عمران کیخلاف اسٹیبلشمنٹ نے نواز شریف کو کیسےٹریپ کیا؟

سینئر سیاسی تجزیہ کار حفیظ الله نیازی کہتے ہیں کہ  اسٹیبلشمنٹ کے  سیاستدانوں کو آپس میں لڑوانے اور اُن کو بدنام کرنے کے کھیل نے سیاست اور ریاست دونوں کا مکو ٹھپ دیا ہے ۔ اب یہ عالم ہے کہ ” نہ خداہی ملا نہ وصال صنم ”۔  اپنے تازہ سیاسی تجریے میں حفیظ الله نیازی کا کہنا  ہے کہ ملک کا مستقبل IMF مذاکرات سے نہیں سیاسی استحکام سے جُڑا ہے۔ صوبائی اسمبلیاں اس لئے  تحلیل ہوئیں کہ انتخابات مل جائیں مگر قومی اسمبلی کے  ضمنی الیکشن کا انعقاد تک  خطرے میں ہے۔ 70 سال سے شدومد سے حکومتیں توڑنا جوڑنا اسٹیبلشمنٹ کی  عادت بن چکی ہے۔ ملک ٹوٹا ، آئین ٹوٹے مجال ہے ماتھے پر شرمندگی کی شکن آئی ہو،  بظاہر عمران خان کے حوصلے پست اور اعصاب شل ہیں۔ لمحہ فکریہ ہے کہ وہ  نااہلی اور آنے والے نامساعد حالات کو دلجمعی سے قبول کر چکے ہیں۔جنوری 2021 میں کہا  گیا  ’’فوج غیر سیاسی رہے گی اور  اگلے 18سال کی پا لیسی طے کرلی گئی  ہے‘‘۔یعنی’’اگلے18 سال عمران خان اقتدار سے باہرہوں گے‘‘ ۔ 2018ءمیں وطن عزیز کو آگ کے گڑھے میں دھکیلنے والے ،بغیر فائر فائٹنگ کس طرح غیر سیاسی ہو سکتے ہیں ۔

 

حفیظ الله نیازی کہتے ہیں کہ جنرل باجوہ کوذاتی مفادات نے الجھائے رکھا ۔ عمران خان سے جان چھڑوانا طے کیا تو آنے والی نئی حکومت کو فوری گھر بھیجنا اس کے ساتھ  منسلک تھا،نگراں حکومت قائم کر کے ذات کو دوام بخشنا تھا۔ آخری مہینوں میں اپنے ادارے کو نہ بخشا، کئی اداراتی ریڈ لائنز کراس کیں۔ پچھلے 50 سال سے اسٹیبلشمنٹ نے ملک کے اند باہر اپنی لڑائیاں آؤٹ سورس رکھیں۔ بینظیر کیخلاف نواز شریف بطور مہرہ اور نواز شریف کیخلاف بینظیر مہرہ صف آرا رکھے۔ 2008ءمیں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کا اتحاد ہوا ، مرکز اور خصوصاً پنجاب میں  انہوں نے مخلوط حکومت بنائیں۔ اسٹیبلشمنٹ مجبور ہوئی کہ عمران خان کے مردے میں جان ڈالی جائے۔ دونوں پارٹیوں سے لڑنے کیلئے عمران خان پروجیکٹ حرکت میں آگیا۔  جنرل پاشاکی گونج ہر خاص و عام کیلئے مانوس رہی۔ لڑائی آؤٹ سورس کی گئی تھی اور  نیا مہرہ عمران خان کی صورت میں مل گیا۔

اسٹیبلشمنٹ کا خیال تھا  کہ عمران خان تمام سیاستدانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی اہلیت رکھتا ہے ۔ چشم تصور میں اگلے 20 سال اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کو حکومت چلانی تھی۔2014 کی  ناکامی پر، 2016 میں پیپلز پارٹی کو بھی آمادہ کر لیا گیا ۔ نئی مہم میں پیپلز پارٹی کی قیادت میں عمران خان نے نوازشریف کیخلاف ہر محاذ پر کامیابی حاصل کی ۔2018 میں پروجیکٹ کامیابی سے ہمکنار ہوا۔  مجھے پہلے دن سے معلوم تھا کہ  نبھا نہیں ہو پائےگا ۔70 سال کی تاریخ میں اگر جونیجو ، نواز شریف ، جمالی جیسے مسکینوں سے نہیں بن پائی تو عمران خان سے کیسے اور کیوں ؟

 

حفیظ الله نیازی کہتے ہیں کہ نواز شریف کے بارے میں مجھے خوش فہمی تھی کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے ٹریپ میں نہیں آئیں گے۔ مگر انہیں یہ  مال بیچا گیا کہ جنرل فیض حمید اگلے 6سال آرمی چیف ہوں گے اور  2028کا الیکشن بھی عمران کا ہو گا ، بالآخر نواز شریف مان گئے۔ عمران خان نئی مقبولیت کے ساتھ الیکشن سے زیادہ مخالفین کی تذلیل میں دلچسپی رکھتا ہے۔گڑ بڑ جنرل باجوہ نے کی جن کی خواہش تھی کہ نگراں سیٹ اَپ بنے ،ان کی مدت ملازمت میں  توسیع ہو ،اور سپریم کورٹ کے پانچ ججز کے ذریعے ، اگلے کئی سال راوی چین لکھے۔

حفیظ الله نیازی کہتے ہیں کہ آج ملک کا چین برباد ہے اور یہ  آخری سانسوں پر ہے۔ اقتدار اور مقدمات نے مسلم لیگ ن کی قیادت کے ہوش و حواس معطل کر رکھے تھے  اسی لئے میں کہتا رہا کہ شہباز شریف وزیراعظم بن گئے ہیں اور سیاست ابدی نیندسو گئی‘‘۔ جنرل باجوہ کاایک جرم اور بھی ہے کہ انہوں نے عمران خان کیخلاف کیسز نہیں چلنے دئیے تا کہ اتحادی حکومت پر عمران خان کا دباؤ ر، آج عمران ان کے اپنے گلے پڑ چکا ہے۔ شہباز شریف نے  بیان دیا  کہ’’ملک بچانے کیلئے میں اپنی سیاست قربان کر دوں گا‘‘۔ بصد معذرت، شہباز صاحب! آپکی سیاست ہے کیا ؟ میاں نوازشریف کی سیاست کا آپ نے سودا کیا۔ اقتدار اور مقدمات کے بدلے بیچ ڈالی ۔

حفیظ الله نیازی کہتے ہیں کہ آج پاکستان جس حالت میں، اس کی وجہ، میرے جنرل باجوہ والی اسٹیبلشمنٹ اور اتحادی حکومت دونوں ہیں ،اسٹیبلشمنٹ کا سیاستدانوں کو آپس میں لڑوانے اور اُن کو بدنام کرنے کے کھیل نے سیاست کے ساتھ سیاست  کا بھی مکو ٹھپ دیا۔ اب یہ عالم ہے نہ خداہی ملا نہ وصال صنم۔

Related Articles

Back to top button