عمران اتنا نیچے گر سکتا ہے، میں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا


سینئر صحافی اور تجزیہ کار انصار عباسی نے کہا ہے کہ عمران خان اور اعظم خان کی ٹیپ ریکارڈنگز نے ثابت کر دیا ہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین نے اپنی سیاست بچانے کے لیے ایک سائفر کو بیرونی سازش کا رنگ دے کر ایک ملک دشمن جھوٹا بیانیہ تراش دیا۔ اسی وجہ سے اپنی نااہل اور ناکام ترین حکومت کے خاتمے کے چند ہی ہفتوں کے اندر عمران مقبولیت کی نئی بلندیوں تک پہنچ گئے۔ خان صاحب نے واقعی ایک زبردست کھیل کھیلا لیکن افسوس کہ اس کھیل میں جھوٹ شامل کر کے انہوں نے اپنی حکومت کی ناکامیوں پر تو پردہ ڈال لیا اور سیاست بھی چمکا لی لیکن وہ بھول گئے کہ اس حرکت کا پاکستان اور اس کے اداروں کو کتنا بھاری نقصان پہنچا؟ اس بارے اُنہیں کوئی فکر نہیں اور پکڑے جانے کے باوجود کوئی شرمندگی بھی نہیں۔

اپنے تازہ سیاسی تجزیے میں انصار عباسی کہتے ہیں کہ عمران نے تو اپنی سیاست چمکانے کے لیے کھیل ہی کھیل میں فوج جیسے ادارے کے سربراہ اور اسٹیبلشمنٹ پر یہ الزام دھر دیا کہ اُنہوں نے امریکی سازش کو کامیاب بنانے کے لیے ہینڈلرز کا کردار ادا کیا۔ تاہم اب ثابت ہو گیا ہے کہ یہ ایک ایسی سازش تھی جو کہ ہوئی ہی نہیں تھی بلکہ عمران خان اور اعظم خان نے اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے اُسے پہلے گھڑا اور پھر اُس کی بنیاد پر فوج کے سربراہ اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے اہم کرداروں پر غداری کا الزام لگایا۔ عمران نے بار بار کہا کہ عسکری کرداروں نے امریکی سازش کو کامیاب بنایا جس کے نتیجے میں انکی حکومت کا خاتمہ ہو گیا۔ لیکن اب سب کے سامنے یہ راز کھل گیا ہے کہ عمران خان کی سازش کا بیانیہ جھوٹ تھا اور اُنہوں نے اپنے سیاسی فائدے کے لیے اسٹیبلشمنٹ پر ایسا الزام عائد کیا جو انتہائی سنگین ہے اور جسکی وجہ سے فوج کے ادارے کو ناقابل تلافی نقصان ہوا۔ انصار کہتے ہیں مجھے یقین نہیں آتا کہ اپنی سیاست کی خاطر کوئی قومی مفاد اور اداروں کے ساتھ ایسا گھنائونا کھیل کیسے کھیل سکتا ہے؟ میں نے ایسا کبھی سوچا بھی نہ تھا۔

انصار عباسی کہتے ہیں کہ میں نے تین ماہ قبل 2 جولائی کو اپنے کالم ’’خان کی آڈیو بھی لیک ہو سکتی ہے!‘‘ میں بتا دیا تھا کہ ایک آڈیو تو ایسی بھی موجود ہے جس میں عمران خان اپنی وزارتِ عظمیٰ کے آخری دنوں میں اپنے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کو امریکی مراسلے کا حوالہ دے کر کچھ اس طرح کہتے ہیں کہ چلو اس کے ساتھ کھیلتے ہیں۔ آج وہی آڈیو لیک ہوگئی اور سب نے سن بھی لیا۔ آڈیو میں سنا جا سکتا ہے کہ عمران نے اعظم خان کو اس مراسلے کا حوالہ دے کر کہا کہ اب ہم نے صرف کھیلنا ہے…. نام نہیں لینا امریکا کا….. صرف کھیلنا ہے۔ اس کے جواب میں اعظم خان نے کہا کہ ایک میٹنگ کر لیتے ہیں، شاہ محمود قریشی اور فارن سیکریٹری کو بلا لیتے ہیں.. شاہ محمود قریشی یہ کریں گے کہ وہ لیٹر پڑھ کر سنائیں گے تو میں نوٹس لے لوں گا اور پھر اپنی مرضی کا تجزیہ بنا لوں گا جو فارن آفس کے ریکارڈ میں بھی شامل ہو جائے گا۔ میں یہی کہوں گا کہ کہ یہ تجزیہ فارن سیکرٹری نے بنا کر دیا ہے۔تجزیہ یہ ہو گا کہ یہ سائفر دھمکی ہے، ڈپلومیٹک زبان میں اسے تھریٹ کہتے ہیں، اعظم خان نے کہا کہ خان صاحب دیکھیے میٹنگ کے منٹس تو پھر میرے ہاتھ میں ہیں۔ ہم اپنی مرضی سے اس کے منٹس ڈرافٹ کر لیں گے۔ اس کے بعد عمران خان اور اعظم خان ڈسکس کرتے ہیں کہ یہ بیانیہ گھڑنے کے لیے میٹنگ کب بلائی جائے اور کس کس کو اس میں شریک ہونے کی دعوت دی جائے۔ اس آڈیو کے آخر میں عمران کہتے ہیں کہ ـ’’اس کو ہم غیر ملکی سازش بنا دیتے ہیں‘‘۔

انصار عباسی کہتے ہیں کہ عمران خان نے جو کچھ کیا ہے وہ ناقابل یقین ہے اور میں نے کبھی ایسا سوچا بھی نہیں تھا کہ وہ اس حد تک چلے جائیں گے۔ اُنہوں نے جو کیا ہے اُس نے سیاست کو بہت گنداکر دیا ہے۔ خان صاحب چاہے جتنا پاپولر ہو رہے ہیں لیکن اُن کی سیاست ہر گزرتے دن کے ساتھ گرتی جا رہی ہے۔ ابھی چند ہفتے قبل ہی شوکت ترین کی ایک آڈیو لیک آئی اور وہ بھی تحریک انصاف اور عمران خان کی سیاست کا ایک رُخ تھا جو نہایت افسوک ناک اور ناقابلِ یقین ہے۔ انصار عباسی کہتے ہیں کہ کوئی شخص اپنے سیاسی فائدے کے لیے پاکستان کی معیشت کو تباہ کرنے اور سری لنکا جیسے حالات پیدا کرنے کے لیے اس قدر گر سکتا ہے، یہ میں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا۔ عمران خان نے مجھے بہت ہی زیادہ مایوس کیا ہے۔

Related Articles

Back to top button