روپے کی تاریخی تنزلی، کیا آئی ایم ایف پاکستان کو قرض دے گا؟

ڈار کا ڈالر پر سے مصنوعی تسلط ختم ہونے کے بعد امریکی کرنسی نے روپےکو کہیں کا نا چھوڑا ۔۔۔۔ دو روز میں روپے کی قدر میں 33 روپے کی ریکارڈ گراوٹ ہوئی ۔۔ایسی انتہائی مشکل صورتِ حال میں حکومت پاکستان آئی ایم ایف سے تعطل شدہ بیل آؤٹ پروگرام دوبارہ شروع کرنے کے لیے فنڈ کی جانب سے عائد شرائط پوری کرنے کی کوشش کررہا ہے۔حکومت وقت اس وقت فوری قرضے کے لئے ہر حکم ماننےکو تیار ہے اس حوالےسے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف پر امید ہیں کہ فروری کے شروع میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے پا جائے گا اور پاکستان موجودہ معاشی مشکلات سے نکل پائے گا اور ایک بار گارنٹی ملنے کے بعد دیگر مالیاتی ادارے بھی پاکستان کا ساتھ دیں گے۔
وائس آف امریکہ کی ایک رپورٹ کے مطابق جمعرات کو تقریباً 10 فی صد جبکہ جمعے کو پاکستانی روپے کی قدر میں مزید تین فی صد کمی دیکھی گئی۔ڈالر پر سے ڈار کا ڈر مکمل ختم ہو چکا ہے جس کے بعد ڈالر کا مارکیٹ میں راج برقرار ہے ۔۔۔۔معاشی تجزیہ کار آنے والے کاروباری ہفتے میں روپے کی قدر میں مزید کمی کی توقع کر رہے ہیں۔ یہ کرنسی ایڈجسٹمنٹ ایسے وقت میں ہورہی ہے جب پاکستان کے زرِمبادلہ کے ذخائر میں ایک ہفتے میں 92 کروڑ ڈالر کی بڑی کمی ہوئی ہے جس سے ذخائر چار ارب ڈالر کی کم ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ مرکزی بینک کے مطابق بیرونی قرضوں کی ادئیگی کے باعث ایک ہفتے میں ذخائر میں ریکارڈ کمی دیکھی گئی۔
دوسری جانب وزیر خزانہ نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت معاشی نمو کو واپس لانا ایک مشکل کام ہے۔ انہوں نے ملک میں معاشی بدحالی کا ذمہ دار پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت کے اقدامات کو ٹھہرایا۔وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ فنڈ کا پروگرام بحال کرنے کے لیے آئی ایم ایف کی جانب سے کئی شرائط میں سے پہلی شرط کرنسی مارکیٹ کو فلوٹنگ ریٹ پر رکھنا ہے۔ یہی وجہ ہے پاکستانی حکام کی درخواست پر فنڈ کا مشن 31 جنوری سے 9 فروری تک اسلام آباد کا دورہ کرنے والا ہے۔ماہرین کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ سات ارب ڈالر قرض پروگرام کے نویں جائزہ اجلاس میں بات چیت ہو گی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مشن کی توجہ حکومت کی ملکی اور بیرونی استحکام کو بحال کرنے کی پالیسیوں پر مرکوز ہو گی۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کرتے ہوئے پائیدار اور اعلیٰ معیار کے اقدامات کے ساتھ مالیاتی پوزیشن کو مضبوط بنائے۔ توانائی کے شعبے میں عمل داری کو بحال کرتے ہوئے گردشی قرضوں کا خاتمہ کیا جائے، فارن ایکسچینج مارکیٹ کو ٹھیک طریقے سے کام کرنے دیا جائے تاکہ ملک کے بیرونی زرِمبادلہ کے ذخائر میں ہونے والی کمی کو پورا کیا جاسکے۔
معروف کالم نگار اور اقتصادی تجزیہ کار علی خضر کا کہنا ہے کہ ڈالر پر کیپ ختم کرنے سے ملک کی معاشی بہتری کی امید کی کرن تو دکھائی دے رہی ہے لیکن وزارتِ خزانہ اور آئی ایم ایف کے درمیان اس وقت بھی بداعتمادی کی فضا موجود ہے جسے ختم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔۔علی خضر کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے کرنسی کو فلوٹنگ ریٹ کی اجازت دینے کے اقدامات بہت کم اور بہت دیر سے کئے گئے اور ایسا لگتا ہے کہ اب انہیں دوسری چیزوں پر بھی آئی ایم ایف سے سمجھوتہ کرنا پڑے گا۔
ماہر معاشیات شہریار بٹ کا کہنا ہے کہ وزیرِ خزانہ کی جانب سے غلط فیصلہ سازی کے باعث ملک کے زرِمبادلہ کے ذخائر میں خطرناک حد تک کمی ہوئی، کرنسی مارکیٹ کو کنٹرول میں رکھنے سے ملک کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا۔وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ملک میں ترسیلات زر میں 10 فی صد اور برآمدات میں بھی 16 فی صد کے قریب کمی دیکھی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ اگر یہی سب پہلے کرلیا جاتا تو آئی ایم ایف کا پروگرام بھی بحال رہتا، ملک کے زرِمبادلہ کے ذخائر میں اس حد تک کمی نہ ہوتی اور دیگر مالیاتی اداروں کے ساتھ قرض پروگرام بحال کرنے کے ساتھ چینی اور اماراتی بینکس کو بھی اپنے قرض ری شیڈول کرنے پر راضی کیا جاسکتا تھا۔