کیا شاہد خاقان عباسی ن لیگ کو بھی چھوڑنے والے ہیں؟

ہر مشکل وقت میں پارٹی کے ہراول دستے کا حصہ رہنے والے شاہد خاقان عباسی نے مریم نواز کو پارٹی نائب صدر اور چیف آرگنائزر مقرر کرنے کے فیصلے پر بطور احتجاج پارٹی عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، دوسری طرف جہاں پارٹی ترجمان محمد زبیر نے استعفے کی تصدیق کی ہے وہیں لیگی رہنما مریم نواز نے شاہد خاقان عباسی سے جلد ملاقات کر کے ان کے تحفظات دور کرنے کا عندیہ دیا ہے۔شاہد خاقان عباسی کے استعفے کو جہاں ن لیگ میں انتشار اور پھوٹ سے تعبیر کیا جا رہا ہے وہیں ن لیگی قیادت اس بات پر مصر ہے کہ شاہد خاقان عباسی کی طرف سے پارٹی عہدے سے استعفیٰ دیا گیا ہے لیکن اب بھی وہ پارٹی کا حصہ ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔

خیال رہے کہ شاہد خاقان عباسی، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر اور پاکستان مسلم لیگ ن کے ایک اور رہنما مفتاح اسماعیل ملک بھر میں سیمیناروں کا انعقاد کر رہے ہیں اور موجودہ سیاسی نظام پر تنقید کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ایسے میں شاہد خاقان عباسی کا پاکستان مسلم لیگ ن کے عہدے سے استعفیٰ دینا ان افواہوں کو بھی جنم دے رہا ہے کہ شاید وہ اپنی جماعت کو خیرباد کہہ دیں گے جس کی وجہ پارٹی میں اندرونی اختلافات ہوسکتے ہیں۔

پوڈ کاسٹ ہوسٹ شہزاد غیاث شیخ نے اس حوالے سے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’شاہد خاقان عباسی پاکستان مسلم لیگ ن کے ساتھ اس وقت بھی کھڑے ہوئے جب اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ان پر شدید دباؤ ڈالا گیا۔‘انہوں نے مزید لکھا کہ ’یہاں تک کہ جب وہ اڈیالہ جیل میں تھے تو انہیں وزارت عظمیٰ کی پیش کش کی گئی لیکن انہوں نے انکار کردیا۔‘’اگر پاکستان مسلم لیگ ن اس قد کا شخص کھو دیتی ہے تو پھر پارٹی شریف فیملی بزنس کے علاوہ کچھ نہیں رہے گی۔‘

شاہد خاقان عباسی کی جانب سے پارٹی عہدے سے استعفیٰ دینے کی وجوہات نہیں بتائی گئی ہیں لیکن پاکستان مسلم لیگ ن کے مخالفین اسے پارٹی کے اندر اختلافات قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما حماد اظہر نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’اگر شاہد خاقان عباسی صاحب اپنے اصولی مؤقف پر ثابت قدم رہتے ہیں تو بلاشبہ ان کی عزت، وقار اور سیاسی قد میں بہت اضافہ ہوگا۔‘انہوں نے مزید لکھا کہ ’شاہد خاقان عباسی نے اپنی جماعت میں چاپلوسی اور غلامی کا راستہ نہیں اپنایا بلکہ بااصول اور جمہوری طرز عمل کے لیے آواز اٹھائی۔‘

واضح رہے کہ حال ہی میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز شریف کو پارٹی کا سینیئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مقرر کیا گیا ہے۔اس حوالے سے ایک انٹرویو میں شاہد خاقان عباسی سے پوچھا گیا کہ کیا وہ مریم نواز کو اپنا لیڈر مانتے ہیں؟ اس سوال کا جواب انہوں نے دیا کہ ’میں نواز شریف صاحب کو اپنا لیڈر مانتا ہوں اور اس کے بعد شہباز شریف صاحب میری پارٹی کے صدر ہیں۔ اس کے علاوہ میں کسی کی لیڈرشپ پر ہاں یا نہ نہیں کر سکتا۔‘

پاکستانی اینکرسن کامران خان نے شاہد خاقان عباسی کے پارٹی عہدے سے استعفیٰ دینے کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’عباسی صاحب جان گئے ن لیگ میں شریف خاندان سے علاوہ کسی کی جگہ نہیں۔

فیصی نامی ٹوئٹر صارف نے اس حوالے سے لکھا کہ ن لیگ کی قیادت کی ایک خاص بات یہ ہے کہ مشکل وقت میں ساتھ دینے والوں کو پہلی فرصت میں روانہ کرتے ہیں۔‘انہوں نے ’روانہ‘ کیے جانے والوں کی فہرست میں غوث علی شاہ، ظفر علی شاہ، جاوید ہاشمی، مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقان عباسی کے نام لکھے۔

صحافی عمر حیات خان نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ چوہدری نثار کے بعد شاہد خاقان عباسی نے ن لیگ میں علم بغاوت بلند کردیا۔ موروثی سیاسی یقینی طور پر اس ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔‘انہوں نے مزید لکھا کہ ’اب پیپلز پارٹی والے بھی آواز اٹھائیں اور موروثی سیاست کا بائیکاٹ کریں۔

لیکن پارٹی کو ’موروثیت‘ کا طعنہ دینے والوں کو مریم نواز نے آج بہاولپور جلسے میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’موروثیت، موروثیت، بڑی تکلیف ہورہی ہے نا لوگوں کو؟ انہوں نے مزید کہا کہ ’سُن لو، عوام کی آواز اور محبت کو موروثیت نہیں محبت کہتے ہیں۔

خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ مفتح اسماعیل کافی دنوں سے پارٹی پالیسی سے ہٹ کر چل رہے ہیں۔ مفتاح اسماعیل تو کھل کر موجودہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ انھیں وزارت خزانہ سے ہٹا کر زیادتی کی گئی۔دونوں رہنما بظاہر ایک غیر سیاسی پلیٹ فارم ری ایمجننگ پاکستان سے ملک بھر میں سیمینار بھی کر رہے ہیں جس میں ملکی معیشت اور گورنینس کے حوالے سے موجودہ اور سابق حکومتوں کی پالیسیوں کے بارے میں اظہار خیال کیا جا رہا ہے۔

مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کے درمیان ماضی میں خاصی قرابت رہی ہے اور مریم نواز اسلام آباد میں شاہد خاقان عباسی کے گھر بھی آتی رہی ہیں اور یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ شاہد خاقان عباسی مریم نواز کے کیمپ کا حصہ ہیں۔مریم نواز کو پارٹی کا سینیئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر بنانے پر شاہد خاقان عباسی کے اعتراض کی باتیں تو سامنے آتی رہی ہیں تاہم انھوں نے کھل کر اس حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا۔

مونس الہٰی کا ایک اور دوست غائب

Related Articles

Back to top button