مصطفیٰ کمال کا الیکشن 2018 میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کا الزام

https://www.youtube.com/watch?v=J5eJ-p4SoPM
پاک سرزمین پارٹی یا پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے 2018 کے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ وسطی پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ (ن) جیتنے جا رہی تھی اسلیے اچانک اے ٹی ایس سسٹم کو بٹھا دیا گیا اور پھر تحریک انصاف کو کراچی سے بھی جتوا دیا گیا۔
ایک ٹی وی انٹرویو میں مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں بڑے لیول پر دھاندلی کی گئی تھی اور ہم خود اس کا نشانہ بنے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ رات سوا 9 بجے سب کو پتہ چلنے لگا تھا کہ وسطی پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ (ن) جیتتی چلی جارہی ہے، تب یہ خطرہ پیدا ہو گیا کہ پورا وسطی پنجاب مسلم لیگ (ن) جیت گئی اور اسنے حکومت بنا لی تو پھر بڑے مسائل ہیں، کیوں کہ نواز شریف دوبارہ طاقت میں آ جائیں گے۔ چنانچہ آر ٹی ایس سسٹم کی خرابی کا بہانہ بنا کر نتائج کو روک دیا گیا اور پھر تین روز بعد مرضی کے نتیجے جاری کر دیا گیا۔
کراچی میں اپنی ناکامی کے حوالے سے مصطفی کا کہنا تھا کہ جب ہم انتخابی مہم میں گئے تھے تو ہمیں امید تھی کہ ہم اچھی خاصی سیٹیں جیتیں گے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن والے دن ٹی وی پر 9 بج کر 16 منٹ پر ہمارے تین نتیجے چلے، جن کی ویڈیوز ہمارے پاس موجود ہیں، 31،31 اور 20،20 پولنگ اسٹیشنوں پر 7 ، 8 ہزار ووٹ تھے اور ہمارے امیدوار ڈیڑھ ہزار، پونے دوہزار ووٹ سے آگے تھے اس کے بعد آر ٹی ایس بند ہوگیا، ملک بھر میں اندھیرا چھا گیا’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘کوہلو اور افغانستان کی سرحد سے نتائج آگئے، کراچی کا نتیجہ تین سے 4 دن تک نہیں آیا، 20 پولنگ اسٹیشنوں پر 8 ہزار ووٹ مل رہے تھے وہاں پر 300 پولنگ اسٹیشنوں پر 700 ووٹ ملے اور اس طرح ساری سیٹیں چلی گئیں’۔
اس کے ذمہ داروں سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘جو الیکشن کے انتظامات کرنے والے لوگ تھے انہوں نے یہی کیا پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال دیا، سوا 9 بجے سارے پولنگ ایجنٹ باہر ہوگئے، ان کے سامنے گنتی نہیں ہوئی اور ڈبے آر او کے پاس لے جائے گئے اور کہا گیا آر او سے نتیجہ لو’۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ‘ہم سب کو پتہ ہے کہ الیکشن سے پہلے اسٹیبلشمنٹ اور نواز شریف کی لڑائی تھی اور ہمیں پتہ ہے کہ شہباز شریف کے ساتھ تعلقات اچھے تھے، جب نواز شریف نے شہباز شریف کو اختیارات نہیں دیے تو اس کے بعد عمران خان کی لاٹری لگی ہے’۔
چیئرمین پی ایس پی نے کہا کہ ‘جب سوا 9 بجے پتہ چلنے لگا کہ وسطی پنجاب میں لوگ کھڑے ہو کر ڈبوں کو اٹھانے نہیں دے رہے ہیں اور پاکستان مسلم لیگ (ن) جیتتی چلی جارہی ہے، پورا وسطی پنجاب مسلم لیگ (ن) جیت گئی تو پھر اس وقت ملک میں خطرہ لاحق ہوگیا ہوگا کہ یہی سارے معاملات رہے اور مسلم لیگ (ن) کی اکثریت آجاتی ہے تو پھر بڑے مسائل ہیں، مسلم لیگ (ن) کی حکومت بن جائے گی اور نواز شریف دوبارہ طاقت میں آئیں گے’۔ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘جو لڑائی عدلیہ کے زمانے سے شروع ہوگئی تھی وہ تو پھر بڑی بھیانک شکل اختیار کرے گی اور میں سمجھتا ہوں کہ وہی پر کہیں فیصلہ ہوا کہ روک دو اور جو کچھ ہوسکتا ہے کر گزرو’۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ‘اس کر گزرو میں کراچی کو کہتے کہ یتیموں کا شہر ہے، قربانی کا بکرا ہے، یہاں آرام سے کوئی پہاڑ پر نہیں چڑھتا اور ہتھیار نہیں اٹھا لیتا تو اس شہر میں پی ٹی آئی کے امیدوار جا کر سو گئے تھے اور گھر والوں نے جگایا کہ آپ جیت گئے ہیں’۔انہوں نے کہا کہ ‘میرا تجزیہ یہی ہے کہ اگر پاکستان مسلم لیگ (ن) وہاں سے نہیں جیتتی اور پورے پنجاب سے پی ٹی آئی جیت رہی ہوتی تو کراچی میں ہمیں بھی کچھ سیٹیں مل جاتیں’۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 2018 میں دھاندلی سے حکومت آئی تھی اور پاکستان کے رہنماؤں نے شاید اس کو تسلیم کر لیا تھا کیونکہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کوئی تحریک نہیں چلی اور اپوزیشن بچھی چلی جارہی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی حکومت ہم نے نہیں دیکھی جو خود سے کلہاڑی پر جا کر پیر مارے۔ سابق سٹی ناظم نے کہا کہ میرے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ جن لوگوں نے بھی یہ کام کیا اور اس نظام کے خلاف عدالت میں جا کر چیزیں ثابت کروں، ہزاروں لوگ اس میں شامل تھے اور جس ووٹ کی گنتی پولنگ ایجنٹ کے سامنے نہ کریں تو اس نتیجے کو پھر میں کیسے ثابت کروں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button