دلائل کے بعد ہی جسٹس عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس بارے فیصلہ دینگے

صدارتی ریفرنس کیخلاف جسٹس فائز عیسیٰ اور دیگر کی درخواستوں پر دوران سماعت بنچ کے سربراہ جسٹس عمر عطابندیال کا کہنا ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ کیس کی وجہ سے عدالتی کام بہت متاثر ہورہا ہے تاہم یہ عدلیہ کی آزادی کا معاملہ ہے اس لئے فل کورٹ بیٹھی ہے دلائل مکمل ہونے پر تعین کرینگے ریفرنس آگے چلنا ہے یا یہاں ختم کرنا ہے
جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں 10 رکنی فل کورٹ بنچ نے صدارتی ریفرنس کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک نے دلائل میں کہا کہ وحید ڈوگر نامی شخص نے تین ججز کی بیرون ملک جائیدادوں کی شکایت صدرمملکت کوبھیجنے کی بجائے اثاثہ جات ریکوری یونٹ کو کی۔ شکایت کو سنجیدہ لیکر کاغذ پورے کرنے کی کوشش کی گئی۔ ایڈووکیٹ منیراے ملک کا کہنا تھاکہ کیس کا فریق ہونے کے باوجود شکایت کنندہ نے جواب بھی جمع نہیں کرایا حالانکہ شکایت کیساتھ مواد فراہم کرنا متعلقہ شخص کی ذمہ داری ہوتی ہے،انھوں نے مزید کہا کہ ڈوگر نے جائیدادوں کی نشاندہی کی لیکن کوئی دستاویزات نہیں دیں، ایسی شکایت صدر یا جوڈیشل کونسل کو ملتی تو باہر پھینک دی جاتی۔ جس پر جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ دستاویزات موجود ہوتیں تو وزارت قانون خود شکایت بھجوا دیتی۔ جسٹس مظہرعالم نے استفسار کیا کہ وحید ڈوگر کتنا پڑھا لکھا ہے؟منیر ملک نے کہا کہ میری نظر میں وحید ڈوگر پراکسی ہے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آپکے مطابق ڈوگر کو کاغذی کارروائی کیلئے سامنے لایاگیا۔ جسٹس مظہرعالم نے مزید پوچھا کہ صدر کو ججز کیخلاف شکایت کا علم کب ہوا؟ وکیل نے جواب دیا کہ وزیراعظم کی ایڈوائس ملنے پر ہی صدر کو علم ہوا ، دوران سماعت بنچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ اس کیس کی وجہ سے عدالتی کام بہت متاثر ہو رہا ہے، عدلیہ کی آزادی کا معاملہ ہے اس لیے فل کورٹ بیٹھی ہے، ججز کی نگرانی، جاسوسی اور کردار کشی پر دلائل سنیں گے۔ تعین کرینگے ریفرنس آگے چلنا ہے یا یہاں ختم ہونا ہے
جس پر منیرے اے ملک نے کہا کہ کوشش کرونگا دو سے تین دن میں دلائل مکمل کر لوں۔ عدالت نے درخواستوں پر مزید سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کردی۔۔۔
واضح رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس کے کے آغا کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا تھا۔
ریفرنس میں دونوں ججز پر اثاثوں کے حوالے سے مبینہ الزامات عائد کرتے ہوئے سپریم جوڈیشل کونسل سے آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی کی استدعا کی گئی تھی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے سپریم کورٹ میں ریفرنس کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی جس پر عدالت عظمیٰ کا 10 رکنی بینچ سماعت کررہا ہے۔
خیال رہے کہ عدالت عظمیٰ کے اس 10 رکنی بینچ میں جسٹس عمر عطا بندیال کے علاوہ جسٹس مقبول باقر، جسٹس منظور احمد ملک، جسٹس فیصل عرب، جسٹس مظہر عالم خان، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس قاضی امین احمد شامل ہیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button