انسان کو شکست دینے کے اہل اے آئی ماڈل ’’جیمنائی’’ کی دھوم

دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل نے ایسا اے آئی ماڈل تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جوکہ انسان کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، ’’جیمنائی‘‘ نامی ماڈل میں ’منتقی سوچ‘ اور مُشکل سے مُشکل سوالات کے جواب دینے سے قبل توجہ اور احتیاط سے سوچنے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے۔’’جیمنائی‘‘ کو ریاضی اور علمِ عامہ سمیت 57 مضامین اور شعبوں میں پائے جانے والے مسائل حل کرنے اور ان علوم پر آزمایا جا چُکا تھا، گوگل کے سربراہ سندر پچائی نے کہا کہ یہ مصنوعی ذہانت کے لیے ایک ’نئے دور‘ کی نمائندگی کرتا ہے۔بارڈ ایک ایسا ٹول ہے کہ جس کی مدد سے آپ نت نئے خیالات پر نہ صرف کام کر سکتے ہیں بلکہ انھیں آسان اور عام فہم الفاظ اور انداز میں سمجھا سکتے ہیں۔گوگل اپنے نئے ماڈل کے حوالے سے کچھ زیادہ ہی بڑے دعوے کر رہا ہے۔ جیسے کہ اسے اب تک کا ’سب سے زیادہ قابل‘ ٹول قرار دیا جا رہا ہے اور یہ کہا جا رہا ہے کہ یہ ذہانت کی مختلف آزمائشوں میں انسانی ماہرین کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے، اس کے بجائے اسے بنیادی ماڈل کے طور پر جانا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اسے گوگل کے موجودہ ٹولز، بشمول سرچ اور بارڈ میں ضم کیا جائے گا۔گوگل اب تک اوپن اے آئی کے وائرل چیٹ بوٹ ’چیٹ جی پی ٹی‘ کی طرح زیادہ سے زیادہ صارفین کی توجہ اور صارفین کو راغب کرنے کے لیے کوششوں میں مصروف ہے لیکن ان کا دعویٰ ہے کہ جیمنائی کا سب سے طاقتور ورژن اوپن اے آئی کے پلیٹ فارم جی پی ٹی -4 کو پیچھے چھوڑ دیتا ہے، جو ناصرف چیٹ جی پی ٹی کو چلانے کا کام کرتا ہے بلکہ، وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والے 32 تعلیمی معیار میں سے 30 پر حاوی ہے۔کمپنی کو ایلون مسک کی کمپنی ایکس اے آئی سے بھی نئے مقابلے کا سامنا ہے جو تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری کے لیے ایک ارب ڈالر تک جمع کرنا چاہتی ہے، چینی فرم بائیڈو بھی اپنی مصنوعی ذہانت کی مصنوعات کے ساتھ بری تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے، لیکن جیسے جیسے ٹیکنالوجی تیزی سے ترقی کر رہی ہے، اسی طرح اس کے نقصان پہنچانے کی صلاحیت کے بارے میں بھی خدشات جنم لے رہے ہیں اور نا صرف یہ بلکہ ان میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔دنیا بھر کی حکومتیں مصنوعی ذہانت کے ممکنہ مستقبل کے خطرات پر قابو پانے کیلئے قواعد یا یہاں تک کہ

’’دل والے دُلہنیا لے جائیں گے‘‘ اور ’’ڈنکی‘‘ میں کیا مماثلت ہے؟

قانون سازی تیار کرنے کی کوششوں میں اب سنجیدگی سے مصروف ہیں۔

Related Articles

Back to top button