لیکڈ آڈیو نے نقاب پوش بشریٰ کو کیسے بے نقاب کیا؟


سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی لیک شدہ آڈیو میں مخالفین کے خلاف غداری کا ٹرینڈ چلانے کی ہدایات نے عمران خان اور تحریک انصاف کا یہ بیانیہ جھوٹا ثابت کر دیا ہے کہ موصوفہ ایک گھریلو اور غیر سیاسی خاتون ہیں اور انہیں عمران خان کی وجہ سے سیاسی تنازعات میں گھسیٹ کر بدنام کیا جاتا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ لیک ہونے والی آڈیو نے نقاب پوش بشریٰ بی بی کا اصل چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔

پاکستانی میڈیا پر ایک آڈیو ریکارڈنگ گردش کر رہی ہے جس میں ایک آواز سابق خاتون اول اور عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ہے۔ اس آڈیو میں پنکی پیرنی کہلانے والی بشریٰ بی بی پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کے سربراہ ارسلان خالد کو براہ راست ہدایات دے رہی کہ انہوں نے علیم خان سمیت خان صاحب کے سیاسی مخالفین بشمول اداروں کیخلاف کیسے اور کیا ٹرینڈز چلانے ہیں اور ان کو کس طرح غدار ثابت کرنا ہے۔ لیک آڈیو میں سنا جا سکتا ہے کہ بشریٰ بی بی ارسلان خالد کو ہدایات دے رہی ہیں کہ بیانیہ کیسے بنانا ہے اور عمران خان کو کیسے بچانا ہے۔ آڈیو میں بشریٰ ہدایات دے رہی ہیں کہ دھمکی آمیز خط کا معاملہ زیادہ اٹھاؤ اور ان سب کو غداری کے ساتھ لنک کردو، انہوں نے کہا کہ علیم خان اور خان صاحب کے مخالفین جو بات کریں ان کا جواب دیتے ہوئے غداری کا بیانیہ چلاؤ۔ اسکے بعد بشریٰ یہ کہتی سنائی دیتی ہیں کہ میرے ساتھ جو بچی فرح ہوتی یے اسکے خلاف بھی مخالفین منفی پروپیگنڈا کر رہے ہیں لہذا اس کو کاؤنٹر کرنے کے لیے بھی غداری کا الزام لگا دو۔ پھر موصوفہ فرماتی ہیں کہ آج آپ نے روس کا معاملہ بھی اٹھانا ہے اور اس کو بھی غداری سے لنک کرنا ہے۔

بشریٰ بی بی نے ارسلان خالد کو یاد دلایا کہ خان صاحب نے آپ سے کہا تھا کہ غداری کا ہیش ٹیگ چلانا ہے لیکن آپ نے ایسا نہیں کیا۔ مجھے لوگوں کے فون آ رہے ہیں کہ آپ کا سوشل میڈیا تو بہت ایکٹو تھا، اب اس کو آخر کیا ہو گیا ہے۔ انہوں نے ارسلان خالد سے پوچھا کہ بیٹا آخر ایسا کیوں ہے؟ آپ لوگوں کو تو آج کل بہت زیادہ ایکٹو ہونا چاہیے۔ علیم خان اور اس جیسے دیگر لوگ میڈیا پر آ کر میرے اور خان صاحب کے بارے میں بہت غلط باتیں کریں گے۔ انہوں نے آگے اس سے بھی زیادہ گند ڈالنا ہے لہذا انہیں کاؤنٹر کرنا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر خاص طور پر دھمکی والے خط کو اٹھایا جائے کیونکہ ہمیں پتا ہے کہ وہ خط درست ہے اور ہمیں پتہ ہے کہ غداری کنکشن کی وجہ سے یہ سب لوگ اکھٹے ہو چکے ہیں اور خود کو بچانے کیلئے غداروں کیساتھ مل چکے ہیں۔ ان غداروں کے پیچھے باہر کی قوتیں بھی سامل ہیں۔

یاد رہے کہ اقتدار سے بیدخلی کے بعد عمران نے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو ایک غیر ملکی سازش کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے ایک دھمکی آمیز خط لہرا دیا تھا۔ اسکے فوری بعد تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ونگ کی جانب سے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کے خلاف غداری کا ٹرینڈ چلا گیا تھا۔ اگرچہ بشری بی بی سے فون پر غداری کا ٹرینڈ چلانے کی ہدایات وصول کرنے والے ڈاکٹر ارسلان خالد نے لیکڈ آڈیو پر کوئی ردعمل نہیں دیا تاہم عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گل نے اس آڈیو ٹیپ کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی جھوٹی آڈیو بہت پہلے بے نقاب ہو چکی ہیں۔ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بدزبان شہباز گل نے کہا ہے کہ جھوٹی آڈیو وڈیو پروڈکشن نے آج ایک اور جھوٹی خبر بنائی۔ آج پھر سابق خاتون اوّل کی جعلی آڈیو ٹیپ چلا کر خبر بنانے کی کوشش کی گئی۔ تاہم تحریک انصاف کے کئی مرکزی رہنما پرائیویٹ گفتگو میں تصدیق کر رہے ہیں کہ آڈیو ٹیپ میں سنائی دینے والی آواز بشری بی بی ہی کی ہے۔

ادھر مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے پنجاب کے صوبائی وزیر ملک احمد خان نے پریس کانفرنس کے دوران بشریٰ بی بی کی مبینہ آڈیو چلوائی اور کہا ’ہمیں کہا گیا تھا سابقہ خاتون اول ایک غیر سیاسی گھریلو خاتون ہیں اور قابل احترام ہیں لہٰذا ان کے بارے میں بات نہ کی جائے۔ لیکن اب ان کی آڈیو ٹیپ نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ نہ صرف سیاسی ہیں بلکہ اپنے مخالفین اور اداروں کے خلاف غداری کا ٹرینڈ چلانے میں بھی ملوث ہیں۔ دو منٹ کی یہ آڈیو کچھ مخصوص اکاؤنٹس سے اتوار کی رات نو بجے کے قریب پوسٹ کی گئی جس وقت عمران خان پریڈ گراؤنڈ اسلام آباد میں شہباز شریف حکومت کی جانب سے کی گئی مہنگائی کے خلاف جلسہ کر رہے تھے۔

لیکن ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ پاکستانی سیاست میں کسی اہم شخصیت کی مبینہ آڈیو زیرِ بحث آئی ہو۔ گذشتہ سال کے اواخر میں سوشل میڈیا پر مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی ایک مبینہ آڈیو ریکارڈنگ سامنے آئی تھی جس کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا کہ انھوں نے چند پاکستانی ٹی وی چینلز کو اشتہارات نہیں دینے کی ہدایت دی۔ جبکہ رواں سال کاروباری شخصیت ملک ریاض نے خود سے منسوب کی جانے والی مبینہ آڈیو کو جعلی قرار دیتے ہوئے اس میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان کیا تھا۔ نومبر 2021 کے دوران پاکستان کی سپریم کورٹ کے سابق سربراہ جسٹس (ر) ثاقب نثار نے خود سے منسوب اس آڈیو کو جعلسازی کا نتیجہ قرار دیا جس میں گفتگو کے دوران سابق وزیراعظم ‘نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کو سنائی جانے والی سزاؤں کے لیے دباؤ ڈالنے‘ کی بات کی گئی تھی۔

تحریک انصاف کے رہنما ماضی میں ایسے دعوے بھی کر چکے ہیں ان کے خلاف ڈیپ فیک آڈیو اور ویڈیو مہم تیار کی گئی ہے۔ ایسے میں اکثر یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ کسی آڈیو کے اصلی یا جعلی ہونے کو کیسے ثابت کیا جاسکتا ہے۔ فارنزک ماہرین کا کہنا یے کہ کسی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ کے گلوبل تجزیے سے یہ بتایا جاسکتا ہے کہ ریکارڈنگ میں ترمیم کی گئی ہے یا نہیں جبکہ لوکل تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ ترامیم ریکارڈنگ میں ٹھیک کن کن مقامات پر کی گئی ہیں۔ ان کے کے مطابق اسکے بعد ویڈیو میں موجود آڈیو سٹریم یعنی صوتی دھارے کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اس کے مرحلوں، توانائی، دباؤ کی سطح اور طویل مدتی سپکٹرم کی اوسط کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ آخر میں فائل کنٹینر یعنی کمپیوٹر پر موجود وہ ڈبا جس میں ویڈیو کی فائل موجود ہوتی ہے، اس کا تجزیہ کیا جاتا ہے۔ اس میں فائل کی ساخت، خصوصیات، ای ایکس آئی ایف ڈیٹا اور فائل کے ہیڈر اور فوٹر کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ جب تمام تر تجزیے مکمل کر لیے جائیں تو ان کے نتائج کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر دیکھا جاتا ہے اور تب ہی تجزیہ کار اپنی حتمی رائے دے سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آڈیو کے اندر ترامیم کے لیے استعمال کیے جانے والے کسی سافٹ ویئر کی نشانیاں اس میں باقی رہ جانے کے بارے میں فائل کنٹینر کے تجزیے سے پتا چل سکتی ہیں۔ تاہم ذرائع کا دعوی ہے کہ بشریٰ بی بی کی آڈیو لیک کرنے والوں نے پہلے ہی اس کا فرانزک تجزیہ کروا لیا تھا اور یہ ثابت ہوچکا ہے کہ آڈیو اصلی ہے۔

Related Articles

Back to top button