نابالغ بچیوں کے گھرسے فرارمیں موبائل فونز کا مرکزی کردار


کراچی میں حالیہ دنوں نابالغ بچیوں کے گھر سے فرار اور مرضی سے نکاح کے واقعات کے بعد پولیس حکام کا کہنا ہے کہ والدین اپنے بچوں کو موبائل فون تو دے دیتے ہیں لیکن ان کی نگرانی نہیں کرتے جس کا نتیجہ ایسے واقعات کی صورت میں نکلتا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات میں لڑکیوں کی لڑکوں سے دوستی اور پھر گھر سے فرار کی ساری منصوبہ بندی میں بنیادی کردار موبائل فونز کا رہا، لہٰذا والدین کو اپنے بچوں کی نگرانی ضرور کرنی چاہیے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ کراچی سے لڑکیوں کے اوپر تلے فرار اور مرضی سے نکاح کے واقعات نے خاندانی نظام کی زبوں حالی کا پول کھول کر رکھ دیا ہے۔ پولیس حکام کا بھی کہنا ہے کہ موبائل فونز اور ان پر کھیلی جانے والی آن لائن گیمنگ ایپلی کیشنز لڑکیوں کو ورغلانے اور اہل خانہ سے بغاوت پر اکسانے کا اہم ہتھیار بن گئی ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ رمضان کے مہینے میں کراچی سے فرار ہونے والی تینوں لڑکیوں نے پب جی پر دوستیاں کیں۔ تینوں لڑکیوں نے آن لائن گیم پب جی پر لڑکوں سے دوستی کرنے کے بعد گھروں سے فرار کا فیصلہ کیا۔ دعا کاظمی کے حوالے سےانکشاف ہوا ہے کہ وہ آن لائن گیم کے ذریعے لاہور کے رہائشی ظہیر احمد سے تین سال سے رابطے میں تھی، لڑکے کے گھر والے شادی کیلئے تیار تھے، لیکن دعا کے گھر والے راضی نہ ہوئے۔ ملیر سے لاپتہ ہونے والی دعا زہرہ کاظمی کو پولیس نے پاکپتن سے تحویل میں لیا ہے۔ دعا زہرہ کے شوہر ظہیر احمد کا کہنا ہے کہ اسکا دعا سے رابطہ پب جی گیم کے ذریعے ہوا۔ظہیر نے کہا کہ میں لاہور کا رہائشی ہوں، دعا اور میرا رابطہ پب جی گیم کے ذریعے ہوا اور پچھلے تین سال سے ہمارا رابطہ تھا۔ ظہیر نے کہا کہ دعا زہرہ کراچی سے خود آئی ہے، اس نے میرے گھر کے باہر آکر مجھے میسج کیا، وہ رینٹ کی گاڑی پر آئی تھی۔
ظہیر احمد کا کہنا تھا کہ میرے گھر والے شادی پر آمادہ تھے، وہ چاہتے تھے کہ دعا کے گھر والے بھی رضامند ہو جائیں لیکن اس کے گھر والوں نے شادی سے انکار کر دیا، چنانچہ دعا گھر چھوڑ کر لاہور آ گئی۔ظہیر نے بتایا کہ میں پڑھتا ہوں، ایف ایس سی کی ہے اور یونیورسٹی میں داخلے کے لیے اپلائی کیا ہوا ہے۔ تاہم افسوس کی بات یہ ہے کہ دعا کی عمر ابھی چودہ برس بھی نہیں ہوئی۔
دوسری جانب کراچی کے علاقے سعود آباد سے فرار ہو کر ڈیرہ غازی خان میں اپنے دوست سے نکاح کرنے والی لڑکی نمرہ کاظمی کا ویڈیو بیان بھی سامنے آگیا ہے۔ اس نے کہا ہے کہ میرے بابا کا نام ندیم کاظمی ہے، میں 17 اپریل کو گھر سے نکلی اور 18 اپریل کو نکاح کیا، میں اپنی مرضی سے آئی ہوں، اور مجھے کسی نے اغوا نہیں کیا۔
نمرہ کا کہنا ہےکہ میں بہت خوش ہوں، نمرہ کی جانب سے ڈی جی خان کی مقامی عدالت میں حلف نامہ بھی جمع کرایا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس کے والد اس کی شادی کسی بڑی عمر کے بزرگ سے کروا رہے تھے، تاہم وہ نجیب شاہ رخ سے شادی کرنا چاہتی تھی اس لیے اس نے یہ قدم اٹھایا۔ حلف نامے میں کہا گیا کہ انہیں پولیس کی جانب سے تنگ کیا جارہا ہے، پولیس کو انہیں تنگ کرنے سے روکا جائے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہےکہ نمرہ کی نجیب شاہ رخ سے دوستی آن لائن گیم کے ذریعے ہوئی اور وہ ایک ماہ سے اس سے رابطے میں تھی۔ تحقیقات کے دوران پولیس کو ڈیرہ غازی خان سے ایک نکاح نامہ ملا ہے جس میں نمرہ اور نجیب شاہ رخ کے نام ہیں، نکاح نامے میں نمرہ کی عمر 18 سال بتائی گئی ہے۔ دوسری جانب پولیس کے پاس موجود ب فارم کے مطابق نمرہ کاظمی کی تاریخ پیدائش 6 جنوری 2008 ہے اور اس کی عمر 14 سال بنتی ہے۔
اس سے پہلے کراچی سے لاپتا ہونے والی دعا زہرہ کاظمی نے گمشدگی کے بعد جاری ہونے والی اپنی پہلی ویڈیو میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے اپنی پسند سے ظہیر احمد سے شادی کی ہے۔ ویڈیو پیغام میں دعا زہرہ نے کہا ہے کہ میرے گھر والے زبردستی میری شادی کسی اور سے کروانا چاہتے تھے، مجھے مارتے پیٹتے تھے، مجھے کسی نے بھی اغوا نہیں کیا، میں اپنی مرضی سے گھر سے آئی ہوں اور اپنی پسند سے ظہیر سے شادی کی ہے۔ دعا زہرہ کا کہنا تھا کہ میں گھر سے کوئی قیمتی سامان ساتھ نہیں لائی۔ انہوں نے کہا کہ میرے اہل خانہ میری عمر غلط بتارہے ہیں، میں 14سال کی نہیں بلکہ بالغ ہوں، میری عمر 18سال ہے، میں نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے اور کسی نے مجھ سے زبردستی نہیں کی، میں اپنے گھر میں خاوند کے ساتھ بہت خوش ہوں اور خدارا مجھے تنگ نہ کیا جائے۔ خیال رہے کہ دعا زہرہ 21سالہ ظہیر احمد کے حق میں بیان حلفی بھی دے چکی ہیں، بیان حلفی میں دعا زہرہ نے 17 اپریل کو ظہیر احمد سے نکاح کا دعویٰ کیا تھا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دعا زہرہ اور ظہیر احمد کی موجودگی کا سراغ لگا لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دعا اور ظہیر صوبہ پنجاب کے ضلع اوکاڑہ کے علاقے حویلی لکھا میں موجود ہیں۔ پولیس افسر نے بتایا کہ کراچی اور لاہور کی پولیس نے دعا زہرہ کی تلاش میں حویلی لکھا میں چھاپہ مارا تھا اور دونوں ایک مقامی زمیندار کے پاس ٹھہرے ہوئے تھے۔ اوکاڑہ پولیس کی جانب سے ایک تصویر بھی جاری کی گئی ہے جس میں اس جوڑے کو پولیس اہلکار کے ہمراہ کھڑا دیکھا جا سکتا ہے۔

Related Articles

Back to top button