پی ٹی آئی ق لیگ مذاکرات: دوبارہ ملکر چلنے کے عزم کا اظہار

مسلم لیگ ق اور تحریک انصاف نے ایک بار پھر تجدید عہد کرتے ہوئے مستقبل میں ملکر چلنے کے عزم کا اظہار کیا ہے.
تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کی زیر قیادت حکومتی مذاکراتی وفد نے لاہور میں مسلم لیگ ق کی مرکزی قیادت سے ملاقات کی. دوران ملاقات ق لیگی قیادت نے کھل کر تحفظات کا اظہار کیا جبکہ حکومتی وفد نے ق لیگی قیادت کو تمام مطالبات پورے کرنے کی یقین دہانی کرائی. حکومتی مذاکراتی ٹیم میں گورنر پنجاب چوہدری سرور،وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار اور وفاقی شفقت محمود کے علاوہ وفاقی وزرا پرویز خٹک اور اسد عمر شام تھے جبکہ مسلم لیگ (ق) کی جانب سے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی، چوہدری مونس الہٰی، کامل علی آغا اور طارق بشیر چیمہ مذکرات میں شریک ہوئے۔ ملاقات میں حکومتی کمیٹی اور مسلم لیگ (ق) کی قیادت اتحاد کےامور پر بات چیت ہوئی.
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی کمیٹی نے مسلم لیگ (ق) کے مطالبات تسلیم کر لیے ہیں، ق لیگ کو ترقیاتی فنڈز جلد جاری کردئیے جائیں گے، ترقیاتی فنڈز کے معاملے پر آئندہ دو روز میں اہم ملاقات اسلام آباد میں ہوگی۔ حکومت اس بات پر رضامند ہوگئی ہے کہ مسلم لیگ (ق) کے وزرا اپنی وزارتوں اور اپنے متعلقہ اضلاع میں عوامی مسائل کے حل کے معاملات میں بااختیار ہوں گے، کسی بھی قابل اعتراض آفیسر کی تقرری پر تحریک انصاف اعتراض کرسکے گی، اعتراض پر مسلم لیگ (ق) متعلقہ وزارت میں تعیناتی کے لیے نئے آفیسر کا نام دینے کی پابند ہوگی۔ بیوروکریسی کی تعیناتی مختلف کمیٹیوں میں نمائندگی اور حکومتی اداروں میں نمائندگی میں ق لیگ کی تجاویز پر عمل کیا جائے گا، وفاق کے معاملات پر پرویز خٹک اور اسد عمر عمل کروائیں گے جبکہ پنجاب کے معاملات پر وزیر اعلی اور گورنر عمل درآمد کروانے کے پابند ہوں گے.
تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کی مذاکراتی ٹیم کی ملاقات کے بعد مشترکہ میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے چوہدری پرویز الہیٰ کا کہنا تھا کہ ‘ملاقات میں تمام معاملات پر تفصیلی بات چیت ہوئی، حکومت کو درپیش چیلنجز پر بھی بات ہوئی.ان کی جماعت حکومت کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔ہمارے درمیان کوئی جھگڑا نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ‘بات چیت میں طے پایا کہ حکومت کو درپیش مسائل کا مل جل کر سامنا کریں گے اور مسائل کا مشاورت سے حل تلاش کریں گے’۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘ہمیں وزیر اعظم عمران خان کی قیادت، نیت، کوشش اور مثبت پالیسیوں پر کوئی شک نہیں ہےتاہم طریقہ کار بہتر بنانے کے لیے سب مل کر کوشش کریں گے ان کا مزید کہنا تھا کہ چاہتے ہیں کہ ہمارا اتحاد اسی طرح برقرار رہے’۔چاہتے ہیں کہ تبدیلی کے ثمرات نچلی سطح تک جائیں.جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی ’امانت‘ کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ وہ میرے پاس ہے تاہم امانت میں خیانت نہیں ہوتی۔ چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے نہیں بلکہ چوہدری شجاعت حسین نے دعا کرنی ہے، وہ عمرے پر گئے ہیں۔
اس موقع پر وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے ایک دوسرے کو رابطوں کی یقین دہانی کرائی ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘معمولی معاملات تھے، لوگوں نے سمجھا کہ ہم علیحدہ ہوگئے ہیں، ق لیگ، ایم کیو ایم اور بلوچستان عوام پارٹی سمیت کوئی اتحادی حکومت چھوڑ کر نہیں جارہا ہے’۔ انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے کرلیے ہیں اور آئندہ 3 سال یہ اتحاد جاری رہے گا’۔ پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ‘اتحادیوں میں کچھ چھوٹی چھوٹی باتیں تھیں جن پر مخالفین افواہیں بنارہے تھے، ہم نے تمام امور پر بیٹھ کر بات کی اور اتفاق رائے طے پایا’۔آج فیصلہ ہوگیا کہ ہمارے اتحادی کہیں نہیں جارہے’۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button