لانگ مارچ سے پہلے PTI کے گڑھ پشاور میں سناٹا طاری

صوبہ خیبر پختونخوا سے لانگ مارچ کے قافلوں کی راولپنڈی روانگی کا منصوبہ تو تیار ہے لیکن تحریک انصاف کا گڑھ کہلانے والے پشاور شہر میں تاحال سناٹا طاری ہے اور صوبائی قیادت کو مارچ میں شرکت کیلئے یوتھیوں کو قائل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ایسے میں خیبرپختونخوا کی پارٹی قیادت اور منتخب اراکین اسمبلی پریشان ہیں جنہیں ہزاروں کی تعداد میں  لوگ ساتھ لانے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔

 

عمران خان کی جانب سے 26 نومبر کو لانگ مارچ راولپنڈی پہنچنے کے اعلان کے بعد صوبے سے یوتھیوں کے قافلے ہفتے کی صبح پنڈی کیلئے روانہ ہوں گے۔ پرویز خٹک پشاور، وزیراعلیٰ محمود خان مالاکنڈ، علی امین گنڈا پور جنوبی اضلاع اور مشتاق غنی ہزارہ کے قافلوں کی قیادت کریں گے۔ پشاور اور خیبر کے قافلے پشاور موٹروے، نوشہرہ اور مردان کے قافلے رشہ کئی انٹر چینج، جنوبی اضلاع کے قافلے کلہ انٹر چینج اور ہزارہ سے قافلے برہان انٹر چینج اور مالاکنڈ کے قافلے کرنل شیر خان شہید انٹر چینج پہنچ کر پنڈی جائیں گے۔

 

تاہم ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کو پشاور سے بڑی تعداد میں عوام کو نکالنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ شہر میں اس وقت بجلی و گیس کی لوڈ شیڈنگ عروج پر ہے۔ جبکہ وفاق میں چار سال حکومت کرنے اور صوبے میں مسلسل دوسری مرتبہ حکومت ملنے کے باوجود تحریک انصاف کی کارکردگی سے عوام مطمئن نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شہر کے بعض علاقوں کے عوام نے تحریک انصاف کے احتجاجی مظاہروں سے جہاں لا تعلقی کا اظہار کیا وہیں اب وہ لانگ مارچ میں شرکت کے حوالے سے بھی خاموش ہیں۔ شہری علاقوں سے تعلق رکھنے والی سماجی شخصیات نے بتایا کہ تحریک انصاف کی سیاست میں صرف احتجاج، الزامات اور دھرنے شامل ہیں۔ عمران آئے روز لانگ مارچ کی کال دے رہے ہیں۔ لیکن ان کو ملک میں شدید ترین مہنگائی، بجلی و گیس کی لوڈ شیڈنگ اور بھاری بھرکم بل نظر نہیں آرہے۔ انکا کہنا ہے کہ عمران نے جس امریکی سازش کے خلاف لانگ مارچ شروع کیا تھا اب وہ اس سے یوٹرن لے چکے ہیں لہذا لوگوں کا جوش و جذبہ بھی ٹھنڈا پڑ چکا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ اگر تحریک انصاف کے چیئرمین مہنگائی کے خلاف احتجاج و لانگ مارچ کی کال دیتے تو پورے ملک سمیت سارا پشاور ان کے ساتھ ہوتا کیونکہ پشاور سے تحریک انصاف کو بھاری مینڈیٹ بھی ملا ہے۔ لیکن یہاں تو اقتدار کیلئے احتجاج اور لانگ مارچ کیا جارہا ہے۔ مہنگائی کی وجہ سے عوام کی کمر پہلے ہی ٹوٹ چکی ہے اور وہ دو وقت کی روٹی کیلئے ترس رہے ہیں۔ ایسے حالات میں لانگ مارچ میں شرکت کر کے اپنے گھروں میں فاقوں کی نوبت نہیں لا سکتے۔

 

ذرائع کے مطابق عوام کا خون گرمانے اور لوگوں میں جوش و ولولہ پیدا کرنے کے حوالے سے بھی تحریک انصاف کی قیادت ناکام رہی ہے اور پشاور سے منتخب ہونے والے ارکان صرف سوشل میڈیا تک محدود رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے جلسوں میں بھی عوام کی کم تعداد نے قیادت کو مایوس کیا ہے۔ پشاور شہر کے وسط میں واقع ہشت نگری کے علاقے میں پی ٹی آئی کے جلسے اور عمران خان کے براہ راست بڑی اسکرین پر خطاب کے موقع پر بھی اہلیان پشاور نے جلسے میں شرکت نہ کر کے یہ ظاہر کر دیا کہ وہ لانگ مارچ سے خود کو دور رکھ رہے ہیں اور ناکام جلسے کے بعد تحریک انصاف کی قیادت بھی تشویش میں مبتلا ہو گئی۔

 

دوسری جانب ذرائع کے مطابق ٹرانسپورٹ کے حصول میں بھی پی ٹی آئی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق پہلے لانگ مارچ کے اعلان پر ٹرانسپورٹرز سے رابطے کر کے بکنگ کرائی گئی تھی۔ لیکن کنٹینر پر ہونے والے حملے کے بعد لانگ مارچ کو ملتوی کر دیا گیا جس پر ٹرانسپورٹرز کا شدید ردعمل سامنے آیا۔ اب دوبارہ ٹرانسپورٹرز کی منت سماجت شروع کر دی گئی ہے۔ ٹرانسپورٹرز کا موقف ہے کہ حکومت کی جانب سے لانگ مارچ کو روکنے کیلئے بھر پور اقدامات کئے جارہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کی گاڑیوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ اس کے علاوہ ان کی گاڑیاں بند بھی ہو سکتی ہیں اور یہ ضمانت کون دے گا کہ اگر گاڑیوں کو کوئی نقصان ہوا تو پورا کیا جائے گا۔ ٹرانسپورٹرز کا یہ بھی کہنا ہے کہ تحریک انصاف لانگ مارچ سے ایک دن قبل دوبارہ لانگ مارچ ملتوی کرنے کا اعلان کر دے تو پھر وہ کیا کریں گے۔ اسی لیے زیادہ تر ٹرانسپورٹر ایڈوانس ادائیگی کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔

Related Articles

Back to top button