جنرل باجوہ مخالف بیان کے بعد پاکستان کینیڈا تعلقات کشیدہ


ایک کینیڈین رکن پارلیمنٹ کی جانب سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بارے غیر ذمہ دارانہ گفتگو کے بعد پاکستان اور کینیڈا کے سفارتی تعلقات کشیدگی کا شکار ہو گئے ہیں اور پاکستان نے کینیڈین حکام کے ساتھ سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

23 جون کو پاکستانی وزارتِ خارجہ نے کینیڈا کے ہائی کمشنر کو وزارتِ خارجہ طلب کر کے اُن سے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے ’منسوخ ہونے والے دورہ کینیڈا‘ کے بارے میں کینیڈین رکنِ پارلیمان ٹام کمچ کی جانب سے دیے گئے ایک بیان اور اس پر کینیڈا کے پارلیمانی سیکریٹری برائے قومی دفاع برائن مے کے ردعمل پر باضابطہ احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔ دفترِ خارجہ کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان نے کینیڈا کے ہائی کمشنر کو طلب کر کے انھیں ایک احتجاجی مراسلہ دیا ہے۔

یاد رہے کہ کینیڈا کی پارلیمان سے 17 جون کو ایک ایسی ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں رکنِ پارلیمان ٹام کمچ کینیڈا کے وزیرِ دفاع سے سنہ 2020 میں جنرل باجوہ کے منسوخ ہونے والے دورہ کینیڈا سے متعلق سوال کر رہے ہیں۔
اس سوال کے دوران ٹام کمچ مختلف نوعیت کے الزامات بھی عائد کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ٹام کمچ اس ویڈیو میں کہتے ہیں کہ ’کینیڈا کی وزارتِ دفاع کی دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ 2020 میں جنرل قمر جاوید باجوہ کا مجوزہ دورہ کینیڈا، عوام کے ٹیکس کے 50 ہزار ڈالر سے منظور کیا گیا تھا، لیکن اس دورے کو کووڈ 19 کے باعث منسوخ کر دیا گیا تھا۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کینیڈا کے ایک اسسٹنٹ نائب وزیر نے اس دورے کو مناسب قرار دیا تھا۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا کینیڈا کے وزیرِ دفاع بھی اس رائے سے اتفاق کرتے ہیں کہ جنرل باجوہ کے دورے پر 50 ہزار ڈالر صرف کرنا مناسب ہے؟‘

اس سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکریٹری قومی دفاع برائن مے نے کہا کہ ’میں اپوزیشن رکن ٹام کمچ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ یہ صورت حال غیر مناسب ہے۔ میں اس حوالے سے موجودہ صورتحال سے آگاہ نہیں ہوں۔ میں مزید تفصیلات حاصل کرنے کے بعد رکن کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار ہوں۔‘ اس مکالمے کی ویڈیو پاکستان میں سوشل میڈیا پر گذشتہ کئی دنوں کے دوران متعدد مرتبہ شیئر کی جا چکی ہے۔

خیال رہے کہ رکنِ پارلیمان ٹام کمچ اس سے قبل بھی پاکستان کے حوالے سے کئی بیانات دے چکے ہیں۔ 2018 میں پارلیمانی کارروائی کے دوران انھوں نے پاکستان میں مبینہ ’انسانی حقوق کی پامالیوں‘ کے خلاف قرار داد بھی پیش کی تھی۔ انھوں نے ہاؤس آف کامنز میں کہا تھا کہ پاکستان کی حکومت پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ اقلیتوں کی حقوق کی حفاظت کریں اور امتیازی سلوک کے قوانین کو ختم کریں اور پاکستان کو ملنے والی کینیڈین امداد کو انسان حقوق کو یقینی بنانے سے مشروط کریں۔ اگست سنہ 2020 میں انھیں ایک ایسے ویبینار میں بھی مدعو کیا گیا تھا جس کا عنوان ’جبری گمشدگیوں کے متاثرین کا عالمی دن‘ تھا اور یہ ’سندھی فاؤنڈیشن‘ نے منعقد کروایا تھا۔ تاہم اب تازہ واقعے کے بعد پاکستان اور کینیڈا کے سفارتی تعلقات کشیدگی کا شکار ہوگئے ہیں۔

Related Articles

Back to top button