عمران نے اپنے امریکی سازش کے الزام کی خود ہی نفی کردی


قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کی تحریک عدم اعتماد کو امریکی سازش کا نتیجہ قرار دینے والے عمران خان نے اب ایک بڑا یوٹرن لیتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ انہیں گزشتہ سال جولائی میں پتہ چل گیا تھا کہ نواز لیگ انکی حکومت گرانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایک تازہ انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ اسی لیے وہ چاہتے تھے کہ آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید فوری تبدیل نہ ہوں۔ یوٹیوب پر اپ لوڈ کیے جانے والے انٹرویو میں عمران نے کہا کہ انہیں گزشتہ سال پتا لگ گیا تھا کہ نواز لیگ ان کی حکومت گرانے کی تیاری کر رہی ہے۔ اسکے علاوہ افغانستان میں بھی خانہ جنگی کا امکان تھا اور اس کے اثرات پاکستان پر پڑنے تھے۔ ایسے میں آئی ایس آئی کا چیف پانچ سال سے اس پوزیشن پر تھا اور میں چاہتا تھا کہ جب ہمارا سب سے مشکل وقت آئے تو اسے اپنے عہدے پر ہونا چاہیے۔ اسی لیے میں چاہتا تھا کہ فیض حمید سردیاں نکال کر جائیں۔ انہوں نے کہا کہ میری یہ خواہش کوئی ڈھکی چھپی نہیں تھی اور میں نے اس کا اظہار برملا کابینہ اجلاس میں بھی کیا تھا۔
دراصل عمران خان اس سوال کا جواب دے رہے تھے کہ انہوں نے فیض حمید کو آئی ایس آئی میں اپنی میعاد پوری ہونے کے باوجود روکنے کی کوشش کیوں کی تھی جس کے نتیجے میں ان کے فوجی قیادت سے تعلقات بگڑ گئے۔ تاہم سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان نے اپنے تازہ موقف سے اپنے اس الزام کی نفی کر دی ہے کہ ان کو اقتدار سے نکالنے کی سازش امریکہ نے تیار کی تھی جس کے ثبوت کے طور پر وہ امریکہ میں سابق پاکستانی سفیر اسد مجید خان کا مارچ 2022 کا خط پیش کرتے ہیں۔ تجزیہ کار کہتے ہیں کہ عمران خان نے امریکی سفیر کا جو خط اپنے الزام کی بنیاد بنایا وہ مارچ 2022 میں لکھا گیا لیکن اب وہ خود تسلیم کر رہے ہیں کہ نواز لیگ نے انہیں حکومت سے نکالنے کی کوشش گزشتہ برس جولائی میں شروع کر دی تھی۔
عمران خان نے فوج میں نفاق ڈالنے کی کوشش کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’ملک مضبوط اداروں سے چلتے ہیں اس لیے میرا کبھی بھی یہ ارادہ نہیں تھا کہ میں فوج کے اندرونی معاملات میں مداخلت کروں۔ میں نے جس وجہ سے آئی ایس آئی چیف کو بدلنے میں تاخیر کی وہ سب کے سامنے ہے۔ لیکن اس سے یہ تاثر لیا گیا کہ شاید میں فیض حمید کو نیا آرمی چیف بنانا چاہتا ہوں حالانکہ میں نے ایسا کبھی نہیں سوچا تھا۔ عمران کا کہنا تھا کہ میں نہیں چاہتا تھا کہ ہمارا انٹیلی جنس چیف فوری تبدیل ہو کیونکہ انٹیلی جنس چیف حکومت کی آنکھیں اور کان ہوتا ہے۔
عمران خان نے انٹرویو میں علیم خان اور جہانگیر ترین کے بارے میں پہلی مرتبہ کھل کر بات کی اور ان پر سنگین الزامات عائد کر دیئے۔ انھوں نے کہا کہ جہانگیر ترین اور علیم خان کا مقصد اقتدار میں آ کر فائدہ اٹھانا تھا۔ قوم تب تباہ ہوتی ہے جب چھوٹے چور پکڑے جائیں اور بڑے چور چھوڑ دیئے جائیں۔ عمران کا کہنا تھا کہ علیم خان مجھ سے توقع کرتے تھے کہ میں ان کی زمین قانونی کروا دوں، علیم خان راوی پر 300 ایکڑ زمین خرید کر اسے قانونی کروانا چاہتے تھے، چنانچہ علیم خان اور میرے درمیان دوریاں پیدا ہو گئیں۔ اس کے علاوہ ان پر نیب کے کیسز بھی تھے اور پینڈورا پیپرز میں بھی ان کا نام آ گیا تھا چنانچہ میں نے ان سے دوری اختیار کرلی۔ لیکن دوسری جانب عمران کے الزام کو سختی سے رد کرتے ہوئے علیم خان نے کہا ہے کہ میری زمین 300 نہیں بلکہ تین ہزار ایکڑ تھی اور میں اس کا 2010 سے مالک تھا لہٰذا عمران کا الزام جھوٹ کا پلندہ ہے۔ انہوں نے عمران سے کہا کہ اگر وہ اپنی تسلی کروانا چاہتے ہیں تو کسی ٹی وی چینل پر آ کر مناظرہ کرلیں کیونکہ میرے پاس بہت سارے ایسے راز موجود ہیں جو ان کو بے نقاب کر دیں گے۔
دوسری جانب اپنے انٹرویو میں عمران نے جہانگیر ترین بارے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مسئلہ چینی سکینڈل تھا جس پر میں نے انکوائری کمیشن بھی بنایا، جہانگیر ترین ان لوگوں کے ساتھ کھڑے ہو گئے جو ملک کے سب سے بڑے ڈاکو ہیں، میں نے شوگر مافیا پر انکوائری بٹھائی تو جہانگیر ترین سے اختلافات ہو گئے۔ تاہم ترین نے بھی عمران خان کے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اگر ان پر لگائے گئے الزامات میں کوئی صداقت ہوتی تو آج دن تک ایف آئی اے نتیجہ نکال چکی ہوتی۔

Related Articles

Back to top button