یو ٹرن نے عمران ، علوی اور سوری کو غدار کیسےبنادیا؟

عمران خان کے اس اعتراف کے بعد کہ ان کی حکومت امریکی سازش کے تحت ختم نہیں ہوئی بجا طور پر یہ  توقع کی جاتی ہے کہ سپریم کورٹ اس معاملے کا نوٹس لے گی لیکن اگر سپریم کورٹ نوٹس نہیں لیتی تو  جن جماعتوں نے تحریک عدم اعتماد  پیش کی تھی اور  قاسم سوری نے اپنی رولنگ میں انہیں غیرمحب وطن یا غدارڈکلیئر کیا تھا ان جماعتوں کو چاہئے کہ وہ اس معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کریں ۔ان خیالات کا اظہار سینئر صحافی اور تجزیہ کار سلیم صافی نے اپنے کالم میں کیا ہے،وہ  لکھتے ہیں کہ میں روزَ اول سے عرض کرتا رہا  ہوں کہ عمران خان نامی بندہ بہت بڑا کھلاڑی ہے لیکن یہ حقیقت مجھ پر بھی اس قدر واضح نہیں تھی کہ کھلاڑی ہونے کے ساتھ ساتھ عمران خان بہت بڑا ایکٹر بھی ہے۔ جنرل حمید گل اور گولڈ اسمتھ صاحب سیاست کی راہ دکھانے کی بجائے انہیں ہالی ووڈ کا راستہ دکھاتے تو مجھے یقین ہے کہ پاکستان کی معاشی اور معاشرتی تباہی میں اہم کردار بننے کی بجائے عمران خان نیازی صاحب پاکستان کیلئے عزت و خوشحالی کا موجب بنتے اور ان کی برکت سے ہر سال آسکر ایوارڈ پاکستان کے حصے میں آتا۔

 

سیاستدانوں کے عموماً تین چہرے ہوتے ہیں لیکن عمران خان کے ماشااللہ چار چہرے ہیں اور وہ جس کو جو چہرہ دکھانا چاہتے ہیں، اسے وہی دکھاتے ہیں اور برسوں تک انہیں دوسرے چہرے کا پتہ ہی نہیں چلنے دیتے۔ منفرد انداز میں جھوٹ گھڑتے اور پھر اس اعتماد کے ساتھ بولتے اور اس کی تکرار کرتے ہیں کہ اچھے بھلے لوگ یقین کرنے لگتے ہیں۔ یہ واحد پاکستانی ہیں جنہوں نے پوری فوج، پوری آئی ایس آئی اور پوری ایم آئی کو دھوکہ دیا۔         سلیم صافی کہتے ہیں کہ  اس عظیم کھلاڑی کی اس شاندار ایکٹنگ کو ملاحظہ کیجئے کہ جب حکومت کو فوج اور ایجنسیوں کی طرف سے فراہم کردہ غیرآئینی اور غیرقانونی سپورٹ اور بیساکھیوں کو ہٹانے کا فیصلہ ہوا تو انہوں نے پاکستانی عوام کی ذہنیت کو جانچ کر اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی اور پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے ساتھ مل کر معمول کے ایک سفارتی مراسلے یا سائفر کو بنیاد بنا کر یہ بیانیہ گھڑاکہ ان کی حکومت کو امریکہ نے سازش کرکے ختم کیا۔

 

عمران خان نے اس جھوٹ کا نہ صرف ڈھنڈورا پیٹا بلکہ اسے بنیاد بنا کر جعلی ایم این اے ڈپٹی اسپیکر سے اپوزیشن کی طرف سے پیش کردہ عدم اعتماد کی تحریک یہ کہہ کر ختم کرادی کہ اسے امریکی سازش کے تحت ٹیبل کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ بلوچستان کے الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے مطابق قاسم سوری نے اپنے حق میں پچاس ہزار سے زائد جعلی ووٹ ڈلواۓ  اور پھر وہ ثاقب نثار کے فیض سے اسٹے پر ڈپٹی اسپیکر کی کرسی پر بیٹھ کرغلط طور پر تنخواہ اور مراعات لیتے رہے، وزیر قانون فواد چوہدری نے اسمبلی میں  قرارداد پیش کی کہ اپوزیشن نے عدم اعتماد کی تحریک غیرملکی سازش کے تحت پیش کی ہے جوریاست کے ساتھ وفاداری سے متعلق آئین کے آرٹیکل پانچ  کی خلاف ورزی ہے۔

 

گویا انہوں نے عدم اعتماد پیش کرنے والے تمام اپوزیشن رہنماؤں کو ریاست سے عدم وفاداری یا باالفاظ دیگر غداری کا مرتکب قرار دیا اور ڈپٹی اسپیکر سے رولنگ مانگی ۔ جس پر بطور قائم مقام اسپیکر قاسم سوری نے رولنگ دی کہ ’’وزیر اعظم پاکستان کے خلاف اپوزیشن نے عدم اعتماد کی تحریک 8 مارچ، 2022 کو پیش کی تھی۔ عدم اعتماد کی تحریک کا آئین، قانون اور رولز کے مطابق ہونا ضروری ہے۔ کسی غیر ملکی طاقت کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ سازش کے تحت پاکستان کے عوام کی منتخب کردہ حکومت کو گرائے۔ وزیر قانون نے جو نکات اٹھائے ہیں وہ درست ہیں،لہٰذا میں Ruling دیتا ہوں کہ عدم اعتماد کی قرار داد آئین اور قومی خود مختاری و آزادی کے منافی ہے اور رولز اور ضابطوں کے خلاف ہے۔ میں یہ قرار داد مسترد کرتا ہوں ۔

 

سلیم صافی بتاتے اہیں کہ وزیر قانون کی قرارداد  یا سوری کی رولنگ میں کہیں پر یہ نہیں کہا گیا کہ جنرل باجوہ نے سازش کی یا جنرل باجوہ اور شہباز شریف نے مل کر سازش تیار کی یا محسن نقوی نے سازش کی بلکہ اس میں صرف غیرملکی سازش کی بات گی گئی ہے۔ چنانچہ اس رولنگ کو بنیاد بنا کر عمران خان نیازی نے اسمبلی کی تحلیل کی ایڈوائس دی اور عارف علوی نے اسمبلی تحلیل کردی۔ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ جس کی سربراہی چیف جسٹس عمر عطا بندیال کررہے تھے اور جس میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس منیب اختراور جسٹس جمال مندوخیل شامل تھے، نے سوموٹو لے کر کیس کی سماعت کی۔ عمران خان کی اسمبلی کی تحلیل کی ایڈوائس کو بھی غیرآئینی قرار دیا اور عارف علوی کی اسمبلی کی تحلیل کو بھی غیرآئینی قرار دے کر اسمبلی بحال کردی اور عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کروانے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ کے متفقہ فیصلے کی رو سے عمران خان ، ان کے وزیر قانون اوراسپیکر نے امریکی سازش کی بنیاد پر پوری اپوزیشن کے خلاف غیرمحب وطن ہونے اور غداری کا الزام لگایا اور رولنگ دے کر قاسم سوری نے بطورا سپیکر اس پر مہر تصدیق لگائی جو سپریم کورٹ کے فیصلے کی رو سے من گھڑت تھی۔

 

سلیم صافی کے مطابق سپریم کورٹ کے اسی فیصلے میں نیازی، علوی اور سوری کو آئین کی خلاف ورزی اور ریاست کو دوستونوں سے محروم کرنے کا مجرم قرار دیا لیکن فیصلے میں ان کیلئے سزا تجویز کی اور نہ آرٹیکل چھ لگایا۔ بہرحال اب جب کہ عمران خان نے خود اعتراف کیا ہے کہ ان کی حکومت امریکی سازش کے تحت ختم نہیں ہوئی تو یہ بجا طور پر توقع کی جاتی ہے کہ سپریم کورٹ اس معاملے کا نوٹس لے گی لیکن اگر سپریم کورٹ نوٹس نہیں لیتی تو حکومت اور جن جن جماعتوں نے عدم اعتماد کی تحریک پیش کی تھی اور جنہیں قاسم سوری نے اپنی رولنگ میں غیرمحب وطن یا غدارڈکلیئر کیا ان  کو چاہئے کہ وہ اس معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کریں۔

Related Articles

Back to top button