کیا واقعی IMF بجلی کا میٹر اتار کر لے گئی تھی

ٹینکی میں نہانے کے لیے پانی نہیں، موبائل میں چارجنگ نہیں، دفتر جانے والے کپڑے استری نہیں، فریزر میں پڑا گوشت خراب ہونے کا خدشہ ہے، مگر کوئی ٹینشن نہیں کیونکہ پاکستانی عوام کا میمز کی دنیا میں دل لگا ہوا ہے۔ گزشتہ روز ملک گیر پاور بریک ڈاؤن کے بعد سوشل میڈیا صارفین دلچسپ تبصرے کرتے رہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ پاکستان میں آج میرے سمیت تقریباً پورے ملک کی آنکھ اندھیرے میں کھلی۔۔۔ وہ خوش قسمت رہے جو رات کو فون چارجنگ پر لگا کر، کپڑے استری کرکے اور ٹینکیوں میں پانی بھر کر سوئے۔ میرے جیسے لوگ صبح اٹھتے ہی سب سے پہلے پاور بینک یا چارجنگ کے متبادل ذرائع اور استری شدہ کپڑوں سے لے کر ٹینکی میں پانی تلاش کرتے نظر آئے۔ اور جن کے موبائل میں چارجنگ موجود تھی، وہ لگ گئے اس کام پر جس میں پاکستانیوں کا کوئی ثانی نہیں۔۔۔ یعنی میمز گیم۔

پاکستان میں مہنگائی کا مسئلہ ہو، کرکٹ ٹیم انڈیا سے میچ ہار جائے، پیٹرول کی قیمتیں بڑھ جائیں یا کووڈ کی وبا کی وجہ سے ملک میں لاک ڈاؤن لگ جائے، یا ملک بھر کی بجلی بند ہو جائے۔ جو چیز بند نہیں ہو پائی وہ ہے پاکستانیوں کی میم فیکٹری۔ ایسا نہیں کہ میمز کی اس دنیا کا ایک چکر لگانے سے آپ کے گھر بجلی آ جائے گی یا سنجیدہ مسائل ختم ہو جائیں گے لیکن یہ ضرور ہے کہ کچھ دیر کے لیے شاید آپ اپنا غم بھول جائیں گے، اور آپ کو یہ حوصلہ بھی ملے گا کہ آپ اکیلے نہیں۔۔۔ آج ہم انڈیا سے ہارے تو نہیں مگر کچھ ویسی ہی صورتحال ہے۔سب کی بجلی بند ہے مگر میمز کی آمد کا سلسلہ نہیں رکا۔ کسی نے لکھا کہ شاید ملک میں مارشل لا لگ رہا ہے اس لیے سارے ملک کی بجلی بند کر دی گئی ہے۔

کوئی سمجھا شاید حکومت کو کسی آئی ٹی ایکسپرٹ نے مشورہ دیا کہ ملک کو کمپیوٹر کی طرح آف کر کے آن کریں۔ ایک صارف نے سب سے دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’قسط ادا نہ کرنے پر آئی ایم ایف والے پاکستان کا میٹر اتار کر لے گئے ہیں۔‘

عدیل غوری نے طنز کرتے ہوئے لکھا ’مشن مجنوں‘ فلم والا بھارتی جاسوس آیا تو تھا نیوکلئیر پلانٹ اڑانے مگر کسی لاہورئیے نے غلط راستہ بتا کر الیکٹرک پاور پلانٹ پر بھیج دیا اور وہ پاور پلانٹ اڑا کے چلا گیا۔  ایک صارف نے ایک میم شئیر کیا جس میں پاکستان میں پاور بریک ڈاؤن کے بعد ہونے والی گفتگو کا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ہر بات بس بجلی سے متعلق ہے۔ یہاں یہ بھی قابلِ ذکر ہے کہ آج ملک کے بیشتر شہروں میں آسمان بھی صاف نہیں اور ایک صارف نے میم کے ذریعے ان کے حالات دکھائے ہیں: جن کہ ہاں سولر پینل لگے ہیں وہ سورج کی روشنی کو اور جن کے گھر جینریٹر ہیں وہ گیس اور یو پی ایس والے رو رہے ہیں کہ چارجنگ نہیں کر پائے۔

 

ایک سوشل میڈیا صارف آفتاب نے ایک فوٹو شئیر کی جس میں لوگ غار سے باہر خیمہ لگا کر لکڑیاں جلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بیشتر صارفین موبائل سگنلز سے لے کر چارجنگ سے پریشان نظر آئے اور جو رات چارجنگ کر کے یا موبائل چارج پر لگا کر سوئے، وہ آج واقعی چاندپرہیں۔

Related Articles

Back to top button