دھمکیاں دینے پر لندن ہائی کمیشن کی عمرانڈوز کیخلاف درخواست


لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن نے برطانوی حکومت کو عمران خان کے چند قریبی ساتھیوں کے خلاف سنگین دھمکیاں دینے پر قانونی کارروائی کی درخواست کر دی ہے۔ دھمکیاں دینے والوں میں مرکزی کردار عمران خان کا قریبی دوست اور مسجد نبوی میں شہباز شریف کے وفد کے خلاف نعرے لگوانے والا صاحبزادہ جہانگیر عرف چیکو ہے جس نے لندن ہائی کمیشن کی عمارت میں گھس کر عملے کو دھمکیاں دینے کی ویڈیوز خود سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی ہیں۔

برطانوی دفتر خارجہ کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن نے باضابطہ طور پر حکومتِ برطانیہ کو دو مراسلے ارسال کیے ہیں جن میں درخواست کی گئی ہے کہ اُن پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف کارروائی کی جائے جو 25 مئی کو ہائی کمیشن کی عمارت میں داخل ہوئے اور عملے کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی۔ یہ وہی دن تھا جب عمران پشاور سے اسلام آباد کی طرف ’آزادی مارچ‘ کی قیادت کر رہے تھے اور پی ٹی آئی برطانیہ چیپٹر نے ’آزادی مارچ‘ سے اظہارِ یکجہتی کے لیے پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔

لندن میں مقیم سینئر صحافی مرتضیٰ علی شاہ کے مطابق پاکستانی ہائی کمیشن نے برطانیہ کے دفتر خارجہ کو ارسال کیے گئے سفارتی مراسلے میں برطانوی حکام کو دو ویڈیو کلپس بھیجی ہیں تاکہ 5 پی ٹی آئی کارکنان کی شناخت ہوسکے جو ہائی کمیشن کی عمارت میں زبردستی داخل ہوئے۔دراصل پی ٹی آئی کارکنان برطانیہ میں پاکستانی مشن کو شہباز حکومت کے خلاف ایک پٹیشن جمع کروانے آئے تھے، جس میں درخواست کی گئی تھی کہ پاکستان میں پی ٹی آئی مظاہرین کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے لیے حکومت پر دباو ڈالا جائے۔

سفارتی طور پر بھیجی گئی شکایت میں کہا گیا کہ پاکستان ہائی کمیشن کے اسٹاف ممبرز کو ہراساں کیا گیا، دھمکیاں دی گئیں اور ان پر تشدد بھی کیا گیا۔مراسلے میں کہا گیا کہ تشدد، غیرقانونی داخلے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے ثبوت ویڈیو فوٹیج میں موجود ہیں۔ پاکستانی حکام کی طرف سے برطانوی حکومت کو بھیجی گئی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ عمران خان کے برطانیہ اور یورپ کے لیے مقرر کردہ فوکل پرسن صاحبزادہ جہانگیر چند پی ٹی آئی کارکنان کی قیادت کرتے ہوئے ہائی کمیشن کی حدود میں داخل ہوئے۔ ویڈیو میں نظر آنے والے دیگر افراد میں مہتاب عزیز، شاہد دستگیر، ملک عمران، جہانزیب خان اور دو دیگر افراد شامل ہیں۔ پاکستانی ہائی کمشنر نے خاص طور پر فوٹیج میں اس بات کی نشاندہی کی ہے جس میں ایک پی ٹی آئی رہنما سفارتی عملے کے ایک رکن کو دھمکیاں دے رہے ہیں اور دھکا بھی دیتے ہے۔ فوٹیج کے مطابق مسجد نبوی میں شہباز شریف کے وفد کے خلاف چور چور کے نعرے لگوانے والا صاحبزادہ جہانگیر اور دیگر کارکنان ہائی کمیشن کے عملے سے عمارت کے اندر جانے کے لیے جھگڑ رہے ہیں تاکہ ہائی کمشنر معظم علی خان سے ملاقات کی جاسکے۔

سینئر صحافی مرتضی علی شاہ کا کہنا ہے کہ فوٹیج کے مطابق ایک پی ٹی آئی رہنما حاضر سروس فوجی افسر کو دھمکی دیتے ہوئے پٹیشن وصول کرنے کا کہہ رہا ہے۔ ایک پی ٹی آئی رہنما نے پٹیشن وصولی میں دیر ہونے پر سینئر سفارتکار سے کہا کہ جیسے ہی عمران خان اقتدار میں آئے تو انکا اور ان کی طرح کے دیگر سفارتکاروں کا دادو جیسے دور دراز علاقوں میں تبادلہ کر دیا جائے گا تاکہ انہیں سبق سکھایا جاسکے۔

ادھر پی ٹی آئی برطانیہ کے رہنما صاحبزادہ جہانگیر نے غنڈہ گردی کرنے یا کسی غیر قانونی کارروائی میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہائی کمیشن کی عمارت میں پی ڈی ایم کی حکومت کے خلاف پٹیشن داخل کروانے کے لیے گے تھے جسکا مقصد وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ رانا ثناءاللّٰہ کے اقدامات کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروانا تھا۔ صاحبزادہ جہانگیر نے کہا کہ ہائی کمیشن کی حدود میں کسی قسم کا پُرتشدد واقعہ نہیں ہوا۔

تاہم دوسری جانب ہائی کمیشن میں داخلے کے وقت کی فوٹیج میں صاحبزادہ جہانگیر کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ صرف کچھ دن پہلے تک ہائی کمیشن کا عملہ ہمیں سیلوٹ کرتا تھا اور اب اچانک اسکا رویہ بدل گیا ہے اور یہ ہمیں پہچاننے سے بھی انکاری ہیں۔

لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کا کہنا تھا کہ ’یہ پہلا موقع نہیں کہ ہمارے عملے پر حملہ ہوا، اس سے پہلے ہماری عمارت پر پتھر پھینکے جاچکے ہیں، قتل کی دھمکیاں دی گئیں ہیں اور اب مظاہرین زبردستی اندر گھس آئے۔ ہم برطانوی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان واقعات کا سنجیدگی سے جائزہ لے اور صاحبزادہ جہانگیر اور ان کے ساتھیوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔

Related Articles

Back to top button