امریکی حکام نے ملکہ برطانیہ کے بیٹے کی حوالگی مانگ لی

https://www.youtube.com/watch?v=U7uTc1Ub9iQ
امریکی محکمہ انصاف کے اعلیٰ حکام نے ملکہ برطانیہ کے بیٹے اور شہزادہ چارلس کے چھوٹے بھائی ڈیوک آف یارک شہزادہ اینڈریو پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ نابالغ امریکی لڑکیوں کے ساتھ ذبردستی سیکس کرنے کے الزامات پر دائر کیس میں تفتیش کے لیے شامل ہونے سے انکاری ہیں لہذا اس سلسلے میں قانون حرکت میں آ سکتا ہے۔ امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ اس کیس کے حوالے سے وہ شہزادہ اینڈریو سے پوچھ گچھ کرنا چاہتے ہیں لیکن شہزادہ ان سے تعاون نہیں کر رہا۔
شہزادہ اینڈریو پر الزام ہے کہ وہ ایک امریکی ارب پتی جیفری اپسٹن کے ساتھ مل کر نو عمر امریکی لڑکیوں کا استحصال کرتے رہے ہیں۔
جیفری کو امریکی پولیس نے جنسی جرائم کے تحت جولائی 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا اور انہوں نے اپنے خلاف 2 ہزار صفحات پر مشتمل ثبوتوں کو عدالت میں پیش کیے جانے کے بعد اگست 2019 میں جیل کے اندر خودکشی کرلی تھی۔
یہ سکینڈل سامنے آنے کے بعد امریکا سمیت برطانیہ بھر میں تہلکہ مچ گیا تھا اور اسکینڈل سامنے آنے کے بعد ہی اگرچہ شہزادہ اینڈریو نے ان الزامات کو جھوٹا قرار دیا تھا، تاہم ان کے خلاف مظاہرے شروع ہوگئے تھے، جس کے بعد انہوں نے نومبر2019 میں شاہی ذمہ داریوں سے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔
برطانوی اخباروں کی جانب سے لائے گئے ثبوتوں اوردعووں کے بعد شہزادہ اینڈریو نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ وہ جیفری اپسٹن سے مل چکے ہیں، تاہم ان پر لگائے جانے والے الزامات بے بنیاد ہیں۔ شہزادے نے بیان میں کہا کہ وہ جس وقت جیفری اپسٹن سے ملے، اس وقت انہیں اس کے جرائم کا علم نہیں تھا اور نہ ہی ان سے ملاقاتوں کے دوران انہیں ایسا کچھ محسوس ہوا۔ ڈیوک آف یارک نے اپنے بیان میں جیفری اپسٹن کی جانب سے ریپ اور جنسی تشدد کا نشانہ بنائی گئی خواتین سے ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ ارب پتی شخص کے کرتوتوں سے بے خبر تھے۔
شہزادہ اینڈریو نے بتایا کہ وہ جیفری اپسٹن سے 1999 میں ملے اور وہ ان سے سال میں ایک یا دو بار ملے تھے اور ارب پتی شخص کی رہائش گاہ پر بھی رکے تھے۔ تاہم شہزادے پر الزام ہے کہ انہیں جیفری اپسٹن نے جنسی خواہشات کی تکمیل کے لیے کم عمر لڑکیوں کی خدمات فراہم کیں۔ برطانوی خاتون ورجینیا رابرٹ گفی بھی یہ دعویٰ کر چکی ہیں کہ برطانوی شہزادے نے تین بار ان سے کم عمری میں جنسی تعلقات استوار کیے۔ اسی اسکینڈل کیس میں متعد امریکی سیاستدانوں اور برطانوی ماڈل ناؤمی کامپبیل سمیت دیگر اہم شخصیات کے نام بھی سامنے آئے ہیں، علاوہ ازیں یہ رپورٹس بھی آئی ہیں کہ اسکینڈل کے مرکزی ملزم جیفری اپسٹن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھی قریبی دوست رہے ہیں۔ جیفری اپسٹن پر مجموعی طور پر 100 خواتین کو جنسی غلام بنانے اور انہیں جنسی کاروبار کے لیے استعمال کرنے جیسے الزامات بھی ہیں۔
اب امریکی حکام کا یہ دعویٰ ہے کہ شہزادہ اینڈریو خود پر لگائے گئے الزامات کے حوالے سے انکوائری کا سامنا کرنے سے گریزاں ہیں۔ مگر شہزادے کے وکلا نے امریکی حکام کے دعووں کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہزادہ اینڈریو نے رواں برس ہی 3 بار امریکی حکام کو انٹرویو کی پیش کش کی۔
دوسری طرف نیویارک کے علاقے منہٹن میں فیڈرل کورٹ کے اٹارنی جنرل جیوفری برمن نے 8 جون کو کہا کہ امریکی محکمہ انصاف شہزادہ اینڈریو سے ان کے امریکی کاروباری شخص 69 سالہ جیفری اپسٹن سے تعلقات کے حوالے سے پوچھ گچھ کرنا چاہتا ہے مگر شہزادہ مسلسل انکار کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی محکمہ انصاف کے حکام نے برطانیہ کے محکمہ داخلہ کو میوچل لیگل اسسٹنس ٹریٹی کے تحت شہزادہ اینڈریو سے پوچھ گچھ کرنے کی درخواست بھی دی تھی۔ مذکورہ معاہدے کے تحت امریکا اور برطانوی حکام ایک دوسرے کے شہریوں سے فوجداری مقدمات کے حوالے سے تفتیش کر سکتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button