الیکشن میں PTI اورPMLN کی شکست کا مارجن کتنا رہا؟


17 جولائی کو پنجاب کی 20 نشستوں پر ہونے والے ضمنی الیکشن کے نتائج کا 2018 کے عام انتخابات کے نتائج سے موازنہ کیا جائے تو یہ حیران کن حقیقت سامنے آتی ہے کہ دونوں مرتبہ تحریک انصاف نے نواز لیگ کے امیدواروں سے 8 فیصد زائد ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ 2018 کے عام انتخابات میں تحریک انصاف کے امیدواروں نے 33 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ نواز لیگ نے 25 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے، جب کہ پنجاب کی 20 نشستوں پر ہونے والے ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کے امیدواروں نے 49 فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ نواز لیگ نے 41 فیصد ووٹ حاصل کیے۔ یوں دونوں مرتبہ تحریک انصاف نے پی ٹی آئی کے امیدواروں سے 8 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کیے۔

الیکشن کمیشن کے نتائج کے مطابق 2018 کے انتخابات میں ووٹنگ کی شرح تقریباً 50 فیصد رہی جو کہ 2013 کے انتخابات کی نسبت تقریباً 5 فیصد کم تھی۔ قومی اسمبلی کی 270 نشستوں کے لیے ڈالے گئے ووٹوں کے تناسب سے عمران خان کی تحریک انصاف سب سے مقبول سیاسی جماعت بن کر ابھری تھی۔ پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی میں ایک کروڑ 68 لاکھ 51 ہزار 240 ووٹ حاصل کیے اور تمام جماعتوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔ دوسری جانب 2013 سے 2018 کے وسط تک حکمرانی کرنے والی مسلم لیگ (ن) کے ووٹوں میں تقریباً 20 لاکھ کی کمی واقع ہوئی اور وہ ایک کروڑ 28 لاکھ 96 ہزار 356 ووٹ لے کر دوسری بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئی تھی۔

پنجاب کے ضمنی الیکشن میں جیتنے والے 20 امیدواروں کا الیکشن کمیشن نے غیرحتمی اور غیرسرکاری نتیجہ جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق تحریک انصاف نے 15 نشستیں جیتیں ہیں جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن نے چار اور ایک آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔ ان ضمنی انتخابات میں مجموعی طور پر 175 امیدواروں نے حصہ لیا تھا۔
پی ٹی آئی نے لاہور کی تین، جھنگ کی دو، فیصل آباد، بھکر، مظفر گڑھ، شیخوپورہ، ملتان، ساہیوال، خوشاب، لودھراں، لیہ اور ڈیرہ غازی خان کی نشستیں جیتی ہیں جبکہ ن لیگ نے لاہور، بہاولنگر، راولپنڈی اور مظفر گڑھ سے ایک ایک سیٹ حاصل کی ہے۔ غیرسرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق خوشاب میں پنجاب اسمبلی کے حلقے پی پی 83 سے تحریک انصاف کے ملک حسن اسلم خان 48475 ووٹ لے کر کامیاب رہے ہیں۔ ان کے مد مقابل آزاد امیدوار آصف بھا نے 41752 ووٹ حاصل کیے۔ آصف بھا کا تعلق ن لیگ سے تھا تاہم ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر وہ پارٹی لیڈرشپ سے ناراض تھے اور اسی وجہ سے انھوں نے آزاد حیثیت میں حصہ لیا تھا۔

بھکر سے تحریک انصاف کے عرفان اللہ خان نیازی 77865 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کے سعید اکبر خان 66513 ووٹ لے سکے اور یوں مسلم لیگ ن کو اس حلقے میں 10 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست ہوئی۔

فیصل آباد میں پی ٹی آئی کے امیدوار علی افضل ساہی 64865 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ ان کے مدمقابل ن لیگی امیدوار محمد اجمل نے 51631 ووٹ لیے اور وہ دوسرے نمبر پر رہے۔

تحریک انصاف کے میاں محمد اعظم پی پی 125 جھنگ کے 82382 ووٹ لے کر کامیابی سمیٹی ہے جبکہ ان کے مدمقابل ن لیگی امیدوار فیصل حیات نے 52178 ووٹ حاصل کیے۔جھنگ کے ہی دوسرے صوبائی حلقے پی پی 127 سے پی ٹی آئی کے مہر محمد نواز 71248 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے جبکہ ن لیگ کے مہر محمد اسلم نے 46724 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر آئے۔ اس حلقے سے تحریک انصاف کے خرم شہزاد ورک نے 50166 ووٹ لیے جبکہ مسلم لیگ ن کے میاں خالد محمود صرف 32105 ووٹ حاصل کر سکے۔

لاہور میں پنجاب اسمبلی کے حلقے پی پی 158 کی نشست پر پی ٹی آئی کے میاں اکرم عثمان جیتے ہیں۔ انھوں نے 36888 ووٹ لیے جبکہ ان کے مدمقابل ن لیگ کے رانا احسن 31447 ووٹ لے سکے۔
لاہور کے اس حلقے سے تحریک انصاف کے شبیر احمد نے 40175 ووٹ لیے جبکہ ن لیگ کے نذیر چوہان 26306 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ لاہور کے اس حلقے سے تحریک انصاف کے ملک ظہیر عباس 24688 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ مسلم لیگ ن کے محمد امین ذوالقرنین نے 17519 ووٹ حاصل کیے۔

ساہیوال کے اس حلقے سے پی ٹی آئی کے امیدوار میجر ریٹائرڈ محمد غلام سرور کامیاب ہوئے۔ انھوں نے ن لیگ کے امیدوار ملک نعمان لنگڑیال کو شکست دے دی ہے۔ تحریک انصاف نے اس حلقے سے 61989 ووٹ لیے جبکہ مسلم لیگ ن کے حصے میں 59167 ووٹ آئے۔

ملتان میں پنجاب اسمبلی کے حلقے پی پی 217 میں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین قریشی فاتح رہے۔ انھوں نے 46963 ووٹ لیے جبکہ ن لیگ کے محمد سلمان نعیم 40104 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ اس حلقے سے تحریک انصاف کے عامر اقبال شاہ 69881 ووٹ کے ساتھ کامیاب قرار پائے جبکہ مسلم لیگ ن کے زوار حسین وڑائچ نے 56214 ووٹ حاصل کیے۔

اس حلقے سے تحریک انصاف کے معظم علی خان 46069 کے ساتھ فاتح رہے جبکہ نون لیگ کی سیدہ زہرہ باسط بخاری نے 36401 ووٹ حاصل کیے۔ اس حلقے سے تحریک انصاف کے قیصر عباس خان کامیاب ہوئے، جنھوں نے 43922 ووٹ حاصل کیے جبکہ ن لیگ کے محمد طاہر رندھاوا نے 29726 ووٹ حاصل کیے۔

ڈی جی خان کے حلقے سے تحریک انصاف نے کامیابی حاصل کی۔ پی ٹی آئی کے جیتنے والے امیدوار سردارمحمد سیف الدین کھوسہ نے یہاں سے 58885 ووٹ لیے جبکہ ن لیگ کے عبدالقادر خان صرف 32907 ووٹ ہی حاصل کر سکے۔

لاہور کی چار نشستوں میں سے ایک سیٹ ن لیگ کے نام رہی۔ جبکہ مسلم لیگ ن نے پنڈی کی نشست 59 ووٹوں سے جیتی۔ مسلم لیگ کے راولپنڈی کے حلقے پی پی 7 سے جیتنے والے امیداور ملک صغیر احمد ہیں۔ اسی حلقے سے 2018 کے عام انتخابات میں آزاد امیدوار راجہ صغیر احمد 44 ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے لیکن پھر انھوں نے تحریک انصاف میں شمولیت حاصل کر لی تھی۔ پھر راجہ صغیر احمد تحریک انصاف کے منحرف اراکین میں شامل ہو گئے اور یہ الیکشن انھوں نے ن لیگ کے ٹکٹ پر لڑا۔ ان کے مد مقابل تحریک انصاف کے امیدوار کرنل (ر) شبیر اعوان تھے۔

صوبائی دارالحکومت لاہور کے حلقے پی پی 168 میں 2018 کے عام انتخابات میں ن لیگ کے سعد رفیق نے کامیابی سمیٹی تھی۔ بعد ازاں ان کے مستعفی ہونے پر ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کے اسد کھوکھر جیت گئے۔ اسد کھوکھر جب تحریک انصاف کے منحرف گروپ میں شامل ہوئے تو اب ن لیگ نے انھیں ٹکٹ جاری کیا ہے۔ ان کے مقابلے میں تحریک انصاف نے اپنے ایک کارکن ملک نواز اعوان کو ٹکٹ جاری کیا ہے۔

بہاولنگر کے حلقہ پی پی 237 سے آزاد امیدوار میاں فدا حسین آزاد حیثیت میں جیتے تھے بعد میں وہ تحریک انصاف میں آئے اور اب ن لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ کر کامیابی حاصل کی۔ یہ ان دس اراکین میں سے ہیں جو 2018 کے انتخابات میں پہلے آزاد حیثیت سے جیتے اور پھر تحریک انصاف میں شامل ہو گئے تھے۔

مظفر گڑھ کے ہی حلقہ پی پی 273 میں مسلم لیگ ن نے محمد سبطین رضا کو ٹکٹ جاری کیا تھا جو کہ 2018 کے عام انتخابات میں تحریک انصاف کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے۔ یہ بھی تحریک انصاف کے منحرف اراکین میں سے ایک ہیں۔پنجاب اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں پی پی 228 لودھراں سے آزاد امیدوار سید محمد رفیع الدین نے کامیابی سمیٹی۔

Related Articles

Back to top button