کیا جسٹس مظاہر نقوی کی چھٹی ہونے والی ہے؟

سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر اکبر نقوی کیخلاف شکنجہ کستا ہوا دکھائی دیتا ہے۔بلوچستان اور خیبرپختونخوا بار کونسل کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل میں سپریم کورٹ کے موجودہ جج کے خلاف شکایت درج کرانے کے بعد سندھ بار کونسل نے بھی مس کنڈکٹ کے الزامات کی تحقیقات کی درخواست کر دی ہے جس کے بعد سپریم کورٹ کے ٹرک والے جج کہلانے والے جسٹس مظاہر نقوی کی چھٹی یقینی ہو گئی ہے۔سندھ بار کونسل نے الزام عائد کیا کہ سید مظاہر علی اکبر نقوی کے افعال سے نہ صرف سپریم کورٹ کا وقار  مجروح ہوا بلکہ اس کی ساکھ کو بھی ٹھیس پہنچی۔شکایت گزار کا خیال تھا کہ کوڈ آف کنڈکٹ کی مبینہ خلاف ورزی جج کو ان کے عہدے سے ہٹانے کے لیے کافی ہے۔

حالیہ درخواست میں سندھ بار کونسل نے 2014 کے ایک فیصلے کا حوالہ بھی دیا ہے جو جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس اعجاز احمد چوہدری پر مشتمل بینچ نے دیا تھا جس میں جسٹس مظاہر اکبر نقوی کے متعلق کچھ آبزرویشن دی تھیں جو اس وقت لاہور ہائی کورٹ کے جج تھے۔سپریم کورٹ کے بینچ نے کہا تھا کہ ہم مشاہدہ کر سکتے ہیں کہ فوری طور پر مقدمے میں غیر قانونی حکم صادر کرتے ہوئے ماہر جج (جواب دہندہ) کی جانب سے استعمال کی گئی صوابدید ہمیں کچھ مشکوک دکھائی دیتی ہے کیونکہ اسی بنیاد پر سزا کی معطلی کی دوسری درخواست خارج ہونے کے بعد صرف جواب دہندہ میں فرق تھا اور اسی ریلیف کے لیے تیسری درخواست میں مذکورہ فریق کی جانب سے تیسرے وکیل عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

سندھ بار نے یاد دلایا کہ سپریم کورٹ کے مشاہدے کے بعد جسٹس مظاہر نقوی نے نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی جس میں ان کے خلاف بینچ کی جانب سے دیے گئے سخت ریمارکس کو حذف کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔اس کے بعد جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس چوہدری اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل بینچ کے سامنے نظرثانی کی سماعت ہوئی تھی۔بینچ نے نہ صرف نظرثانی کی درخواست خارج کر دی تھی بلکہ یہ بھی کہا کہ’ ہائی کورٹ کا ایک جج ذاتی طور پر اس عدالت سے رجوع اور نظرثانی کا مطالبہ کر رہا ہے، یہ یقینی طور پر غیر معمولی ہے اور یہ سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے تجویز کردہ ضابطہ اخلاق کے آرٹیکل 4 کی دفعات کے پیش نظر بہت سے لوگوں میں اعتراضات جنم لے سکتے ہیں۔

دوسری جانب شکایت میں کہا گیا کہ حال ہی میں کچھ آڈیو ریکارڈنگز، جو مبینہ طور پر معروف سیاست دانوں اور بعض وکلا کے ساتھ جج کی بات چیت پر مبنی ہیں، سوشل میڈیا اور مین اسٹریم میڈیا پر بڑے پیمانے پر گردش کر رہی ہیں۔سندھ بار کونسل نے بتایا کہ آڈیو ریکارڈنگ کی سرکاری طور پر تردید نہیں کی گئی۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے مذکورہ جج کے خلاف گزشتہ چند ماہ کے دوران تقریباً نصف درجن شکایات دائر کی جاچکی ہیں۔سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا بار کونسلز کے علاوہ پاکستان بار کونسل، لاہور سے تعلق رکھنے والے سوشل ایکٹیوسٹ میاں داؤد ، وکلا فورم مسلم لیگ (ن) اور ایک شہری غلام مرتضیٰ خان نے بھی جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف مس کنڈکٹ اور آمدن سے زائد اثاثوں کی شکایات درج کرائی تھیں۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو مارچ 2020 میں سپریم کورٹ میں ترقی دی گئی تھی۔

خیال رہے کہ چند روز قبل سوشل میڈیا پر زیر گردش تین آڈیو ٹیپس میں بظاہر چوہدری پرویز الہٰی مختلف افراد سے گفتگو کر رہے ہیں، جن میں اپنے کیسز جسٹس مظاہر نقوی کے پاس لگوانا بارے گفتگو کر رہے ہیں۔ بعد ازاں تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری کی گفتگو بھی سامنے آئی تھی جس میں وہ جسٹس مظاہر نقوی بارے گفتگو کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے باہر ٹرک کھڑے ہونے کا اشارہ دے رہے تھے جس پر مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ ٹرک کو پیسوں کی علامت کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ جبکہ چودھری پرویز الٰہی کے دست راست اور پرنسپل سیکرٹری محمد خان بھٹی کے سامنے آنے والے ویڈیو اعترافی بیان میں بھی انھوں نے تصدیق کی ہے کہ تحریک انصاف کے سپریم کورٹ کے کیسز اور لاہور ہائیکورٹ کے کیسز جسٹس مظاہر نقوی مینج کرتے ہیں اور اس کے بدلے انھیں نوازا بھی جاتا ہے۔

واضح رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف دائر کردہ 7 شکایات پر کارروائی کرنے اور سامنے آنے والی آڈیوز اور ویڈیوز بارے تحقیقات کئے بغیر ہی چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس عمر عطا بندیال آڈیوز اور ویڈیوز کو غیر اہم قرار دے کر جسٹس مظاہر نقوی پر عائد کردہ الزامات کو بے بنیاد اور توہین آمیز قرار دے چکے ہیں۔ تاہم اب دیکھنا ہے کہ چیف جستس عمر عطا بندیال اب بھی جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف درج شکایات پر کوئی کارراوائی کرتے ہیں یا یا ماضی کی طرح جسٹس مظاہر نقوی کو کسی اور اہم کیس کی سماعت کے لئے ساتھ بٹھا کر خاموش پیغام دیتے ہیں کہ میں تمام تر الزامات اور ثبوتوں کے باوجود اب بھی جسٹس مظاہر نقوی کے ساتھ کھڑا ہوں۔

Related Articles

Back to top button