پاکستان کو FATF کی گرے لسٹ سے نکالنے کا امکان

تحریر: یونس خان
بشکریہ : ڈی ڈبلیو

اسلام آباد کی جانب سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں یورپی ممالک کی حمایت حاصل کرنے کے لیے سفارت کاری اور لابنگ کے بعد یہ امکان پیدا ہو گیا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے آئندہ اجلاس میں پاکستان کو بالآخر گرے لسٹ سے نکال دیا جائے۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس  کا آئندہ اجلاس جرمن دارالحکومت برلن میں 13 جون سے 17 جون تک جاری رہے گا جس میں پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ  سے نکالنے یا نہ نکالنے کا فیصلہ ہونا ہے۔

یاد رہے کہ ایسا پہلی مرتبہ ہو رہا ہے کہ عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کی نگرانی کرنے والے ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس پیرس میں اس کے ہیڈ کوارٹر کے بجائے کسی دوسرے ملک میں ہو رہا ہے۔ اجلاس کے آخری روز 17 جون کو مختلف ممالک کے گرے لسٹ یا بلیک لسٹ میں رکھنے یا نہ رکھنے کے حوالے سے فیصلے کیے جائیں گے۔

پاکستان کے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات اس لیے موجود ہیں کیونکہ پاکستان نے  فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے تقریباﹰ تمام اہداف پورے کر دیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان نے یورپی ممالک کے ساتھ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے حوالے سے  سفارت کاری میں سنجیدگی دکھائی ہے۔ وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر نے گزشتہ ماہ یورپ کے اہم ترین ممالک کا دورہ کیا اور یورپ کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں پاکستان کے اسٹیٹس کے حوالے سے پاکستانی موقف کی حمایت  کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ انہوں نے حکومتِ پاکستان کے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ یورپ کے ساتھ بہتر معاشی تعلقات جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

اس کے علاوہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے بھی ‘بیک ڈور ڈپلومیسی‘  کے ذریعے یورپ کے ساتھ اعلیٰ سطح پر رابطے کیے ہیں۔ یاد رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اگلا اجلاس جرمنی میں ہو رہا ہے اور اس کی صدارت بھی اس وقت جرمنی کے پاس ہے۔ اس تناظر میں جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک کا پاکستان کا حالیہ دورہ بھی انتہائی اہمیت کا حامل خیال کیا جا رہا ہے۔

اس سے پہلے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے فروری 2022ء میں پاکستان کے اقدامات کو سراہا گیا تھا اور صرف ایک نکتے پر مزید کام کرنے کا کہا  گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق فیٹف میں پاکستان کی پوزیشن بہتر ہے اور امکانات ہیں کہ و 7 جون کو پاکستان کے حوالے سے اچھی خبر سننے کو ملے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ اجلاس کے آخری روز پاکستان کے حوالے سے دو آپشنز زیر غور لائے جاسکتے ہیں۔ پہلا آپشن پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا جائے جبکہ دوسرے آپشن میں پاکستان کے اقدامات پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے، اسے گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے، فیٹف کا ایک وفد پاکستان بھیجے جائے اور اس کے بعد اکتوبر کے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا با قاعدہ  فیصلہ کیا جائے۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے فیٹف کی سفارشات پر کافی حد تک عمل کیا کیا ہے۔ انکے۔مطابق منی لانڈرنگ  اور  دہشت گردی کی مالی اعانت  کے حوالے سے پاکستان نے نہ صرف قوانین بنائے ہیں بلکہ اس پر عمل درآمد بھی کروایا ہے۔ کالعدم تنظیموں کے اثاثے منجمند کرنے کے ساتھ ساتھ ان سے وابستہ افراد کی سرگرمیاں روکنے کے لیے بھی نمایاں اقدامات کیے گئے ہیں۔ مطلوب افراد کی نہ صرف گرفتاریاں کی گئیں بلکہ ان کو سزائیں بھی دی گئیں۔

پاکستانی پارلیمان میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کی روک تھام سے متعلق متعدد قوانین میں ضروری ترامیم کی منظوری بھی دی جا چکی ہے۔ حکومت نے ایف اے ٹی ایف پر قومی رابطہ کمیٹی تشکیل دی ہے۔ کمیٹی کے ممبران میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت سے متعلق تمام اداروں کے سربراہان اور ریگولیٹرز کے علاوہ وفاقی وزیر خزانہ اور وفاقی سیکرٹری خزانہ، امور خارجہ اور داخلہ شامل ہیں۔ ان میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر، سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ممبر کسٹمز، اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کے ڈی جی بھی شامل ہیں۔ ساتھ ہی اسٹیک ہولڈرز کے مابین کوآرڈینیشن کے لیے ایف اے ٹی ایف سیکرٹریٹ بھی قائم کیا گیا ہے۔

Related Articles

Back to top button