گوادر کے مظاہرین کی سی پیک منصوبہ معطل کرنے کی دھمکی

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں مولانا ہدایت الرحمٰن کی زیر قیادت اپنے مطبات کے حق میں جاری دھرنا اب تیسرے ہفتے میں داخل ہوگیا ہے لیکن صوبائی حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ چنانچہ اب مظاہرین نے ایک ہفتے میں اپنے مطالبات منظور نہ کیے جانے کی صورت میں چین-پاکستان سی پیک منصوبہ معطل کرنے کی دھمکی دے دی ہے۔ گوادر میں پرامن بڑے احتجاجی مظاہروں کی قیادت کے بعد قومی سطح پر توجہ کا مرکز بننے والے حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمٰن نے گزشتہ سال دسمبر میں ایک ماہ کے طویل دھرنے کے بعد صوبائی حکومت کے ساتھ طے ہونے والے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ایک بار پھر گوادر میں دھرنا دے رکھا یے۔ احتجاجی ریلی میں شریک بچے تربت، پسنی اور ضلع گوادر کے دیگر علاقوں سے گوادر شہر پہنچ رہے ہیں، دھرنا مظاہرین اپنے مطالبات کے حوالے سے تحریری پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے سڑکوں پر مارچ کر رہے ہیں۔

مظاہرین گوادر میں غیر قانونی سمندری شکار پر پابندی اور غیر ضروری چوکیوں کو ختم کرنے سمیت دیگر کئی مسائل پر حکومت کی جانب سے کیے گئے معاہدے پر عمل درآمد نہ کرنے پر حکومت پر دعاؤں میں آنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ یاد رہے کہ مولانا ہدایت الرحمٰن جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سیکریٹری بھی ہیں، انہوں نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے حکومت پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ مکران کے لوگ گزشتہ 3 ہفتوں سے احتجاج کر رہے ہیں، لیکن کوئی حکومتی عہدیدار مذاکرات کے لیے نہیں آیا جس سے حکمرانوں کا غیر سنجیدہ رویہ ظاہر ہوتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر شہریوں کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے اور 20 نومبر تک حق دو تحریک کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر عمل نہ کیا گیا تو ایکسپریس وے، گوادر پورٹ اور سی پیک منصوبوں کو بند کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو تحریک انہوں نے شروع کی، اسے اب روکا نہیں جا سکتا اور ریلی میں شریک بچے مستقبل میں اس تحریک کی قیادت کریں گے۔ مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا کہ صرف سرداروں، نوابوں، جرنیلوں اور ججوں کا پاکستان ہمیں قبول نہیں، اس موقع پر انہوں نے طویل پر امن جدوجہد کے لیے تیار رہنے پر بھی زور دیا۔

Related Articles

Back to top button