ٹیری وائٹ کیس عمران کے گلے کا طوق بننے والا ہے؟

سابق وزیراعظم عمران خان کی ناجائز بیٹی ٹیری وائٹ مستقبل قریب میں ان کے گلے کا طوق بنتی نظر آتی ہے۔ عمران خان کی طرف سے ٹیریئن وائٹ کو کاغذات نامزدگی میں اپنی ولدیت میں ظاہر نہ کرنے اور اس کیس کو سننے والے بینچ پر اعتراض کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس معاملے میں لارجر بینچ تشکیل دے دیا ہے۔بینچ کی سربراہی اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کریں گے جبکہ بینچ میں جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر شامل ہیں۔ لارجر بینچ 9 فروری کو اس کیس کی سماعت کرے گا۔

 

واضح رہے کہ اس کیس کو سننے والے بینچ پر اعتراض کے بعد دو فروری کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے لارجر بینچ بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے تھے کہ عمران خان نے اپنے جواب میں اس بینچ پر بھی اعتراض اٹھایا۔اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ٹیریئن سے متعلق ڈیکلریشن کے جائزے کا آئینی دائرہ اختیار نہیں رکھتی اور اس نوعیت کا معاملہ متعلقہ فورم پر قابل سماعت ہو سکتا ہے۔جس پر عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ آپ بہترین جج ہیں لیکن ہم نے حقائق سامنے رکھے ہیں۔اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تحریری جواب میں حقائق کو درست طور پر نہیں لکھا گیا، انھوں کے کہا کہ اس وقت یہ کیس سننے والے دوسرے جج پر اعتراض اٹھایا گیا تھا اور کیس ایک مخصوص بینچ کو سماعت کے لیے بھیجنے کی استدعا کی گئی تھی، جس پر بینچ میں بیٹھے دونوں ججز نے کیس سننے سے انکار کر دیا تھا۔

 

چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ نے بینچ پر بھی اعتراض اٹھایا ہے۔ اس پر عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ اس وقت کچھ وجہ تھی جس کی بنا پر میں نے کہا تھا۔جس پر چیف جسٹس عمر فاروق نے کہا آئندہ ہفتے کے لیے میں لارجر بینچ بنا رہا ہوں۔چیف جسٹس نے وضاحت دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس وقت اس درخواست کی سماعت کرنے سے معذرت ذاتی وجوہات کی بنا پر نہیں بلکہ درخواست گزار اپنی درخواست کو مخصوص بینچ کے سامنے لگوانا چاہتا تھا۔

 

خیال رہے کہ عمران خان کی طرف سے جمع کروائے گئے اس جواب میں کہا گیا کہ ماضی میں بھی جب اس قسم کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی تھی تو اس وقت کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور موجودہ چیف جسٹس عامر فاروق اس نوعیت کا کیس سننے سے انکار کر چکے ہیں۔اس جواب میں کہا گیا کہ یہ ایک مسلمہ اصول ہے کہ اگر ایک بار جج کیس سننے سے انکار کر دے تو دوبارہ کسی جج کا یہ کیس سننا غیر مناسب ہے۔سابق وزیر اعظم کی طرف سے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا کہ چونکہ اب وہ رکن قومی اسمبلی نہیں رہے اس لیے یہ درخواست قابل سماعت نہیں ہے لہذا عدالت اس درخواست کو مسترد کرے۔اس جواب میں عمران خان نے سابق رکن قومی اسمبلی فیصل واوڈا کی طرف سے دہری شہریت چھپانے کے معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب کوئی شخص عوامی عہدہ رکھتا ہو تو اس وقت ہی اس کے خلاف کوئی درخواست دائر کی جاسکتی ہے اور اگر کوئی شخص عوامی عہدہ چھوڑ دے تو اس کے خلاف اس قسم کی درخواست دائر نہیں کی جاسکتی۔

 

واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے بطور رکن قومی اسمبلی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا تاہم ضمنی انتخابات میں انھوں نے قومی اسمبلی کے سات حلقوں سے کامیابی حاصل کی تھی اور الیکشن کمیشن ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کرچکا ہے۔عمران خان نے اپنے جواب میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے 21 جنوری 2019 میں ایک درخواست گزار حافظ احتشام کی طرف سے دائر کی گئی درخواست پر آنے والے فیصلے کا بھی حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ درخواست گزار چاہتا ہے کہ عمران خان کی نجی زندگی کے معاملات کی تحقیقات کروائی جائیں اور اگر عمران خان اپنی مبینہ بیٹی کے والد قرار پائیں تو انھیں حقائق چھپانے کا الزام ثابت ہونے پر نااہل کیا جائے۔اس فیصلے میں کہا گیا کہ اگر عدالت اس معاملے میں جاتی ہے تو اس سے نہ صرف اس لڑکی کے حقوق متاثر ہوں گے بلکہ عمران خان جس حلقے سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں ان کے ووٹرز کے حقوق بھی متاثر ہوں گے۔

 

قانونی ماہرین کے مطابق عمران خان نے اپنے جواب میں عدالتی دائرہ اختیار تو چیلنج کیا ہے لیکن انھوں نے اپنے جواب میں کہیں بھی ٹیریئن وائٹ کو اپنی بیٹی ماننے سے انکار نہیں کیا۔واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے بطور رکن قومی اسمبلی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا تاہم ضمنی انتخابات میں انھوں نے قومی اسمبلی کے سات حلقوں سے کامیابی حاصل کی تھی اور الیکشن کمیشن ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کرچکا ہے۔عمران خان کی نااہلی سے متعلق دائر کی جانے والی درخواست کی اب تک سات سے زیادہ سماعتیں ہوچکی ہیں تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کرسکی کہ یہ درخواست قابل سماعت ہے بھی یا نہیں۔عدالتی سماعتوں کے بیچ یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور عمران خان کی حکومت مخالف مہم کے عروج پر اس معاملے کو ازسر نو کیوں اٹھایا جا رہا ہے؟

 

سپریم کورٹ کے سینئر وکیل عابد ساقی کا کہنا ہے کہ اس کیس میں بظاہر قانونی پچیدگیاں کم اور سیاسی پچیدگیاں زیادہ ہیں۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ بدقسمتی سے سیاسی مقاصد قانون کی آڑ میں حاصل کیے جانے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔عابد ساقی کا کہنا تھا کہ عمومی طور پر ایسی باتیں عدالتوں میں نہیں آنی چاہییں اور نہ ہی عدالتوں کو ذاتی معاملات میں پڑنا چاہیے کیونکہ اس قسم کی درخواستوں کو سماعت کے لیے مقرر کرنا خود عدالتوں کے لیے بھی نیک نامی نہیں لے کر آتا۔

 

صحافی اور تجزیہ نگار مظہر عباس کا کہنا ہے کہ ملک میں جاری سیاسی تناؤ میں ہو سکتا ہے کہ عمران خان اس معاملے میں نااہل ہو جائیں لیکن انھیں سیاسی طور پر کسی طور ختم نہیں کیا جا سکتا۔انھوں نے کہا کہ انتظامی اور عدالتی فیصلوں سے تو ہو سکتا ہے کہ اس کا کوئی سیاسی فائدہ اٹھایا جائے لیکن عمران خان کے حمایتی اس فیصلے کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ جس طرح سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو نااہل کیا گیا لیکن اس فیصلے کو پاکستان مسلم لیگ نواز کے حمایتیوں نے آج تک تسلیم نہیں کیا۔

 

درخواست گزار محمد ساجد کے مطابق چونکہ عمران نے اپنی سابقہ گرل فرینڈ سیتا وائٹ کے بطن سے پیدا ہونے والی بیٹی ٹیری کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیا اس لیے وہ صادق اور امین نہیں رہے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی پارلیمنٹرین اپنی اولاد چھپاتا ہے تو اسکی سزا آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی بنتی ہے جوکہ تاحیات نااہلی بھی ہو سکتی ہے۔

 

یاد رہے کہ عمران خان کے خلاف ٹیری وائٹ کیس کی بنیاد پر نا اہلی کی پٹیشن سب سے پہلے سابق چیف جسٹس افتخار چودھری نے دائر کی تھی جو کہ ابھی تک زیر التوا ہے۔ ٹیریان اس وقت عمران کے دونوں بیٹوں کے ہمراہ جمائما کے زیر پرورش ہیں۔ ٹیریان عمران کی سابقہ گرل فرینڈ سیتا وائٹ کی اولاد ہیں جن کے انتقال کے بعد عمران کی خواہش پر جمائما نے  اسےگود لے لیا تھا۔ٹیریان وائٹ کے بارے میں سیتا وائٹ کا دعویٰ تھا کو وہ عمران کی اولاد ہے لیکن خان نے ہمیشہ اس سے انکار کیا۔ ماضی میں پاکستانی اخبارات نے اس بارے میں برطانوی اخبار مرر اور امریکی اخبار دی نیو یارک پوسٹ کی رپورٹیں چلائی تھیں جن کے مطابق سیتا وائٹ عمران کی گرل فرینڈ تھیں اور دونوں کی شادی کے بغیر محبت کے نتیجے میں ٹیریان پیدا ہوئی۔ سیتا کی موت کیلیفورنیا میں سانتا مونیکا کی یوگا کلاس کے دوران ہوئی جو بیورلے ہلز میں ان کے شاندار مکان کے قریب میں واقع ہے۔ ان کی موت سے صرف چند ہفتے پہلے ہی انہیں آٹھ سال کی قانونی لڑائی کے بعد اپنے مرحوم باپ کی جائیداد سے ایک تصفیہ کے ذریعے تین ملین ڈالر کی رقم ملی تھی۔

 

سیتاوائٹ ایک یوگا اسٹوڈیو میں قدیم ورزشوں اور روحانی مشقوں کی تعلیم دیا کرتی تھیں۔ ٹیریان عمران سے بہت زیادہ مشابہت رکھتی ہے۔ سیتا وائٹ نے ٹیریان کو عمران کی اولاد ثابت کرنے کے لیے لاس اینجلس کی ایک عدالت میں دعوی ٰدائر کیا تھا جس کا فیصلہ 1997 میں آ گیا تھا اور امریکی جج نے عمران کو لڑکی کا باپ قرار دیا تھا۔امریکی عدالت کے فیصلے اور ڈی این اے ٹیسٹ رپورٹ کے مطابق عمران خان ہی ٹیریان کے اصل والد ہیں۔

 

برطانوی اخبار ڈیلی مرر کی سال 2018 کی ایک رپورٹ کے مطابق عمران نے ٹیریان وائٹ کو اس لئے اپنی بیٹی تسلیم نہیں کیا کیونکہ پاکستان ایک قدامت پسند ملک ہے جہاں شادی کے بغیر پیدا ہونے والے بچوں کو نہ تو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور نہ ہی خاندان میں اسے تسلیم کیا جاتا ہے۔ اخبار نے لکھا کہ ٹیریان وائٹ دراصل عمران کی جمائما سے شادی سے تین سال قبل پیدا ہوئی اور اب تک جمائما کے زیر کفالت ہے۔ اسکی والدہ سیتا وائٹ کی وفات کے بعد جمائمہ گولڈ سمتھ نے ٹیریان وائٹ کو گود لے لیا تھا۔

 

ٹیریان کی والدہ سیتا وائٹ نے اپنی زندگی میں بیٹی کی پیدائش کے بعد ہر ممکن کوشش کی کہ کسی طرح عمران خان اس کی بیٹی کو اپنا لیں تاہم عمران خان کے ٹیرن کو بیٹی ماننے سے انکار پر سیتا وائٹ نے اس حوالے سے عدالت میں مقدمہ بھی دائر کیااور 7 سال بعد 2004 میں امریکی عدالت نے اس مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کو ٹیریان کا باپ قرار دے دیا۔ اس مقدمہ کا فیصلہ آنے کے کچھ ہی دنوں بعد سیتا کی موت واقع ہو گئی۔ ٹیریان لندن میں جمائما کے ساتھ رہائش پذیر  ہے۔ ڈیلی مرر کے مطابق عمران کی سابقہ اہلیہ جمائما اور ان کے بیٹے قاسم اور سلیمان کے ساتھ ٹیرن ایک فیملی کی طرح خوش و خرم زندگی گزار رہی ہے اور انہوں نے انسٹا گرام پر اپنا ایک گروپ فوٹو بھی حال ہی میں شیئر کیا ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے سوتیلے بھائیوں کے ساتھ موجود ہیں۔ اخبار لکھتا ہے کہ عمران تو آج بھی ٹیریان کو اپنی بیٹی تسلیم نہیں کرتے تاہم جمائما کھلے عام اسے اپنی سوتیلی بیٹی کہتی ہیں۔اب دیکھنا یہ ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ اس کیس میں عمران خان کے مستقبل کا کیافیصلہ کرتی ہے۔

Related Articles

Back to top button