لاک ڈاون سے لاکھوں پاکستانی بے روزگار ہونے کا خطرہ

اقصادی امور کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر کرونا وائرس کی وبا کنٹرول کرنے کے لیے مکمل لاک ڈاؤن ہوا تو پاکستان میں غربت میں ہوشربا اضافہ ہو گا اور معیشت کا گراف مزید نیچے جائے گا جس سے پاکستان میں لاکھوں افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والے اقتصادی بحران سے نمٹنے کےلیے حکومت کے پاس وسائل اور صلاحیت کی کمی ہے لہذا آنے والا وقت پاکستانی قوم کے لئے اور بھی مشکل ہو گا۔
پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والی غیر سرکاری تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ عالمی وبا کی وجہ سے نہ صرف ملک میں موجود عدم مساوات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے بلکہ اس سے لاکھوں افراد کا روزگار ختم ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی طرف سے 2020ء میں ملک میں انسانی حقوق کی صورتِ حال سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اگرچہ حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور احساس پروگرام کے ذریعے ہزاروں گھرانوں کو غربت کا شکار ہونے سے بچایا ہے لیکن یہ اقدمات کافی نہیں ہیں۔ گزشتہ سال کے اوائل میں پاکستان میں کرونا وبا پھوٹنے کے بعد حکومت کو وائرس کا پھیلاؤ روکنے کےلیے نہ صرف ملک میں سماجی و کاروباری سرگرمیاں محدود کرنی پڑیں بلکہ تعلیمی اداروں کو بھی بند کرنا پڑا جب کہ بعض تعلیمی اداروں نے یہ سلسلہ آئن لائن کلاسوں کے ذریعے جاری رکھا۔
سابق مشیرِ خزانہ اور اقتصادی امور کے ماہر سلمان شاہ کا کہنا ہے کہ اگر کرونا وائرس کی وبا کو کنٹرول کرنے کےلیے لاک ڈاؤن ہوا تو اس کی وجہ سے پاکستان میں غربت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس صورتِ حال سے نمٹنے کےلیے حکومت کو احساس پروگرام کا دائرہ کار بڑھانا ہوگا۔ سلمان شاہ نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والے اقتصادی بحران سے نمٹنے کےلیے پاکستان کے پاس وسائل ناکافی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کرونا وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتِ حال سے نمٹنے کے ایک جامع حکمتِ عملی کی ضرورت ہے جس کے تحت عالمی مالیاتی فنڈ اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کی مدد بھی درکار ہوگی۔ اُن کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان میں دوبارہ لاک ڈاؤن ہوا تو اس سے مجموعی قومی پیداوار میں تین سے چار فی صد تک کمی ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان اور خبیر پختونخوا کے سابق قبائلی اضلاع اور گلگت بلتستان کے ہزاروں طلبہ آن لائن تعلیم کی سہولت سے استفادہ نہیں کر سکے کیوں کہ وہاں انٹرنیٹ کی مناسب سہولتیں میسر نہیں تھیں۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کےلیے مقامی اداروں کا کردار مؤثر ہو سکتا تھا لیکن ملک میں بلدیاتی انتخابات ڈیڈ لائن گزرنے کے باوجود ابھی تک نہیں کرائے جا سکے جو رپورٹ کے مطابق نہ صرف الیکشن ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی ہے بلکہ آئین کی اٹھارویں ترمیم کی روح کے بھی خلاف ہے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت کا اس سے قبل یہ مؤقف رہا ہے کہ حکومت نے کرونا وائرس سے متاثرہ لاکھوں افراد کی مالی اعانت کےلیے کئی عملی اقدمات کیے ہیں جب کہ سرکاری سطح پر کورونا سے بچاؤ کےلیے ویکسی نیشن مہم بھی جاری ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی صورت حال سے متعلق رپورٹ آزادیِٔ صحافت کے عالمی دن کے موقع پر تین مئی کو جاری کی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق مسلسل تیسرے سال بھی ملک میں آزادیٔ صحافت اور آزادیٔ اظہار پر مبینہ پابندیوں میں اضافہ جاری ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button