ضمنی الیکشن میں TLP نے MQM پاکستان کو پریشان کر دیا


کراچی کے حلقہ این اے 240 میں قومی اسمبلی کی نشست پر ہونے والے ضمنی الیکشن کے نتائج نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ نے غیر حتمی نتائج کے مطابق اپنی یہ نشست بچا تو لی ہے لیکن صرف چند ووٹوں کے فرق سے ۔ یاد رہے کہ یہ سیٹ رکن قومی اسمبلی اقبال محمد علی کی وفات سے خالی ہوئی تھی جن کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان سے تھا۔

کراچی کے حلقہ این اے 240 کے ضمنی الیکشن میں ایم کیو ایم پاکستان نے اعصاب شکن مقابلے کے بعد صرف 65 ووٹوں سے کامیابی حاصل کر سکی ہے۔ دوسری جانب 65 ووٹوں کے فرق سے ہارنے والی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کروائیں گے۔ تاہم متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی قیادت کے لیے تحریک لبیک کا اتنے زیادہ ووٹ لے جانا پریشان کن اور حیران کن ہے۔ ریجنل الیکشن کمشنر ندیم حیدر نے رات گئے ضمنی الیکشن کے نتائج کا اعلان کیا۔

ان کے مطابق ’ایم کیو ایم پاکستان کے محمد ابوبکر 10 ہزار 683 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے۔ تحریک لبیک کے شہزادہ شہباز 10 ہزار 618 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ مہاجر قومی موومنٹ کے رفیع الدین نے 8 ہزار 383 ووٹ حاصل کیے اور وہ تیسرے نمبر پر رہے۔ پیپلز پارٹی کے ناصر رحیم نے 5 ہزار 248 ووٹ حاصل کیے اور ان کی چوتھی پوزیشن رہی۔ پی ایس پی کے امیدوار کو 4 ہزار 797 ووٹ ملے اور وہ پانچویں نمبر پر رہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ٹرن آؤٹ صرف 8.38 فیصد رہا۔ تاہم ممکنہ شکست کے خدشے کے پیش نظر تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے ضمنی الیکشن میں حصہ نہیں لیا۔

جمعرات کو کراچی کے علاقے کورنگی میں ضمنی انتخاب کے موقعے پر فائرنگ اورتشدد کے متعدد واقعات پیش آئے جن میں ایک شخص ہلاک جبکہ کم سے کم 4 افراد زخمی ہوگئے، صدر پاک سرزمین پارٹی مصطفی کمال کی گاڑی پر بھی فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔ پولیس نے صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا، جبکہ الیکشن میں دھاندلی کے الزام میں دو افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ الیکشن کے موقع پر سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے۔ حلقے کے کل 309 پولنگ سٹیشنز میں سے 203 انتہائی حساس قرار دیے گئے تھے جہاں پولنگ سٹیشنز سمیت بوتھس پر بھی کیمرے نصب کیے گئے تھے۔

پولنگ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بلا کسی تعطل کے جاری رہی، دوران پولنگ 6 مختلف مقامات پر سیاسی جماعتوں کے کارکن آمنے سامنے آئے، ابتدائی طور پر پارٹی رہنماؤں نے کارکنوں کو کنٹرول کرتے ہوئے صورت حال بہتر رکھی۔ اس دوران حلقے میں پاک سرزمین پارٹی کے صدر انیس قائم خانی کی گاڑی پر فائرنگ کا واقعہ بھی پیش آیا۔ ترجمان پی ایس پی کے مطابق انیس قائم خانی فائرنگ کے وقت گاڑی میں موجود نہیں تھے، انیس قائم خانی کی گاڑی کے ساتھ چلنے والی پولیس موبائل پر بھی گولی لگی ہے۔ صدر پاک سرزمین پارٹی انیس احمد قائم خانی نے کہا کہ ان کی گاڑی پر متعدد افراد نے فائرنگ کی، اور کار پر چار گولیاں لگی ہیں۔ لیکن ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما وسیم اختر نے کہا ہے کہ ’انتخابات میں شکست نظر آنے پر مخالفین نے ان کے کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں متعدد کارکن زخمی ہوگئے ہیں۔‘

تحریک لبیک پاکستان کا بھی کہنا ہے کہ ان کے کارکنوں کو حلقے میں ناصرف پولنگ سے دور رکھنے کی کوشش کی گئی ہے بلکہ مختلف مقامات پر کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔ تحریک لبیک والوں کا کہنا ہے کہ وہ ہر صورت ووٹوں کی دوبارہ گنتی کروائیں گے چونکہ انہیں دھاندلی کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے مقابلے میں تحریک لبیک کا اتنے زیادہ ووٹ لے جانا پارٹی قیادت کے لیے پریشان کن اور حیران کن ہے اور اگر اگلے انتخابات میں یہ ٹرینڈ برقرار رہا تو ایم کیو ایم کے لیے بڑی مشکل کھڑی ہو جائے گی۔

Related Articles

Back to top button