تحریک انصاف حکومت نے کرپشن کے کون کون سے ریکارڈ بنائے

سینئر تجزیہ نگار حفیظ الله نیازی کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نے جس طرح پاکستانی سیاسی جماعتوں کو بد نام اور ختم کرنے کیلئے عمران خان نامی ایک عفریت کو وسائل مہیا کئے اب وہ اُسی میڈیا اور سوشل میڈیا کے اسلحہ بارود اور اُنہی کے من پسند صحافیوں کے ذریعہ اپنے لا نے والوں پر حملہ آور ہیں۔ اپنے تازہ سیاسی تجزیے میں حفیظ الله نیازی کہتے ہیں کہ نیا پاکستان‘‘اسٹیبلشمنٹ کااسکرپٹ تھا اور عمران خان کا مشن، پُرانے پاکستان کو مسمار کرنا تھا۔ آج جبکہ پُرانا پاکستان مسمار ہونے کو ہے ، ہر شہری سوال پوچھ رہا ہے کہ کیا ہونے ، کیا بننے کو ہے؟عمران خان کی پچھلے سال جنوری کی تقریر تھی کہ ،’’اقتدار سے نکالا تو میں ـ خطرناک ہو جاؤں گا‘‘۔ اِسی تگ و دو میں عمران نے اپنے اقتدارکے آخری دوماہ اُکھاڑ پچھاڑ میں لگا دئیے ۔ اپنی مقبولیت کو ملکی عدم استحکام اورمعاشی ابتری سے نتھی رکھا۔ آخری دنوں IMF معاہدہ توڑا ، پٹرول کی قیمت میں کمی کہ بارودی سُرنگ بچھ جائے۔آنے والے دنوں میں مراسلہ کے ساتھ ساتھ موصوف نے اس پر بھی کھیلنا تھا۔
حفیظ اللہ نیازی کے مطابق 2018 میں’’پروجیکٹ نیا پاکستان ‘‘نافذ ہوا تو آغاز ہی بھیانک تھا۔ پاکستان کو استحکام ، خوشحالی ، امن و آشتی کا گہوارہ بنانے والا منصوبہ سی پیک پہلے وار میں دفنانا پڑا۔ سی پیک رُخصت ہوا۔ فوج میں نئے چیف کی تعیناتی مملکت پر ہمیشہ بھاری گزرتی ہے ۔ نواز شریف توسیع نہ دینے کے لئے مشہور ہیں اور ہمیشہ سے یکسو رہے ۔نوازشریف کی بیخ کنی ضروری تھی چناچہ ، ملک بکھر گیا۔ عمران خان نے آخری دنوں اقتدار جاتے دیکھا تو بدلہ لینے کا منصوبہ بنایا۔ آج لانے والوں کے چاروں طبق روشن ہو چکے ہیں ۔
حفیظ الله نیازی کہتے ہیں کہ 25 مئی دوحہ قطر میں IMF نے جیسے ہی نئی حکومت سے ابتدائی مذاکرات شروع کئے عمران خان نے اسلام آباد پر مع 30 لاکھ نفوس یلغار کا اعلان کر دیا تاکہ IMF کے مذکرات نہ ہوں پائیں۔ امن عامہ تہہ و بالا کرکے گرتی معیشت کو مزید کمزور کرنا ان کا مقصد تھا۔ مگر خوش قسمتی یہ رہی کہ انہیں عبرت ناک ناکامی ہوئی۔ بعدازاں شوکت ترین کا پنجاب اور KPK کے وزرائے خزانہ کو فون کر کےIMF پروگرام میں روڑے اٹکانا اسی سلسلہ کی کڑی تھی۔عزم بالجزم ایک ہی تھا یعنی ریاست کو راندہ درگاہ بنانا تھا۔سری لنکا کے ڈیفالٹ اور دیوالیہ نے حوصلے بڑھا رکھے تھے۔ عمران خان کو معلوم تھا اور ہے کہ ایک دفعہ ملک دیوالیہ ہوا تو’’ محبوب ‘‘ یعنی اسٹیبلشمنٹ دوبارہ میرے قدموں میں ہوگی ۔ملک کےاندر عسکری اداروں کے خلاف دہشتگردی اور دوسرے مسائل بڑھنے لگے۔ لسبیلہ ہیلی کاپٹر حادثہ یا حالیہ سانحہ پشاور، کہیں بھی شہدا اور لواحقین کو نہ بخشا گیا۔ سازشی تھیوریوں اور بغاوت پر اُکسانے کیلئے اثر و رسوخ استعمال کیا۔ سوشل میڈیا پر تضحیک آمیز پوسٹس وائرل کی گئیں ۔ قانون نافذ کرنے والوں میں غم صدمہ اور غصہ پھیلا ۔اِسی سوشل میڈیانے پاکستان کے ڈیفالٹ اور گرتی معیشت پر بھی بہیمانہ پروپیگنڈہ میں وقفہ نہ رکھا۔ لوگوں کا حوصلہ پست رکھنے میں ہر حربہ استعمال ہوا۔
حفیظ کہتے ہیں کہ اصل خرابی جنرل باجوہ کی دوعملی نے پیدا کی۔ اپنی مدت ملازمت میں توسیع کے لئے وہ کسی اورمار پر تھے ۔جنرل باجوہ نے29 نومبرکا دن اپنے اعصاب پر سوار کر رکھاتھا ۔ اتحادی حکومت کو سات ماہ عمران خان کا حساب کتاب کرنے سے روکا کہ عمران خان کی غیر موجودگی اتحادی حکومت کو غیر معمولی طاقت نہ دے ،وگرنہ توسیع مدت ملازمت مشکل ہو جاتی۔ حیرت انگیز طور پر بالآخر عمران خان بھی جنرل باجوہ کو توسیع دینے پر آمادہ ہو گیا۔ وطنی تاریخ گواہ اسٹیبلشمنٹ کو آڑے ہاتھوں لینے والوں نے رفعتیں پائیں ۔ عمران خان کے اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیہ نے اُسکو چار چاند لگانے تھے سو وطنی سیاست گرفت میں آگئی۔10 اپریل کے فوراً بعد تادیبی اقدامات ہوتے تو شاید عمران کی سیاست بِن کھلے مرجھا جاتی۔ پچھلے سال عمران خان کے بیانیہ پر ISPR کی پریس کانفرنس ہوئی ۔ اگرچہ آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ ، الیکشن کمیشن میں مقدمات ، دوسری عدالتوں میں کچھ مقدمات، مگر یہ سب کچھ بہت تھوڑا اورہمیشہ تاخیر سے تھا۔
حفیظ الله نیازی کے مطابق عمران خان کا کاروبارصداقت اور امانت پر استوار ہوا تھا یعنی ’’صاف چلی شفاف چلی، تحریک انصاف چلی‘‘ ، دو دن پہلے ہی ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ نے اس کا سارا کچا چھٹا کھول دیا ۔ تحریک انصاف نے حکومت میں آکر 2021 کے اختتام پر 28 پوائنٹس کے ساتھ کرپشن اور بد انتظامی میں ریکارڈ بنایا ۔مسلم لیگ ن نے 2013 میں حکومت سنبھالی توکرپشن انڈیکس پر پاکستان 139 نمبر پر ،4 سال میں 116 پوائنٹ پر لے آئے ۔عمران خان کی صداقت اور امانت اِسے ریکارڈ 144 پوائنٹ پر پہنچا گئی۔ نعرہ تھا کیا؟،’’عمران خان حکومت آئے گی کرپشن کا 200 ارب ڈالر واپس لائے گی۔100 ارب ڈالرقرضہ اُتارے گی اور 100 ارب ڈالر معیشت میں ڈالے گی‘‘۔ عمران خان کی حکومت آئی 100 ارب ڈالر قرضہ بڑھا گئی ، چار سال میں 100ارب خوردبردکر گئی۔ بد ترین کرپشن ، مثالی نااہلی ، سفارتی تنہائی ، معاشرتی بے راہ روی ، معاشی بد حالی میں عمران خان حکومت نے ہر حد ٹاپ لی ۔ تین دن پہلے پشاور واقعہ پر انصاف حکومت کے اپنے لگائے گئے IG نے پشاور میں حفاظتی اقدامات ، سیف سٹی اور فرانزک لیب کی غیر موجودگی ، پولیس کی حالت زارپر غم و غصہ کا اظہارکیا۔ شہباز شریف نے کل ہی انکشاف کیا کہ صرف دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے 417 ارب روپے انصاف حکومت کو ملے ، اس پیسے کا حساب نہیں مل رہا۔لگتا ہے سارا مال صاف شفاف کھا گئی۔
حفیظ اللہ نیازی کہتے ہیں کہ عمران خان کا کاروبار سیاست کل ہی کی بات ہے انہوں نے جو کچھ نواز شریف اور ساتھیوں کے بارے میں تجویز کیا ، جو جو انتقامی کارروائیاں ہوئیں، جس چکی کے دو پاٹوں سے نوازشریف کو گزرنا پڑا، آج موصوف اُسی چکی میں خود پسنے کو ہیں ۔ مقدمات ، نااہلی ،قیدوبند اور پارٹی سے محرومی سب کچھ عمران خان کے دروازے پر دستک دے ر ہے ہیں۔ یہ ہے مکافات عمل! جو نوازشریف پر بیتی وہ آج عمران خان پر بیتنے کو ہے۔ کچھ مکافات عمل اوربھی ہیں ، اسٹیبلشمنٹ نے جس طرح پاکستانی سیاسی جماعتوں کو بد نام کرنے اور ختم کرنے کیلئے ایک فرینکسٹائن تشکیل دیا ۔ جس طرح عمران خان کو وسائل مہیا رکھے ۔ عمران خان اُسی میڈیا اور سوشل میڈیاکے اسلحہ بارود( ففتھ جنریشن وار فیئر) اور اُنہی کے من پسند صحافیوں کے ذریعہ اپنے لا نے والوں پر حملہ آور ہیں۔ماضی میں ادارے نے جب سارے وسائل عمران خان کو منتقل کئے تو اپنا منظم سوشل میڈیااور اپنے من پسند صحافی بھی حوالے کر دئیے یہ سب آج بہیمانہ طریقہ سے اُنہی کے اپنے خلاف استعمال میں ہیں ۔مکافات عمل یہ بھی ہے کہ بحیثیت قوم ہمارے اعمال کی سزا یہ ہے کہ اس طرح کے سیاستدان، جرنیل اور جج ہمارا مقدر اور نصیب بنے۔ اللہ کی بے آواز لاٹھی بہت ساروں کے خلاف حرکت میں ہے۔ اِس جنگ و جدل میں پاکستان کا مستقبل کیا ہو گا ؟ اللہ ہی جانے!