حکومت نے چیف الیکشن کمشنر کےلیے تین نام تجویز کردئیے

وزیر اعظم عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کے لیے 3 شخصیات کے نام تجویز کر دئیے ہیں. وزیر اعظم کی جانب سے تجویز کردہ امیدواروں میں بابریعقوب،فضل عباس میکن اور عارف خان کے نام شامل ہیں، وزیراعظم عمران خان نے تینوں نام تجویز کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
واضح رہے کہ بابر یعقوب فتح محمد اس وقت سیکریٹری الیکشن کمیشن کے عہدے پر کام کر رہے ہیں جبکہ فضل عباس مکین بھی سابق سیکریٹری کے طور پر مختلف وزارتوں میں کام کر چکے ہیں، تجویز کردہ تیسری شخصیت عارف خان چیف ایگزیکٹو آفیسر ٹریڈ ڈوiلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے عہدے پر تعینات ہیں۔
اس سے قبل قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے وزیراعظم کو ایک خط ارسال کر کے چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کے لیے نام تجویز کیے تھے۔ انہوں نے وزیراعظم کو ارسال کیے گئے خط میں الیکشن کمشنر کے لیے ناصر سعید کھوسہ، جلیل عباس جیلانی اور اخلاق احمد تارڑ کے نام کی تجویز دی تھی اور کہا تھا کہ ‘میری دانست میں یہ ممتاز شخصیات اس منصب کے لیے نہایت مناسب اور اہل ہیں لہٰذا آپ بغیر کسی مزید تاخیر کے چیف الیکشن کمشنر کا تقرر کرنے کے لیے یہ 3 نام زیر غور لائیں’۔
خیال رہے کہ آئین کی دفعہ 213 کی شق نمبر 2 حصہ الف کے تحت وزیراعظم، اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے پارلیمانی کمیٹی کو چیف الیکشن کمشنر کے تقرر یا سماعت کے لیے نام بھجواتا ہے۔
گزشتہ روز وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے ممبران کےلئے جلد اتفاق ہوجائے گا،
اس سے قبل پارلیمانی کمیٹی میں الیکشن کمیشن کے ارکان کے ناموں پرحکومت اور اپوزیشن میں اتفاق نہیں ہوسکا تھا، سندھ اور بلوچستان کی دو نشستوں پر بارہ نام زیر غور آئے، شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کی سبکدوشی کےبعدتینوں ارکان کے تقرر کا فیصلہ کیاجائے گا۔
واضح رہے کہ چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا آج 5 سالہ آئینی مدت ملازمت پوری کرکے عہدے سے سبکدوش ہوجائیں گے۔ سرداررضا نے 6 دسمبر2014 کو عہدہ سنبھالا تھا۔
خیال رہے کہ سندھ اور بلوچستان کے الیکشن کمیشن ارکان بھی 26 جنوری کو ریٹائر ہوگئے تھے اور تاحال حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ان کے ناموں پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر اور 2 ارکان کی ریٹائرمنٹ کے نتیجے میں الیکشن کمیشن غیرفعال ہوجائے گا۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) سمیت متحدہ اپوزیشن نے چیف الیکشن کمشنر اور سندھ اور بلوچستان سے الیکشن کمیشن کے دو اراکین کی تقرری کے معاملے پر حکومتی کمیٹی سے عدم اتفاق کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ ‘5 دسمبر 2019 کو چیف الیکشن کمشنر کی معیاد ختم ہونے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان غیر فعال ہوجائے گا جس کے باعث ملک کا پورا انتخابی نظام رک جائے گا’۔اپوزیشن کا کہنا تھا کہ ‘اراکین اور الیکشن کمشنر کی تقرری پر پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں آئین کا آرٹیکل 213 خاموش ہے جو ملک میں آئینی بحران کا باعث ہوگا’۔درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ ‘اراکین و چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے معاملے پر اتفاق رائے یا مسئلے کے حل کے لیے آئینی ترمیم میں ناکامی پر واحد حل معزز عدالت سے رجوع تھا’۔ متحدہ اپوزیشن نے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی تھی کہ ‘مذکورہ حالات کے پیش نظر عدالت سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ آئینی بحران کے خاتمے کے لیے مناسب حکم جاری کرے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button