کیا جہانگیر ترین واقعی نئی سیاسی جماعت بنانے والے ہیں؟

پاکستان تحریک انصاف کی ٹوٹ پھوٹ کے بعد جہانگیر ترین سے سیاسی شخصیات نے رابطے تیز کر دیے ہیں۔ نہ صرف تحریک انصاف کے باغی رہنما جہانگیر ترین سے رابطے میں ہیں بلکہ تاحال تحریک انصاف میں موجود رہنما بھی ترین کے اشارے کے منتظر ہیں کہ جیسے ہی گرین سگنل دیں وہ فوری تحریک انصاف کی ڈوبتی کشتی کو چھوڑ کر جہانگیر ترین کی ناو میں آ بیٹھیں۔ ذرائع کا دعوی ہے کہ سابق وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک بھی ساتھیوں سمیت تحریک انصاف چھوڑنے کا فیصلہ کر چکے ہیں تاہم وہ فیصلے کے اعلان کیلئے مناسب وقت کے منتظر ہیں۔ ذرائع کے مطابق پرویز خٹک بھی جلد جہانگیرترین کی جماعت کا حصہ ہونگے۔ذرائع کا دعوی ہے کہ متعدد رہنماؤں نے جہانگیر ترین کے ساتھ شمولیت کیلیے رضا مندی ظاہر کر دی ہے، آئندہ چند روز میں جہانگیر ترین کے ساتھ چلنے کا اعلان بھی کریں گے۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف کے سابق رہنما جہانگیر ترین نے قومی سطح پر نئی سیاسی جماعت بنانے کا فیصلہ کیا ہے، پارٹی کی تشکیل کے سلسلے میں جہانگیر ترین کراچی، اندرون سندھ، کے پی اور بلوچستان سے بھی اہم رہنماؤں سے رابطے میں ہیں، متعدد رہنماؤں نے جہانگیر ترین کے ساتھ شمولیت کیلیے رضا مندی ظاہر کر دی ہے۔ جہانگیر ترین ملاقاتوں اور مشاورت کے بعد جلد اپنے سیاسی لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سابق گورنر، 8 وفاقی وزراء، 10 صوبائی وزراء، 22 ممبر قومی اسمبلی، 27 ممبر صوبائی اسمبلی سمیت 2 سینیٹرز 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد فوجی تنصیبات پر ہونے والے حملوں کی مذمّت کرتے ہوئے پارٹی کو چھوڑنے کا اعلان کر چکے ہیں اور یہ سلسلہ بدستور اسی سپیڈ سے جاری ہے۔

پاکستان کی موجودہ سیاسی صورت حال میں جب پاکستان تحریک انصاف کے درجنوں رہنما عمران خان کو خیر باد کہہ چکے ہیں تو عام آدمی کے ذہن میں یہ سوال گردش کر رہا ہے کہ آیا مستقبل کا سیاسی نقشہ کیا ہو گا۔ ایسے میں کچھ روز سے یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ جہانگیر ترین کسی نئی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھ رہے ہیں جس میں پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار کرنے والوں کی اکثریت شامل ہو گی۔تاہم سوال یہ ہے کہ جہانگیر ترین نئی سیاسی جماعت کب تک بنائیں گے اور اس میں کون کون سے لوگ شامل ہوں گے۔جہانگیر ترین کے قریب ترین سمجھے جانے والے اسحاق خاکوانی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ابھی تک جہانگیر ترین گروپ کی جانب سے نئی سیاسی پارٹی بنانے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا مگر ایسا ہونے کی صورت میں ان لوگوں کو پارٹی کا حصہ نہیں بنانا چاہیے جو تحریک انصاف میں اہم عہدوں پر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہم خیال دوستوں سے رابطوں کا سلسلہ جاری ہے، جہانگیر ترین کے پی ٹی آئی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں سے رابطے ہوئے ہیں۔ فواد چوہدری سمیت دیگر پی ٹی آئی چھوڑنے والے ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں۔ راجہ ریاض سے بھی امید ہے کہ وہ ہمارے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں جو بھی نئی سیاسی جماعت بنائیں اس میں لیڈر شپ کے درمیان اتفاق رائے ہو۔ ن لیگ اور پی ٹی آئی میں تصادم اس لیے سامنے آیا کیونکہ وہاں ون مین شو ہے۔اسحاق خاکوانی نے کہا کہ نئی جماعت بننے کی صورت میں میرا مشورہ ہو گا کہ ایسے لوگ جو تحریک انصاف میں اہم عہدوں پر تھے ان کو شامل نہیں کیا جانا چاہیے کیوں کہ دو دن پہلے تک وہ عمران خان کے گن گا رہے تھے اب وہ ہمارے گائیں گے جو عوام کو پسند نہیں آئے گا۔

دوسری جانب تحریک انصاف میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل زوروشور سے جاری ہے۔پی ٹی آئی کی قيادت اور کارکنوں کا موقف ہے کہ انہيں اسٹيبلشمنٹ سے ٹکرانے پر نشانہ بنايا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ايک اور سياسی جماعت کو ’ريڈ لائن‘ کراس کرنے پر سخت پيغام ديا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ اسٹيبلشمنٹ اور موجودہ حکومت کا سابق وزير اعظم عمران خان اور پی ٹی آئی کے ساتھ ٹکراؤ لگ بھگ ايک سال سے جاری ہے۔ رواں ماہ عمران خان کی عارضی حراست جن مظاہروں کا سبب بنی، ان کو حکومت ‘رياست مخالف‘ قرار ديتی ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنما اور کارکن الزام لگاتے ہيں کہ عمران خان کی حکومت گرانے ميں مبینہ طور پر فوجی اسٹيبلشمنٹ کا بھی کردار تھا اور اسی لیے ان ميں کافی غم و غصہ پايا جاتا ہے۔ پی ٹی آئی سے وابستہ وکلاء، صحافیوں اور کارکنوں کا دعویٰ ہے کہ انہيں جس طرح ڈرايا دھمکايا جا رہا ہے اور جیسے ہتھکنڈے استعمال کيے جا رہے ہيں، ان کے پيچھے بھی مبینہ طور پر اسٹيبلشمنٹ ہی ہے۔سياسی تجزيہ کار حسن عسکری کا ماننا ہے کہ عمران خان کو واضح پيغام ديا جا رہا ہے کہ وہ فوجی اسٹيبلشمنٹ سے لڑ نہيں سکتے۔ جماعت کے لوگوں کو دباؤ ڈال

اداکارہ جویریہ کو سعود کی امریکہ میں دوسری شادی کا پتہ کیسے چلا؟

کر توڑا جا رہا ہے۔

Related Articles

Back to top button