پرویز الٰہی نے چوہدری شجاعت کی بہن کو کیسے دھوکا دیا؟

معلوم ہوا ہے کہ گجرات کے چوہدری خاندان میں پڑنے والی دراڑ کی بنیادی وجہ سیاسی اختلافات کے علاوہ خاندانی اختلافات بھی ہیں جو پرویز الٰہی کی دوسری شادی کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں کیونکہ ان کی پہلی اہلیہ چوہدری شجاعت حسین کی بہن اور چوہدری ظہور الٰہی کی بیٹی ہیں۔

یاد رہے کہ چوہدری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الہی دو سگے بھائیوں چوہدری ظہور الہی اور چوہدری منظور الٰہی کے صاحبزادے ہیں۔ باوثوق ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی نے 72 برس کی عمر میں ایک 28 سالہ مطلقہ سے دوسری شادی کرلی ہے جس کے پہلے سے سے دو بچے ہیں۔ چنانچہ اب چوہدری خاندان میں سیاسی اختلافات کے علاوہ ذاتی اختلافات بھی پیدا ہو گئے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی نے یہ شادی کچھ عرصہ پہلے خفیہ طور پر کی تھی جس کا اب خاندان والوں کو بھی پتہ لگ چکا ہے اور شجاعت حسین اس معاملے پر شدید برہم ہیں۔

چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی کے سیاسی اختلافات کی بنا پر مسلم لیگ ق پارلیمینٹ کے ایوانوں میں پہلے ہی تقسیم ہو چکی ہے اور شجاعت کا دھڑا شہباز شریف حکومت کا کا اتحادی بن چکا ہے۔ قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ق کے بیشتر ارکان کی حمایت چوہدری شجاعت حسین کو اور پنجاب اسمبلی میں چوہدری پرویز الٰہی کو حاصل ہے۔  شجاعت کے صاحب زادے چوہدری سالک حسین اور قاف لیگ کے سیکرٹری جنرل طارق بشیر چیمہ شہباز کی وفاقی کابینہ میں وزیر بن چکے ہیں جبکہ پرویز الہی اور ان کے صاحبزادے مونس الہی عمران خان کے اتحادی ہیں۔

چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الٰہی کے درمیان سیاسی فاصلے سامنے آنے کے بعد اُن کے ہم خیال بھی تقسیم ہوگئے ہیں۔ قومی اسمبلی میں مسلم لیگ قاف کے پانچ اراکین اسمبلی موجود ہیں ان میں چودھری سالک، طارق بشیر چیمہ اور بیگم فرخ خان چودھری شجاعت حسین کے ساتھ جبکہ چودھری مونس اور چودھری حسین الٰہی، چودھری پرویز الٰہی کے ساتھ ہیں۔ یہ تقسیم صوبائی اسمبلی پنجاب میں بھی ہے مگر یہاں چودھری پرویز الٰہی کا پلڑا بھاری ہے کیونکہ انہیں باؤ رضوان، عبداللہ وڑائچ، سعادت نواز، ساجد بھٹی اور خدیجہ عمر فاروقی کی حمایت حاصل ہے۔  طارق بشیر چیمہ گروپ کے ڈاکٹر افضل چودھری شجاعت حسین کی حمایت کررہے ہیں۔ یاد رہے کہ عمران حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر چودھری خاندان میں سیاسی اختلافات کا آغاز ہوا تھا جو پرویزالٰہی کی دوسری شادی کے انکشاف پر ذاتی اختلاف کی شکل اختیار کر گیا۔

چوہدری خاندان کے اندرونی اختلافات اب کھل کر سامنے آگئے ہیں اور ان میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ اس حوالے سے تازہ ترین واقعہ اگلے روز ہوا جب چوہدری خاندان کے نوجوان ایم این اے چوہدری حسین الہی نے ایک ٹویٹ کے ذریعے  ق لیگ سے اپنی راہیں جدا کرنے کا اعلان کیا۔ چوہدری حسین الہی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ’میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ میرا ملک میرے لیے سب سے پہلے ہے۔ اور یہی بات ذہن میں رکھتے ہوئے میں نے مسلم لیگ ق سے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میں اپنا سیاسی مستقبل مونس الہی کے ساتھ منسلک کر رہا ہوں۔ لیکن ایسی پارٹی کے ساتھ نہیں رہ سکتا جو شہباز شریف کی سربراہی میں بننے والی امپورٹڈ حکومت کو سپورٹ کرتی ہے۔

ان کے اس ٹویٹ کو مونس الہی نے اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے ریٹویٹ کیا۔ خیال رہے کہ چوہدری حسین الہی، چوہدری وجاہت حسین کے بیٹے ہیں اور وہ 2018 کے انتخابات میں قومی اسمبلی کے رکن ہیں۔ چوہدری پرویز الہی دراصل کے بھائی چوہدری وجاہت حسین 2013 تک خود بھی الیکشن لڑتے رہے تاہم 2013 کے عام انتخابات میں شکست کھانے کے بعد انہوں نے 2018 میں اپنے بیٹے حسین الہی کو الیکشن لڑوایا جو وہ جیت گئے۔ چوہدری حسین الہی کا یہ ٹویٹ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چوہدری سالک حسین نے حمزہ شہباز سے ملاقات کی اور وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں چوہدری شجاعت حسین سے ملاقات کی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شہباز شریف نے چوہدری شجاعت کے بیٹے چوہدری سالک کو باقاعدہ طور پر مسلم لیگ ن میں شامل ہونے کی دعوت دی۔  پرویز الہی کے میڈیا کوارڈینیٹر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مونس الہی کی طرف سے حسین الہی کے پارٹی چھوڑنے کے فیصلے کو سراہنے کے بعد یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ اب چوہدری خاندان کی سیاسی راہیں جدا ہیں۔انہوں نے بتایا کہ چوہدری شجاعت اور چوہدری سالک ایک طرف جبکہ پرویز الہی، مونس الہی اور حسین الہی ایک طرف ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پرویزالہی اپنی سیاسی حکمت عملی کا اعلان اگلے کچھ دنوں میں کریں گے۔

Related Articles

Back to top button