شہباز شریف اور برطانیہ کے اخبار کا میچ کیوں پھنس گیا؟

برطانوی عدالت نے پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کو مقامی اخبار ’’ڈیلی میل‘‘ کے خلاف ہتک عزت کے مقدمہ میں جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ یا تو اخبار کی جانب سے جمع کرائے جواب پر ردعمل دیں یا پھر اخبار کو عدالتی کارروائی پر خرچ ہونے والی 30 ہزار پائونڈ کی رقم ادا کریں۔ اس بارے ٹوئٹر پر تبصرہ کرتے ہوئے عمران حکومت کے سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر نے اسے شہباز شریف کی شکست قرار دیا ہے، تاہم وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ڈیلی میل کی خبر پلانٹڈ سٹوری تھی اور عمران اور شہزاد اکبر کی فلاپ پروڈکشن تھی، اسے قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیلی میل عدالت میں اپنے الزامات کو تاحال ثابت نہیں کرسکا، لہذا اب اسے قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اس سے پہلے شہزاد اکبر نے اپنی ٹویٹ میں کہا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کو ڈیلی میل کے صحافی ڈیوڈ روز کے خلاف ہتک عزت کے مقدمے میں تاخیر کی درخواست پر لندن کی ہائی کورٹ میں سہ طرفہ شکست ہوئی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ عدالت نے وزیراعظم کے کیس کی سماعت میں مزید وقت دینے سے انکار کیا ہے اور انہیں ڈیلی میل کے دفاعی بیان کا قابل قبول جواب جمع کروانے کا حکم دیا اور سماعت کے اخراجات بھی جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔ اب اگر شہباز شریف کوئی قابل قبول جواب جمع کرواتے ہیں تو ٹرائل اگلے سال ہوگا اور اگر ایسا کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو انہیں پورے مقدمے کے اخراجات ڈیلی میل کو ادا کرنا ہوں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی عدالت کے جج نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے داماد عمران علی یوسف کو ’میل آن سنڈے‘ کے پبلشر کے خلاف ہتک عزت کے مقدمے میں جواب داخل کرنے اور مدعا علیہ کے اخراجات کی مد میں 30 ہزار پاؤنڈ بھی ادا کرنے کا حکم دے دیا۔ اس اخبار نے 2019 میں ایک مضمون شائع کیا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ شہباز شریف نے بطور وزیر اعلٰی پنجاب برطانوی حکومت کی امدادی رقم کی چوری اور لانڈرنگ کی۔ شہباز شریف نے جنوری 2020 میں اس الزام کے خلاف ہتک عزت کا کیس دائر کیا تھا جس میں الزام واپس لینے، ہرجانہ ادا کرنے اور معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا تھا، رواں برس مارچ میں اخبار نے شہباز شریف کے ہتک عزت کے مقدمے کا 50 صفحات پر مشتمل جواب جمع کرایا تھا۔
کنگز بینچ ڈویژن کے جسٹس نیکلن کی جانب سے 9 نومبر کو جاری کردہ ایک حکم نامے کے مطابق شہباز شریف اور علی عمران یوسف کی کیس کی کارروائی پر حکم امتناع کی درخواست کو عدالت نے مسترد کر دیا۔ حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالت یہ مطالبہ کرتی ہے کہ شہباز شریف اور ان کے داماد علی عمران یوسف برطانوی اخبار کے پیش کردہ دفاع کا جواب دیں اور حکم امتناع کی درخواست کے لیے برطانوی اخبار کی جانب سے اس سے پہلے کی قانونی چارہ جوئی کی قیمت بھی ادا کریں
برطانوی میڈیا کے مطابق شہباز شریف کے وکلا نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ وزیراعظم ابھی مصروف ہیں، اس لیے جواب کے لیے مزید وقت دیا جائے، اس پر جسٹس میتھیو نیکلن نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میری عدالت میں وزیراعظم اور عام آدمی برابر ہیں، دوسری جانب، ڈیلی میل نو مرتبہ عدالت سے اسی کیس میں تاریخ لے چکا ہے۔ شہزاد اکبر کی ٹویٹس کا جواب دیتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ڈیلی میل نے ڈیڑھ سال حیلوں بہانوں سے کیس کو تاخیر کا شکار کیا، اب قانونی حکمت عملی کے تحت دائر بعض درخواستیں ہم نے واپس لی ہیں، اعت ان درخواستوں پر مقدمے کے اخراجات ہم ادا کر رہے ہیں۔ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ’ڈیلی میل کے شہباز شریف پر عائد کردہ الزامات کی سماعت کے لیے جج نے 13 دسمبر کی تاریخ مقرر کی ہے، ان الزامات پر ہم نے اپنا تفصیلی جواب 13 دسمبر 2022 تک جمع کرانا ہے، شہباز شریف کی جانب سے مقدمے میں مختصر جواب پہلے ہی جمع کرایا جا چکا ہے، انہوں نے کہا کہ ہتک عزت کیس کا ٹرائل دسمبر 2023 میں ہوگا، ڈیلی میل عدالت میں اپنے الزامات کو تاحال ثابت نہیں کرسکا، اب اسے قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔