کیا عمران کا بیانیہ سوشل میڈیا پر اربوں روپیہ لگانے سے بنا؟


سیاسی میدان میں اب ایک دوسرے کا مقابلہ کرنے اور اپنا بیانیہ آگے بڑھانے کے لئے محض بیان بازی، جلسے جلوس اور تقاریر ہی کافی نہیں بلکہ اس جدید دور میں سیاسی جماعتیں خاص طور پر تحریک انصاف اپنے بجٹ کا ایک بہت بڑا حصہ سوشل میڈیا پر صرف کر رہی ہیں۔ دوسری جانب مسلم لیگ نون والے سوشل میڈیا فرنٹ پر اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ بیانیہ بنانے کے لیے جتنا پیسہ عمران خان لٹا رہے ہیں، وہ اربوں میں ہے اور ن لیگی قیادت اتنا زیادہ خرچ نہیں کر سکتی۔ مسلم لیگ (ن) والے اپنے بیانیے کی کمزوری تسلیم کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ انکے پاس پی ٹی آئی جتنا کھلا ڈُلا بجٹ نہیں ہے جو کہ سوشل میڈیا پر ماہانہ اربوں روپے خرچ کر رہی ہے۔

دوسری جانب ناقدین کا کہنا ہے کہ اگر نواز لیگ نے تحریک انصاف کا مقابلہ کرنا ہے تو اسے عمران خان کی پچ پر آ کر کھیلنا ہوگا اور سوشل میڈیا کے لیے بڑا بجٹ مختص کرنا ہو گا۔ انکا کہنا ہے کہ بحیثیت جماعت ن لیگ کو اپنے پرانے طریقے چھوڑ کر نئی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ابوبکر عمر نے تصدیق کی کہ مسلم لیگ ن کے سوشل میڈیا کے لیے ایک روپے کا فنڈ بھی مختص نہیں ہے اور جو بھی لوگ کام کر رہے ہیں، وہ سب رضاکارانہ طور پر کر رہے ہیں، نواز لیگ کے حامی نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد پی ٹی آئی کو اسی کی زبان میں جواب دینے کی حامی ہے لیکن سینئر قیادت کا موقف ہے کہ ہمیں عمران کے فالورز کی طرح جھوٹ کی دکان نہیں سجانی چاہیے۔

انکا کہنا ہے کہ پارٹی قائد نواز شریف کی اس حوالے سے ہدایات واضح ہیں۔کچھ لوگ یہ سوال بھی کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے مقابلے میں نواز لیگ کے کمزور بیانیے کی واحد وجہ کیا فنڈز کی کمی ہے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ابوبکر عمر کا کہنا تھا کہ یہ ایک فیکٹر ضرور ہے لیکن دیگر فیکٹر بھی اہم ہیں، ایم آئی ٹی جو دنیائے ٹیکنالوجی کی سب سے مستند یونیورسٹی ہے، اس کی رپورٹ ہے کہ فیک نیوز سچ کے مقابلے میں کئی گناہ تیزی سے پھیلتی ہے، اس تحقیق میں انڈیا سمیت دنیا بھر کے ممالک سے سیمپل لیے گئے، آج اگر ن لیگ فیک نیوز کا سہارا لے تو صورت حال مختلف ہو سکتی ہے۔ یہی سوال جب تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم سے کیا گیا تو پی ٹی آئی کے ڈیجیٹل میڈیا فوکل پرسن اظہر مشوانی کا کہنا تھا کہ اس سے بڑا مذاق کوئی نہیں ہوسکتا کہ سوشل میڈیا پر اپنا بیانیہ ظاہر کرنے کیلئے پیسہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔ ان کے مطابق نون لیگ کا یہ موقف بالکل غلط ہے کہ وہ پیسہ نہیں لگاتے اس لئے سوشل میڈیا پر ان کا بیانیہ مقبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیسہ استعمال کر کے سوشل میڈیا پر اپنی حاکمیت بنانا ممکن نہیں ہے، آج سے دو سال پہلے کوئی یہ بات کرتا تو شاید اس میں وزن ہوتا، لیکن اب تو بساط پلٹ چکی ہے، آپ کسی بھی صورت پیسے دے کر اتنے ٹویٹ نہیں کروا سکتے کہ سوشل میڈیا پر رائے عامہ آپ کے حق میں ہو جائے، اب صرف آرگینک مواد ہی چلتا ہے۔

معروف صحافی اور ایک ڈیجیٹل آؤٹ لِٹ کے سربراہ رضا رومی کے خیال میں سوشل میڈیا پر برتری رکھنے یا مقابلہ کرنے کے لیے وسائل کا ہونا آج بھی پہلے نمبر پر ہے۔ اس کے بعد دوسرے فیکٹر بھی اہم ہیں، میرے خیال میں سب سے زیادہ وسائل تحریک انصاف ہی سوشل میڈیا پر خرچ کر رہی ہے، اس بات کی تصدیق خیبر پختونخوا میں تب ہوئی جب 1100 سوشل میڈیا انفلوائنسرز کیلئے مختص بجٹ کی دستاویزات سامنے آئیں تو اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ اس وقت پیسے کا اہم رول ہے۔ رضا رومی کے مطابق تحریک انصاف کی سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ تعداد تارکین وطن کی ہے اور یہ وہ لوگ ہیں جو مالی طور مستحکم ہیں جبکہ ان کے مقابلے میں اگر ن لیگ کو دیکھیں تو ان کی لیڈر شپ ہی سوائے مریم نواز کے ٹوئٹر پر سرگرم نہیں ہے۔ تو باقی کسی نے کیا کرنا ہے۔

دوسری جانب تحریک انصاف کی ٹاپ لیڈر شپ بھی ٹوئٹر پر پوری طرح سرگرم ہے، لیکن اظہر مشوانی اس بات سے اتفاق نہیں کرتے، ان کا کہنا ہے کہ ن لیگ کی سوشل میڈیا ٹیم پر کمزور بیانیے کی وجہ سے تنقید کرنا غلط ہے، کیونکہ ان بیچاروں کا کوئی قصور نہیں، ان کے بقول مال وسائل اصل مسئلہ نہیں ہے، اصل بات یہ ہے کہ آپ کا بیانیہ کیا ہے اور کیا آپ کے بیانیے میں جان ہے؟ اگر آپ شریف خاندان یا زرداری یا دیگر سیاسی لوگوں کی طرف داری کریں گے جن کو عوام مسترد کر چکے ہیں تو آپ کا بیانیہ سوشل میڈیا پر نہیں بکے گا۔ لوگ عمران خان کو صحیح سمجھتے ہیں اور اسی وجہ سے تحریک انصاف کا بیانیہ کسی اور جماعت کے بیانیے کو اپنے سامنے ٹھہرنے نہیں دیتا۔

Related Articles

Back to top button