مری میں سیاحوں کے لٹنے کی کہانی، رابی پیرزادہ کی زبانی

اپنی عریاں ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو جانے کے بعد شوبز سے دوری اختیار کرنے والی شوبز دنیا سے دوری اختیار کرنے والی سابق گلوکارہ و ادکارہ رابی پیرزادہ بھی مری کی طوفانی برفباری میں پھنس جانے والوں میں شامل تھیں۔ اب انہوں نے برف کے طوفان میں گھرنے کا تجربہ بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ قدرتی آفت میں پھنسنے والے سیاحوں کے ساتھ انسانیت کا مظاہرہ کرنے کی بجائے ہوٹل مالکان نے ظلم کے پہاڑ ڈھا دیے اور ایک کمرے کا کرایہ 30 ہزار سے 50 ہزار روپے تک وصول کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اشیائے خوردونوش بیچنے والوں نے بھی موقعے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مہنگائی کا طوفان برپا کر دیا اور ایک انڈہ اور ایک لیٹر پانی کی بوتل بھی 500 روپے سے کم میں فروخت کرنے سے انکار کر دیا۔

رابی پیرزادہ نے مری سے واپسی پر اپنی سوشل میڈیا پوسٹس میں سیاحتی مقام کی دلخراش ویڈیوز شیئر کرنے کے علاوہ وہاں کے مقامی لوگوں کے غیر انسانی رویے سے بھی پردہ اٹھایا۔ رابی پیرزادہ نے ایک ویڈیو شیئر کی جو کہ 24 افراد کی اموات سے قبل بنائی گئی تھی، جس میں ٹریفک پولیس اہلکار مری میں حد سے زیادہ گاڑیاں داخل ہونے پر بعض لوگوں کو وہاں سے نکل جانے کی منتیں کرتے دکھائی دیا۔

رابی پیرزادہ نے ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ مری پولیس لوگوں کو سمجھاتی رہی کہ شہر میں ٹریفک جام ہونے جا رہا یے اس لیے آگے نہ جائیں مگر عوام نے کسی کی ایک نہ سنی اور پھر 24 اموات کا دلخراش واقعہ رونما ہوگیا۔ رابی کے بقول عوام کسی کی نہیں سنتی، اگر عوام نے سمجھ لیا ہوتا تو ایسا دلخراش واقعہ رونما نہ ہوتا.
رابی پیرزادہ نے مری میں کچھوائی گئی اپنی تصویر بھی شیئر کی اور بتایا کہ وہ کشمیری ہیں اور ان کا ذاتی گھر بھی بھوربن میں ہے مگر وہ رش کے دنوں میں اپنے ذاتی گھر بھی نہیں جاتے، مری جانا باعثِ رحمت ہونا چاہئیے باعثِ زحمت نہیں۔

بگ باس کے قبل از وقت اختتام کا خطرہ ٹل گیا

رابی نے حیران کن انکشاف کیا کہ مری میں پانی کی ایک لیٹر بوتل کے علاوہ 500 روپے کا ایک انڈہ فروخت کیا جا رہا تھا جب کہ ہوٹل کمرے کا کرایہ 30 ہزار سے 50 ہزار روپے تک کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے لکھا کہ برفباری میں چھوٹی گاڑی کو دھکا لگانے کے 3 ہزار اور بڑی گاڑی کو دھکا لگانے کے 5 ہزار روپے وصول کیے جا رہے تھے۔ اس کے علاوہ گاڑی کے ٹائروں پر چین چڑھانے کے لیے پانچ سے سات ہزار روپے تک وصول کیے جاتے رہے۔

خیال رہے کہ 8 جنوری کو مری میں برفباری میں پھنس کر اپنی کاروں میں رات گزارنے والے 24 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور ہزاروں گاڑیاں وہاں پھنس گئی تھیں۔ اس افسوسناک واقعے کے بعد مری کو آفت زدہ قرار دے کر وہاں ایمرجنسی نافذ کردی گئی تھی اور اسے ٹریفک کے لیے مکمل طور پر بند کرکے امدادی کارروائیوں کے لیے فوج کو بھی طلب کرلیا گیا تھا۔ رابی نے مطالبہ کیا ہے کہ مری کی ضلعی انتظامیہ کو ہوٹل مالکان اور اشیائے خوردونوش بیچنے والوں پر سختی کرنی چاہیے تاکہ وہ سیاحوں کا استحصال کرنے سے باز آ جائیں۔

Related Articles

Back to top button