قاف لیگ نے کپتان کا ساتھ چھوڑنے کی تیاری شروع کر دی


بالآخر وزیراعظم عمران خان کی پنجاب میں اہم ترین اتحادی جماعت قاف لیگ نے بھی ان کا ساتھ چھوڑنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں جس کی بنیادی وجہ پرویز الہی کو عثمان بزدار کی جگہ اگلا وزیر اعلی پنجاب بنانے کے حوالے سے کوئی یقین دہانی نہ ملنا ہے۔
قاف لیگ کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ انہیں وزیراعظم کی جانب سے اپوزیشن کے ساتھ ہاتھ نہ ملانے کی صورت میں پنجاب کی وزارت اعلی دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن اب عمران خان اپنے وعدے سے پیچھے ہٹتے دکھائی دیتے ہیں اور معاملے کو لٹکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ 10 مارچ کو اپنے دورہ لاہور کے دوران عمران خان نے دو ٹوک الفاظ میں اہنے اراکین پنجاب اسمبلی کو باور کرایا کہ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کہیں نہیں جا رہے۔ انکا کہنا تھا کہ بزدار کو ہٹانے کا مطلب یہ ہو گا کہ میں نے بھی وزیر اعظم کا عہدہ چھوڑ دیا۔ انہوں نے پارٹی میں جہانگیر ترین اور علیم خان دھڑوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں کسی سے بلیک میل نہیں ہوں گا۔ اور جب تک میں موجود ہوں، تب تک بزدار بھی وزیر اعلی پنجاب رہیں گے۔‘ وزیر اعظم عمران خان نے یہ بھی کہا کہ ’میں تو اپوزیشن کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ عدم اعتماد کی تحریک پنجاب میں لے کر نہیں آئے۔ اگر ایسا ہوتا تو ہمارے لیے مشکل زیادہ ہوتی۔‘
تاہم جب اس اجلاس کی کاروائی باہر نکلی تو قاف لیگ کی قیادت برہم ہو گئی اور پارٹی کے سیکرٹری جنرل طارق بشیر چیمہ کھل کر سامنے آ گے۔ قاف لیگ کے لیے مسئلہ یہ ہے کہ اب اسے وزارت اعلی ملنے کا آخری چانس عمران خان کی جانب سے ہے کیونکہ اپوزیشن پرویز الہی کو وزیر اعلی بنانے کی پیشکش واپس لے چکی ہے جس کی بنیادی وجہ گجرات کے چوہدریوں کی جانب سے سے فیصلہ سازی میں ہونے والی تاخیر تھی۔ دوسری جانب وہ وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے والی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں اور یہ منت کر رہے ہیں کہ پنجاب میں تبدیلی کی صورت میں پرویز الہی کو اسپیکر شپ پر برقرار رہنے دیا جائے۔ اس لیے اب کا فریق کے پاس وقت کم ہے اور مقابلہ سخت اور انہوں نے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ جائیں گے یا عمران کا ساتھ دیں گے۔
اس دوران مسلم لیگ (ق) کے رہنما طارق بشیر چیمہ نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب کے کئی وزرا نے انہیں بتایا ہے عمران خان وزیر اعلی عثمان بزدار کو بدلنے پر راضی ہوگئے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ وزرا نے ہمیں مبارکباد بھی دی جس پر ہم نے کہا کہ کس بات کی مبارک؟ ابھی تو ایسا کچھ ہوتا نظر نہیں آتا۔ طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ ہم نے وزرا سے سوال کیا کہ وزیر اعلی کب تبدیل ہوگا؟ اس پر وزرا نے بتایا کہ پہلے عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک گزر جائے پھر تبدیلی ہو گی۔ طارق بشیر چیمہ نے جواب میں پی ٹی آئی کے وزرا کو کہا کہ کیا حکومت نے ہمیں بچہ سمجھ رکھا ہے، ہم کیسے یقین کر لیں کہ وفاق میں عدم اعتماد کی تحریک کے بعد حکومت کیا فیصلہ کرتی ہے؟ انیون نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے ہمیں وزارت اعلی کی پیشکش ہے مگر حکومت کی طرف سے ہمیں لولی پاپ دیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب ہم فی سبیل اللہ حکومت کے ساتھ نہیں چل سکتے۔ طارق چیمہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو پنجاب کے معاملات سیریس لینا چاہئیں، انہوں نے میدان میں انڈر 16 ٹیم اتاری ہوئی ہے، انکا کہنا تھا کہ پارٹی میں حتمی فیصلے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے اور ہم جلد ختم نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔
دوسری جانب گجرات کے چوہدریوں کے لیے ایک اور بری خبر یہ ہے کہ تحریک انصاف کے باغی رکن پنجاب اسمبلی اور سابق سینئر وزیر علی خان نے لندن میں نواز شریف سے ملاقات کر لی ہے۔دونوں رہنماوں کے درمیان ہونے والی تین گھنٹے طویل ملاقات میں سیاسی امور پر مشاورت کی گئی، علیم خان نے پنجاب میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی بیڈ گورننس کے حوالے سے نوازشریف کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا، جب کہ نواز شریف نے علیم خان کے کردار کو سراہا۔
دونوں رہنماؤں کی ملاقات کا اہتمام مشترکہ دوستوں نے کیا، ذرائع کا بتانا ہے کہ علیم نے لندن آنے سے قبل شہباز شریف سے بھی ملاقات کی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ علیم خان نواز شریف کے بیٹے حسین نواز سے بھی قریبی تعلق رکھتے ہیں۔ علیم خان نے نواز شریف کو بتایا کہ ان کے ساتھ تین سال میں کیا ہوتا رہا اور انکی اپنی جماعت پی ٹی آئی نے ان کو کس طرح نشانہ بنایا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ علیم خان مسلم لیگ ن میں فوری شمولیت اختیار نہیں کریں گے، تاہم تحریک انصاف میں ہم خیال گروپ کی قیادت ضرور کریں گے۔
بتایا گیا ہے کہ جہانگیر ترین گروپ کی جانب سے علیم خان کو بطور وزیراعلی قبول نہ کرنے کی گفتگو کے بعد ان کی جہانگیر ترین سے ملاقات منسوخ ہو گئی اور اب وہ پاکستان واپس آ رہے ہیں۔لہذا اب دیکھنا یہ ہے کہ علیم واپس آکر کیا سٹریٹیجی اختیار کرتے ہیں اور قاف لیگ کی قیادت عمران خان کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کرتی ہے یا اپوزیشن کے ساتھ ہاتھ ملا لیتی ہے۔

Related Articles

Back to top button