کیا عمران اسمبلی سے استعفوں پر بھی یو ٹرن لینے والے ہیں؟

چیف جسٹس سپریم کورٹ عمر عطا بندیال اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے عمران خان کو مختلف کیسز کی سماعت کے دوران پارلیمنٹ واپسی کا مشورہ دیئے جانے کے بعد خان نے لچک دکھاتے ہوئے قومی اسمبلی میں واپسی کو امریکی سائفر کی تحقیقات سے مشروط کر دیا ہے لہٰذا اب یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ کیا عمران قومی اسمبلی سے استعفوں کے اصولی فیصلے پر بھی یو ٹرن لینے جا رہے ہیں؟ 27 ستمبر کو عمران خان کے قریبی ساتھی شیخ رشید احمد نے بھی عندیہ دیا ہے کہ ان کے کپتان قومی اسمبلی سے استعفے واپس لینے کا فیصلہ کر سکتے ہیں، یاد رہے کہ عمران خان کی جانب سے سپریم کورٹ میں اپنے اراکین اسمبلی کے استعفے یک مشت منظور کروانے کے لئے دائر کردہ پٹیشن کو مسترد کرتے ہوئے عمر عطا بندیال نے انہیں قومی اسمبلی واپس جانے کا مشورہ دیا تھا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے بھی ایسے ہی ایک کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری کو یہی مشورہ دیا تھا۔
اس سے پہلے عمران خان نے اپریل 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں وزارت عظمٰی سے فراغت کے بعد اپنے تمام اراکین اسمبلی سمیت قومی اسمبلی سے استعفے دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ انہوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ اگلے الیکشن کے انعقاد کے لیے تحریک چلانے جا رہے ہیں اور اب دوبارہ منتخب ہوئے بغیر اسمبلی میں نہیں جائیں گے، جب اس دوران اسپیکر نے پی ٹی آئی کے 9 اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کر کے ضمنی الیکشن کا اعلان کیا تو عمران خان نے ان تمام سیٹوں پر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس دوران عمران نے اپنی حکومت مخالف تحریک بھی جاری رکھی اور اس مطالبے پر زور دیتے رہے کہ نئے انتخابات فوری طور پر کروائے جائیں لیکن ملک گیر سیلابوں کے باعث اب فوری انتخابات کا امکان معدوم ہونے کے بعد عمران خان نے اپنی جماعت کے اراکین کی قومی اسمبلی واپسی کو امریکی سائفر کی تحقیقات سے مشروط کر دیا تاہم اسی روز ایک نجی ٹی وی چینل پر انٹرویو میں سابق وزیراعظم نے یہ کہہ دیا کہ اسمبلی میں واپس جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، واپس جانے کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم نے امریکی سازش سے آنے والی حکومت کو تسلیم کر لیا۔ ایک ہی روز میں دو متضاد بیان آنے کے بعد یہ معاملہ ٹی وی چینلوں اور سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنا رہا۔ آئیے اصل معاملہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
عمران خان سے حالیہ ملاقات کے دوران اسمبلی میں واپسی بارے سوال کرنے والے ایک صحافی نے بتایا کہ انہوں نے خان صاحب سے چیف جسٹس کی پارلیمنٹ میں واپس آ کر کردار ادا کرنے کی تجویز بارے سوال کیا تو انہوں نے امریکی سائفر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر تحقیقات کے لیے صدر مملکت پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کو خط لکھ چکے ہیں۔ امریکی سائفر پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ بھی بھیجا گیا۔ اب اگر پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ اس پر تحقیقات کرائیں تو ہم اسمبلی میں واپس آ سکتے ہیں۔
لیکن اس ملاقات میں شرکت کرنے والے پی ٹی آئی کے معاشی امور کے ترجمان مزمل اسلم نے بتایا کہ اس معاملے کو سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا جا رہا ہے۔ نہ تو تحریک انصاف اسمبلی میں واپسی پر غور کر رہی ہے اور نہ ہی اسکا ایسا کوئی ارادہ ہے۔ پی ٹی آئی کا موقف آج بھی وہی ہے کہ اس اسمبلی میں واپسی کا مطلب سازش کے ذریعے آئی حکومت کو تسلیم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے چیف جسٹس کی جانب سے دی جانے والی مہلت سے متعلق سوال پر جواب دیا اور کہا کہ سپریم کورٹ امریکی سائفر کا نوٹس لیکر اس پر تحقیق کرائیں۔ لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ پچھلے چھ مہینے سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو مختلف القابات سے نوازنے والے عمران خان اگر انہیں دوبارہ توسیع کا مطالبہ کر سکتے ہیں تو وہ کسی بھی وقت قومی اسمبلی میں واپسی کا اعلان بھی کر سکتے ہیں۔

Related Articles

Back to top button