پولیس بنی گالا کے سرچ وارنٹ حاصل کرنے کیلئے کوشاں

شہباز گل کے خلاف بغاوت کیس کی تحقیقات کرنے والی پولیس ٹیم نے اعلیٰ حکام سے عمران خان کی بنی گالہ والی رہائش گاہ کے سرچ وارنٹ جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ کپتان کے چیف آف سٹاف کے غائب ہونے والے دونوں موبائل تلاش کیے جا سکیں جو ان کا ڈرائیور لے کر غائب ہو گیا تھا۔ شہباز گل کی گرفتاری کے فوری بعد ان کا ڈرائیور دونوں موبائل لے کر عمران خان کے پاس بنی گالا پہنچ گیا تھا اور انہیں واقعے کی تفصیل بتائی تھی جس کی فوٹیج بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی تاہم اس کے بعد جب ڈرائیور کو گرفتار کرنے کیلئے اس کی تلاش شروع کی گئی اور اس کا موبائل فون ڈیٹا ٹریک کیا گیا تو پتہ چلا کہ وہ خیبر پختونخواہ پہنچ چکا ہے جہاں وہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کی حفاظت میں ہے۔
تاہم شہباز گل کے خلاف بغاوت کیس کی تحقیقات کرنے والی اسلام آباد پولیس کا موقف ہے کہ کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے عمران کے چیف آف سٹاف کے دونوں موبائل فون حاصل کرنا ضروری ہے جو کہ ان کے خیال میں بنی گالہ میں محفوظ ہیں، اس لئے اسلام آباد پولیس نے اعلیٰ افسران کے ذریعے وزارت داخلہ سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں بنی گالا کا سرچ وارنٹ دلوایا جائے تاکہ وہ موبائل فون تلاش کرنے کی کوشش کر سکیں، پولیس کے خیال میں ہو سکتا ہے کہ دھوکہ دینے کی خاطر شہباز گل کے ڈرائیور کا موبائل کسی اور شخص کے ہاتھ خیبر پختونخوا بھجوا دیا گیا ہو لیکن ڈرائیور ابھی تک بنی گالہ میں ہی چھپا ہو۔
دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے پارلیمنٹ لاجز میں شہباز گل کے کمرے پر چھاپے کے دوران جو سیٹلائٹ فون برآمد کیا تھا اسے فرانزک تجزیے کے لئے لیبارٹری بھجوا دیا گیا ہے۔ چھاپے کے دوران ایک نائن ایم ایم کی پستول بھی برآمد ہوئی تھی جو شہباز گل کی ملکیت تھی لیکن لائسنس نہ ہونے کے باعث اس پر غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا کیس درج کر لیا گیا ہے، بغاوت کیس کی تفتیش کے دوران پولیس نے پی ٹی آئی کے ان رہنماؤں کی لسٹ بھی تیار کی ہے جو 8 اگست کو اے آر وائے پر بیپر کے دوران شہباز گل کے گھر پر تھے جبکہ میڈیا کے افراد کی فہرست بھی تیار کی گئی ہے جنہوں نے ان رہنماؤں سے رابطہ کیا تھا۔
اسلام آباد پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ وقوعے والے دن شہباز گل عمران خان کی رہائش گاہ سے لینڈ لائن کے ذریعے اے آر وائی نیوز کے شام 4 بجے کے نیوز بلیٹن میں نمودار ہوئے، اس لیے اس بات کا تعین کرنا ضروری ہے کہ شہباز گل نے جو گفتگو کی اس میں عمران خان کا کتنا کردار تھا، سینئر پولیس افسران نے بتایا کہ لوگوں کی لسٹ جیو فینسنگ اور لوگوں کے کال ڈیٹا ریکارڈ کے ذریعے تیار کی گئی ہے، جسکا مقصد بغاوت کیس میں شامل دیگر سازشی کرداروں کو بے نقاب کرنا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ عمران خان کے گھر اور وہاں نصب لینڈ لائن کو بھی بغاوت کے ارتکاب میں استعمال کیا گیا تھا اس لئے ایک مرتبہ بنی گالہ کی تلاشی لینا لازمی ہے جس کے لیے سرچ وارنٹس کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

Related Articles

Back to top button