پشاور بی آر ٹی منصوبہ مکمل ہونے میں اور کتنے برس لے گا؟

خیبر پختونخواہ حکومت چار سال پہلے شروع کئے گئے بس رپیڈ ٹرانزٹ منصوبے کی تکمیل کی آٹھویں ڈیڈ لائن سے بھی پیچھے ہٹ گئی ہے۔ صوبائی حکومت نے 5 مئی کو سپریم کورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ بی آر ٹی منصوبہ 31 جولائی 2020 کو آپریشنل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم کرونا کی وجہ سے ابھی اس منصوبے پر کام رکا ہوا ہے۔ یہ کام کب شروع ہو گا اور کب مکمل ہو گا کچھ نہیں کہہ سکتے۔ یوں یہ منصوبہ اب مستقبل قریب میں بھی مکمل ہوتا نظر نہیں آرہا۔ یاد رہے کہ جب صوبائی حکومت نے بی آر ٹی منصوبہ مکمل کرنے کی پچھلی سات ڈیڈلائنز مس کی تھیں تب ملک میں کرونا نہیں آیا تھا۔
بی آر ٹی پراجیکٹ شروع ہونے کے چار سال بعد آج حالات یہ ہیں کہ پشاور بس رپیڈ ٹرانزٹ پراجیکٹ لٹکا پڑا ہے اور شیطان کی آنت کی طرح لمبا ہوتا چلا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ بی آر ٹی منصوبے میں حکومتی نا اہلی، ناقص پلاننگ، بے ضابطہ ادائیگیوں اور نگرانی کے فقدان سے اب تک قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔ صوبائی حکومت کی طرف سے بی آر ٹی منصوبہ شروع کرنے کے بعد تیار کئے گئے پلوں کی توڑ پھوڑ، انڈر گراؤنڈ پاسز میں تبدیلی اور سڑکوں کی توڑ پھوڑ کی وجہ سے حکومت کو ماضی میں بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ یہ منصوبہ تین بنیادی وجوہات کی بنیاد پر تنقید کا شکار ہے جن میں اس منصوبے کی اصل لاگت، تکمیل کی کوئی حتمی ڈیڈلائن نہ ہونا اور کرپشن کے الزامات شامل ہیں۔ منصوبے کی اصل لاگت کے بارے میں سابق صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی کہہ چکے ہیں کہ اس کی لاگت 32ارب روپے ہے جب کہ خود اس پراجیکٹ کے خالق اور خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے مطابق اس پر 66 ارب روپے لگیں گے۔ اسی طرح اس منصوبے کی تکمیل کی اب تک 8 ڈیڈلائنز دی جا چکی ہیں۔ اب پشاور کے نواحی علاقے چمکنی سے حیات آباد تک 26 کلومیٹر پر مشتمل بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبہ خیبر پختونخواہ حکومت کے گلے کی ہڈی بن چکا ہے۔
اکتوبر 2017 میں لگ بھگ 49 ارب روپے کے ابتدائی تخمینے سے شروع کیے گئے اس منصوبے کو سابق وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے چھ ماہ میں مکمل کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن مبینہ بد انتظامی اور ٹھیکیداروں کی ناکامی کے باعث تاحال اس منصوبے پر کام مکمل نہیں ہو سکا۔موجودہ وزیراعلیٰ محمود خان نے فروری 2019 میں اعلان کیا تھا کہ وہ 23 مارچ کو ہر صورت اس منصوبے کا افتتاح کریں گے لیکن حکومت اس دعوے میں بھی ناکام رہی۔ اب تک 6 دفعہ منصوبے کی تاریخ تکمیل میں تبدیلی کی جا چکی ہے اورساتویں دفعہ مارچ 2020 میں منصوبہ مکمل ہونے کی نوید سنائی گئی جس پر بھی عملدرآمد کرنے میں حکومت ناکام رہی بعدازاں منصوبہ 31 جولائی 2020 کو مکمل کرنے کی خوشخبری سنائی گئی تاہم اب صوبائی حکومت اس سے بھی پیچھے ہٹ گئی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button