ارشد شریف کے قتل کے بعد ایمو ڈمپ شوٹنگ رینج بند

سینئیر صحافی ارشد شریف کے قتل کے بعد ایک امریکی سیکیورٹی فرم نے مشتبہ بھائیوں وقار احمد اور خرم احمد کے ایمو ڈمپ نامی انٹرٹینمینٹ کمپلیکس کے ساتھ ٹریننگ کا معاہدہ ختم کر دیا ہے اور وہاں موجود شوٹنگ رینج کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ کینیا پولیس اتھارٹی نے بھی اپنے اہلکاروں کی شوٹنگ کی مشقوں کا سلسلہ منقطے کرتے ہوئے ایمو ڈمپ کے ساتھ معاہدہ معطل کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ نیروبی سے ساڑھے چار گھنٹے کی مسافت پر واقع ایمو ڈمپ کیونیا شوٹنگ رینج میں ارشد شریف نے اپنی زندگی کے 24 گھنٹے گزارے تھے اور اب یہ خیال کیا جارہا ہے کہ انہیں قتل کرنے سے پہلے اسی جگہ پر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، کینیا پولیس حکام کا۔کہنا ہے کہ ایموڈمپ نامی سائٹ کو بند کر دیا گیا ہے کیونکہ پاکستانی صحافی کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں۔

ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ شوٹنگ کی تربیت دینے والی امریکی سیکیورٹی فرم نے ایمو ڈمپ کے ساتھ معاہدے سے دستبرداری اختیار کر لی ہے، اور مقامی پولیس اتھارٹی نے سائٹ کے ساتھ تربیت اور شوٹنگ کی مشقوں کے لیے تمام وارنٹی منسوخ کر دی ہیں یا اسے روک دیا ہے۔پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سے تعلق رکھنے والے احمد برادران کے کاروباری امور کی دیکھ بھال کرنے والے افراد میں سے ایک نے تصدیق کی کہ شوٹنگ سائٹ فی الحال بند کر دی گئی ہے۔ لیکن انہوں نے کہا کہ یہ سائٹ ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات مکمل ہوتے ہی کاروبار کے لیے کھل جائے گی۔ ایمو ڈمپ کے انتظامی معاملات کے انچارج نے بتایا کہ ہمیں کینین حکام نے اپنی کارروائیاں روکنے کا حکم دیا تھا حالانکہ جس فائرنگ کے نتیجے میں ارشد شریف کی موت ہوئی اس کا ایمو ڈمپ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ یہ ایک افسوسناک واقعہ تھا لیکن ہمیں کہا گیا ہے کہ اپنی سرگرمیاں روک دیں۔ چنانچہ ہم نے اپنی تمام بکنگ منسوخ کر دی ہے۔

دوسری جانب ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کرنے والی دو رکنی پاکستانی ٹیم نے وزارت داخلہ کو آگاہ کیا ہے کہ کینیا کے تفتیشی دورے کے دوران وہاں کے حکام نے انہیں ان پولیس افسران سے ملنے کی اجازت نہیں دی جنہوں نے گاڑی پر فائرنگ کی تھی۔ تفتیشی ٹیم کا کہنا ہے کہ وہ خصوصا اس پولیس آفیسر کے ساتھ ملاقات کرنا چاہتے تھے جس نے دعویٰ کیا کہ ارشد کی گاڑی سے ہونے والی فائرنگ سے اس کا ہاتھ زخمی ہوگیا تھا۔ وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ تفتیشی کی جانب سے جمع کرائی گئی ابتدائی رپورٹ کی بنیاد پر پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ارشد شریف کا قتل ٹارگٹڈ مرڈر ہے جس میں وقار احمد اور خرم احمد کا کردار مشکوک ہے۔

ان کے مطابق ارشد شریف کو قتل کرنیوالوں کو پتہ تھا کسے مارنا اور کسے بچانا ہے۔ رانا ثناء اللّٰہ کے مطابق وقار کے اسپانسر کرنے پر ارشد شریف دبئی سے کینیا پہنچے تھے، وہ وقار کے فلیٹ میں ہی رہائش پزیر تھے اور انہیں وہاں بھجوانے والا اے آر وائی کا مالک سلمان اقبال تھا، ان کے مطابق قتل کا واقعہ وقار، خرم اور کینین پولیس کے 5 افسروں کی ملی بھگت کا نتیجہ ہے، تمام شواہد سے یہ بات ثابت ہے کہ یہ غلط شناخت کا کیس نہیں ہے بلکہ ٹارگٹڈ کلنگ ہے۔ وزیرِ داخلہ نے کہا کہ کار پر فائرنگ کرنے والوں کو معلوم تھا کہ وہ کس پر فائر کر رہے ہیں، انہیں معلوم تھا کہ ارشد شریف کسر۔میں کس سائیڈ پر بیٹھے ہیں، انہیں یہ بھی معلوم تھا کہ ڈرائیونگ سیٹ پر کون بیٹھا ہے اور اسے کیسے بچانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں طرح کے شواہد موجود ہیں کہ پاکستان سے کن لوگوں نے ارشد شریف کو باہر جانے پر مجبور کیا، ان کے مطابق شریف کے قتل کا بنیادی مقصد سیاسی فائدہ اٹھانا تھا۔یاد رہے کہ ارشد شریف کو 22 اور 23 اکتوبر کی شب گاڑی میں جاتے ہوئے کینین پولیس نے تب فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا جب وہ ایمو ڈمپ نامی شوٹنگ رینج سے واپس آرہے تھے۔ پاکستانی بھائیں خرم اور وقار نے تقریباً سات سال قبل ایمو ڈمپ رینج شروع کی تھی۔

سائٹ کی ویب سائٹ کے مطابق، یہاں آتشیں اسلحہ کے استعمال کی تربیت، فوجی شوٹنگ کی تربیت، بائیک، اور موٹر سواری کے علاوہ کیمپنگ کی سہولت بھی فراہم کی جاتی ہے۔ اس سائٹ پر بجلی دستیاب نہیں اور جنریٹر استعمال کیے جاتے ہیں۔ شوٹنگ کی جگہ کئی ایکڑ وسیع و عریض اراضی پر پھیلی ہوئی ہے جہاں کسی بھی سمت کئی کلومیٹر تک انسانی آبادی نہیں ہے۔ ایمو ڈمپ جنگ میں اپنی شوٹنگ کی مہارت کو بہتر بنانے کے خواہاں سیکیورٹی اداروں اور انکے اہلکاروں کو اپنی خدمات پیش کرتا ہے۔

Related Articles

Back to top button