عمران کا پلستر اترنے کا نام کیوں نہیں لے رہا؟

وزیرآباد قاتلانہ حملے کو کئی ماہ گزر جانے کے باوجود سابق وزیراعظم عمران خان کی ٹانگ کا پلستر اترنے کا نام ہی نہیں لے رہا جس کی بنیادی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ خان صاحب کسی بھی صورت نہ تو عدالت جانا چاہتے ہیں اور نہ ہی جیل لہٰذا اپنی ٹانگ کا پلستر دکھا کر عدالتوں سے تاریخ پر تاریخ حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔ تاہم اس دوران انہوں نے اپنے کارکنان کو جیلوں میں بھیجنے کا منصوبہ ضرور بنایا ہے اور اس حوالے سے ایک جیل بھرو تحریک چلانے کا اعلان کر دیا ہے۔ سینئر صحافی مزمل سہروردی کا کہنا ہے کہ عمران خان نے جیل بھرو تحریک کی بات اپنے کارکنوں کے لیے کی ہے اور انہوں نے اپنی گرفتاری کی بات نہیں کی، انکا کہناہے کہ روزانہ کی بنیاد پر بڑی تعداد میں لوگ زمان پارک پہنچے ہوتے ہیں ، وہ وہاں پر ذلیل ہو رہے ہوتے ہیں اور عمران خان ان کو ملتے تک نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف جھوٹا بیانیہ بنانے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی، عمران خان کے کارکن گرفتاری نہیں دیں گے مگر پھر بھی سوشل میڈیا پر ان کی گرفتاری کی خبریں گردش کر رہی ہوں گی۔ان کا مزید کہنا ہے کہ اعظم سواتی نے سوشل میڈیا پر ماں کی گالی دی تھی، جس کے بعد ان کے اوپرمقدمہ بنا تھا اور گرفتاری ہوئی اسی طرح تحریک انصاف کے کارکنوں کو گرفتاری دینے کے لیے قانون توڑنا ہو گا۔

 

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو ‘ خبر سے آگے’ میں گفتگو کرتے ہوئے مزمل سہروردی نے کہا کہ عمران خان کے اوپر کوئی سیریس کیس نہیں، ٹیریان اگر ان کی بیٹی ہے تو ان کو بتانا چاہیے، اس کا فیصلہ تو2018 میں ہی ہو جانا چاہیے تھا۔ 28 نومبر تک عمران خان کی ساری حکمت عملی ٹھیک تھی مگراب سب کچھ ناکام ہو رہا ہے، اس کا مطلب ہے ان کے پیچھے مقتدرحلقوں کی حمایت تھی۔صحافی امبر رحیم شمسی نے کہا کہ عمران خان کے پاس جیل بھرو کی تحریک کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھی، ہو سکتا ہے کہ حکومت کسی کو بھی گرفتارنہ کرے، عمران خان نے یہ ایک کمزور پتہ کھیلا ہے۔ عمران خان سول نافرمانی، لانگ مارچ، اورجیل بھر تحریک کے کارڈ کھیلتے رہتے ہیں۔تجزیہ کار فوزیہ یزدانی عمران خان نے جیل بھرو تحریک کے لیے 90 دن انتظار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکمت عملی ناکام ہو رہی ہے، جیل بھرو تحریک بھی کمزورہے، اس کا فائدہ بھی حکومت کو ہو رہا ہے، 90 دن کے دوران تو رمضان آ جائے گا، عید کے دوران تو لوگوں کو کوئی قید نہیں کرے گا۔تجزیہ کار مرتضی سولنگی نے کہا کہ عمران خان مغربی ملکوں کی شخصی آزادی کی بات کرتے ہیں مگراپنے ملک کے اندر وہ والی آزادی صرف اپنی ذات کو دیتے ہیں، یہ آزادی عوام کے لیے نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے کہا ہے کہ 28 نومبر تک تو ان کی حکومت نہیں تھی،اس کا مطلب ہے کہ عدلیہ اور باقی اداروں سے عمران خان کوتب تک حمایت مل رہی تھی۔

 

تاہم دوسری طرف باخبر ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ملک میں جاری معاشی بحران کے دوران عمران خان کی جاب سے جاری انتشاری سیاست کی وجہ سے مستقبل قریب میں عمران خان کی گرفتاری کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ عمران خان کی گرفتاری کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے زمان پارک اور بنی گالا کا سروے مکمل کر لیا ہے تا کہ جیسے ہی احکامات موصول ہوں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو گرفتار کیا جا سکے۔ذرائع کے مطابق عمران خان کی گرفتاری شام کے اوقات میں کی جا سکتی ہے اور اس پوری کارروائی میں 20؍ منٹ سے زیادہ وقت نہیں لگے گا اور متعلقہ حکام نے ایسا طریقہ سوچ لیا ہے جس میں مزاحمت نہیں ہوگی۔ذرائع کے مطابق، گرفتاری سے پہلے وارنٹ حاصل کیا جائے گا۔ علاقے کی ریکی سے معلوم ہوا ہے کہ عمران خان کے پاس اپنی رہائش گاہ سے غائب ہونے کے راستے موجود ہیں تاہم، گرفتاری کیلئے کارروائی کی صورت میں انہیں بھاگنے نہیں دیا جائے گا۔

 

ذرائع کے مطابق، پی ٹی آئی فی الحال انسانی ڈھال کو گرفتاری سے بچنے کیلئے تیار کر رہی ہے۔ زمان پارک میں موجود افراد کی تعداد400 سے 500 کے قریب ہو سکتی ہے۔ یہ تعداد ہفتے کے آخری دنوں میں زیادہ جبکہ دیگر دنوں میں کم رہتی ہے اس لئے پولیس کو گرفتاری کیلئے بھاری نفری کی ضرورت پیش نہیں آئے گی کیونکہ سکیورٹی حکام کی طرف سے عمران خان کی گرفتاری ان دنوں میں عمل میں لائی جائے گی جب زمان پارک کے اطراف میں رش کم ہو۔ذرائع کا دعویٰ ہے کہ عمران خان کو گرفتار کرنے کے فوری بعد نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق عمران کی گرفتاری میں دو سے زیادہ ٹیمیں حصہ لیں گی تاکہ مزاحمتی عناصر کو تقسیم کیا جا سکے اور فوری طور پر گرفتاری عمل میں لائی جا سکے۔ گرفتاری کے دوران سیکورٹی اہلکاروں سے مزاحمت کرنے اور قانون ہاتھ میں لینے والے عناصر سے کسی قسم کی رعایت نہ برتنے اور قانون کی عملداری کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ عمران خان کی ٹانگ کا زخم اب ٹھیک ہو چکا ہے، اور گرفتاری کی صورت میں یہ بات میڈیکل بورڈ سے بھی ثابت ہو جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر گرفتاری بنی گالا سے ہوئی تو آسان ثابت ہوگی۔

Related Articles

Back to top button