جنرل فیض حمید عمران خان کی چھٹی کی وجہ کیسے بنے؟

جنرل عاصم منیر کی جانب سے نئے آرمی چیف کا عہدہ سنبھالنے سے ایک روز پہلے گھر بھیجے جانے والے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو عمران خان کی حکومت بنوانے اور پھر اسے چلانے کا کریڈٹ دیا جاتا ہے۔ لیکن یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ عمران حکومت کے خاتمے کی بنیادی وجہ بھی فیض حمید ہی بنے جن کی ٹرانسفر پر جنرل باجوہ اور عمران میں شروع ہونے والے اختلافات بالآخر حکومت کی تبدیلی پر منتج ہوئے۔ ان خیالات کا اظہار کرتے ہیں سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی کہتے ہیں کہ پاک فوج میں پہلے بھی کئی سیاسی جرنیل آئے ہیں، لیکن فیض حمید الگ ہی ٹائپ تھے۔ انہوں نے عمران خان کو وزیر اعظم بنوانے اور پھر ان کی وزارت عظمیٰ کو چلانے میں بھی بہت اہم کردار ادا کیا۔ لیکن عمران کے وزارت عظمیٰ سے نکلنے میں بھی فیض کا ہی کلیدی کردار تھا۔ دراصل فیض عمران خان کی جنرل باجوہ اور فوج سے لڑائی کی بنیادی وجہ بن گئے۔ فیض حمید کا تو اس لڑائی کا کوئی خاص نقصان نہیں ہوا لیکن عمران خان کا بہت نقصان ہو گیا۔ فیض کو چیف بنوانے کے چکر میں عمران نے اپنی ساری سیاست ہی داؤ پر لگا دی اور نتیجہ یہ ہے کہ آج دونوں زخمی ہو کر اپنے اپنے گھروں میں بیٹھے ہیں۔

نیا دور کے لئے اپنے تجزیے میں مزمل سہروردی کہتے ہیں کہ فیض حمید ہر کام برے طریقے سے کرنے میں مہارت رکھتے تھے۔ وہ عقل کی بجائے گنڈاسہ استعمال کرنے پر زیادہ یقین رکھتے تھے۔ ڈنڈے سے کام کروانے میں انہیں کمال مہارت تھی۔ فیض کے بارے میں سیاسی اکابرین یہ رائے رکھتے تھے کہ وہ وعدہ خلاف اور دھوکے باز ہیں۔ انہوں نے سیاست دانوں سے اپنی مرضٰی کا کام کروانے کے لئے مسلسل وعدے کئے اور مسلسل مکرتے رہے۔ فیض حمید ساکھ کے بحران کا شکار ہو چکے تھے اسلئے سیاست دانوں نے ان کی بات پر اعتبار کرنا چھوڑ دیا تھا حالانکہ ڈی جی آئی ایس آئی کی جانب سے کی گئی بات کو پتھر پر لکیر سمجھا جاتا تھا۔ فیض سے پہلے والے ڈی جی یا تو انکار کر دیتے تھے یا پھر ہاں کر دیتے تھے۔ لیکن ایک بار بات طے ہوگئی تو پھر فائنل سمجھی جاتی تھی۔ لیکن فیض حمید نے جھوٹ اور دھوکے کا نیا کلچر دیا۔ وہ بات طے کر کے مکر جاتے اور مسلسل لارا لگا کر رکھنے کو اپنی مہارت سمجھتے تھے۔ لیکن اپنے اسی رویے کی وجہ سے وہ بے نقاب ہو چکے تھے۔

مزمل سہروردی کہتے ہیں کہ فیض حمید ایک لمبے عرصے پاکستانی سیاست کے بے تاج بادشاہ رہے۔ وقت کا وزیر اعظم عمران خان ان کی کٹھ پتلی تھا اور ان کے اشاروں پر ناچتا تھا۔ فیض دن کہتے تو عمران خان بطور وزیر اعظم دن کہتے۔ وہ رات کہتے تو خان بھی رات کہتا۔ عمران کی وزارت عظمی کے دوران تمام فیصلے فیض حمید ہی کرتے تھے۔ در اصل کسی بھی ڈی جی آئی ایس آئی کو اتنا ڈمی وزیر اعظم نہیں ملا۔ فیض نے عمران خان کو اپنی انگلیوں پر نچایا اور ناچتے ناچتے ایک دن عمران انگلی سے گر گئے۔ شاید فیض کے لئے عمران خان ایک کھلونا ہی تھے جس کے ساتھ انہوں نے جی بھر کر کھیلا۔ عمران کو فیض کی انگلیوں پر ناچنے کی اتنی عادت تھی کہ ان کو ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے پر برقرار رکھنے کے لئے انہوں نے اپنا اقتدار اور سیاست بھی قربان کر دی ہے۔ اب سارے پاکستان میں ہی ٹی آئی کی ٹکٹیں بانٹنے والے فیض حمید اپنے خاندان کے لیے ٹکٹیں مانگا کرے گا۔

مزمل سہروردی کہتے ہیں کہ اگر تحریک انصاف سیاسی طور پر زندہ رہنا چاہتی ہے تو اسے عاصم منیر کے آرمی چیف بننے کے بعد فیض حمید سے دوری اختیار کرنی ہو گی۔ اب عمران جتنا فیض حمید کو اپنے قریب رکھیں گے اتنا ہی وہ نئی فوجی قیادت سے دور ہوتے جائیں گے۔ یعنی عمران خان اب فیض حمید اور اپنی سیاست کو اکٹھے نہیں چلا سکتے۔ یوں لگتا ہے کہ فیض حمید اور عمران کی علیحدگی کا وقت بھی آگیا ہے۔ کھیل ختم پیسہ ہضم۔

Related Articles

Back to top button