کورونا اگر آزمائش ہے تو اللہ کی رحمت کے دروازے بھی کھلے ہیں

شیخ عبداللہ بن سلیمان مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے کہا کہ دنیا پر مشکلات اللہ کا امتحان ہے، اللہ کے حکم سے ہی مشکلات آتی ہیں لیکن اللہ نے کوئی ایسی بیماری نہیں دی جس کا علاج نہ ہو۔
سعودی عرب میں حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کی ادائی کےلیے عازمین میدان عرفات میں موجود ہیں جہاں روح پرور خطبہ حج دیتے ہوئے شیخ عبداللہ بن سلیمان نے کہا کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور وہ واحد ہے اور ہم گواہی دیتے ہیں کہ دن اور رات کا لانے والا ہے اور اسی نے نبی اکرم ﷺ کو بھیجا جو تم پر اہل ایمان کےلیے رؤف و رحیم ہیں۔
انہوں نے اہل ایمان کو مخاطب کرتے ہوئے تقویٰ اور پرہیزگاری کو اختیار کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اللہ ہی زمین و آسمان کا مالک ہے، لہٰذا تقویٰ کو اختیار کرنا چاہیے کیوں کہ یہ ایسی چیز ہے جس سے خیرات و برکات کا نزول ہوتا ہے۔ خطبہ حج میں انہوں نے کہا کہ جو اللہ کےلیے پرہیزگاری اختیار کرتا ہے تو اللہ اس کےلیے نجات کے راستے پیدا فرمادیتا ہے، اس کے گناہ معاف کردیتا ہے اور نیکیوں میں اضافہ فرماتا ہے، لہٰذا تقویٰ اختیار کیا جائے، اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کرنی چاہیے اور صرف اسی سے مدد مانگنی چاہیے، اللہ نے ارشاد فرمایا کہ اے لوگوں اللہ کی عبادت کرو، جس نے تمہیں پیدا کیا اور فرمایا کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔
شیخ عبداللہ بن سلیمان نے خطبہ حج دیتے ہوئے نبی کریم ﷺ کی نبوت اور رسالت کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کو آخری نبی بنا کر بھیجا ہے، مسلمانوں کےلیے لازمی ہیں کہ وہ نبی ﷺ کی نبوت اور رسالت پر ایمان لے کر آئیں، چناچنہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ آج کے دن تمہارے لیے نعمت مکمل کردی گئی ہے اور تمہارے لیے دین اسلام کو منتخب کردیا گیا ہے۔
خطبہ حج کے دوران حدیث بیان کرتے ہوئے شیخ نے کہا کہ اسلام کی بنیاد ان باتوں پر ہے کہ نماز قائم کرو، رمضان کے روزے رکھو، زکوٰۃ ادا کرو، حج ادا کرو۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ایمان کے ارکان بیان کرتے ہوئے کہا کہ تم اللہ پر، اس کی کتابوں اور فرشتوں اور یوم آخرت پر یقین رکھوں۔ شیخ عبداللہ بن سلیمان نے اہل تقویٰ کی صفات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کی سب سے پہلی صفت صبر کرنا ہے وہ اس پر استقامت سے قائم رہتے ہیں۔ خطبہ حج میں شیخ عبداللہ بن سلیمان نے کہا کہ اللہ اپنے بندوں کا امتحان لیتا ہے اور اگر وہ آزمائش میں پورے ہوجائیں تو اللہ کی جانب سے انہیں نوازا جاتا ہے۔
مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قرآن میں اللہ نے ارشاد فرمایا کہ تم میرے نعمتوں کو گننا چاہو تو گن نہیں سکتے، لہٰذا ان نعمتوں پر اللہ کا شکر ادا کرو۔ انہوں نے کہا کہ کائنات میں ایسے کوئی شے نہیں جو اللہ نہ جانتا ہو، ہر وہ بات جو تمہارے نفس اور دل میں چھپی ہوئی ہے وہ بھی اللہ جانتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مصائب، مشکلات کا آنا اللہ کے قرب کا ذریعہ ہے، اس وقت معاشی طور پر مسائل اور شدائد کا سامنا ہے، شریعہ اسلامیہ نے بھی فرمایا کہ اللہ اپنے بندوں کو جانچتا ہے، لہٰذا تجارت کرنے والے تاجروں کو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے سے تعاون کریں تاکہ اس آیام شدت سے باہر نکلا جاسکے۔ خطبہ حج دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ نے سود کو حرام اور یتیم کا مال کھانے کو حرام کہا گیا ہے، ساتھ ہی انہوں نے قرآن پاک کی ان آیات کا حوالہ دیا جس میں ایک دوسرے سے لین دین کا ذکر کیا گیا۔
حقوق العباد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی کا حق نہیں مارنا چاہیے، ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے جب کہ اللہ نے ارشاد فرمایا ہے اللہ کے سوا کسی کو شریک نہ کیا جائے، اس کے بعد والدین کا احترام کیا جائے، حتیٰ کے ان کے سامنے اف تک نہ کیا جائے، ان سے نگاہیں جھکا کر بات کریں، یہ ضروری ہے کہ والدین کا احترام کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ قرآن میں عدل و انصاف کا حکم دیتا ہے اور برائی سے بچنے کا کہتا ہے۔
شیخ عبداللہ بن سلیمان نے خطبہ حج میں کہا کہ اللہ نے ارشاد فرمایا کہ اگر اہل ایمان کے دو گروہوں میں لڑائی یا اختلاف ہوجائے تو آپ اس میں ثالث بن کر اسے ختم کریں کیوں کہ مسلمان آپس میں بھائی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی ریاست میں رہتے ہوئے یہ ذمہ داری ہے کہ جب اسے نماز کےلیے بلایا جائے تو وضو کا انتظام کرے۔ خطبہ حج میں انہوں نے فرمایا کہ اللہ نے کوئی ایسی بیماری نہیں دی جس کا علاج نہ ہو، حضور ﷺ نے فرمایا کہ طاعون زدہ علاقے میں تم داخل نہ ہو اور جو اس علاقے میں موجود ہیں وہ وہاں سے باہر نہ نکلیں۔
سعودی حکومت کی کاوشوں کو بیان کرتے ہوئے شیخ عبداللہ بن سلیمان نے کہا کہ مصائب کے باوجود سعودی حکومت نے حج کا انتظام کیا اور حاجیوں کو سہولت فراہم کی اور کوشش کی کہ مسلمانوں کو اس بیماری سے بچایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دن تمام دنوں سے بڑا دن ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کو چاہیے کہ اللہ کا ذکر ادا کرو اور ان مصائب اور مشکلات کےلیے دعا کرو اور میں بھی یہ دعا کرتا ہوں۔
خیال رہے کہ ہرسال تقریباً 25 لاکھ عازمین حج کی سعادت حاصل کرتے ہیں تاہم رواں برس دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لینی والی کورونا وائرس کی وباء کے باعث بہت محدود تعداد میں سعودی عرب میں ہی مقیم مختلف ممالک کے افراد فریضہ حج ادا کر رہے ہیں۔
اگرچہ سعودی حکومت کی جانب سے رواں سال عازمین کی تعداد کے بارے میں کوئی حتمی اعداد و شمار جاری نہیں کیے گئے لیکن یہ کہا گیا تھا کہ ہزار سے 10 ہزار تک عازمین حج ادا کرسکیں گے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button