شوکت ترین اپنی ہی ریکارڈ کردہ آڈیو سے کیسے پھنس گئے؟

سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے عمران خان کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے تیمور جھگڑا اور محسن لغاری سے اپنی ٹیلیفونک گفتگو خود ریکارڈ کی جو اب حکام تک پہنچنے کے بعد ان کے گلے کا طوق بن چکی ہے۔ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اس کال کے لیک ہونے کی کہانی بڑی دلچسپ ہے۔ ذرائع کے مطابق جب تحریک انصاف اور اسٹبلشمنٹ کے تعلقات میں دراڑ آئی تو اس وقت تحریک انصاف کے اپنے کیمپ سے بعض سینئرلیڈر یہ سمجھنے لگے کہ اب عمران خان نا اہل ہوں گے۔ اس وقت تحریک انصاف کی قیادت سنبھالنے کا معاملہ ہوگا تو ایسے میں وہ قیادت سنبھال لیں گے۔
ذرائع کے مطابق شوکت ترین کو یہ ٹاسک تو عمران خان ہی نے سینئر رہنمائوں کے مشورے پر دیا کہ ایسے خطوط آئی ایم ایف کو لکھے جائیں۔ لیکن شوکت ترین نے یہ غلطی کی کہ اپنی کارکردگی دکھانے کے لیے ان کالز کو ریکارڈ بھی کرلیا، تاکہ انہیں عمران خان کو سنوا دیا جائے کہ دیکھیں میں نے اپنا کام کتنی چابکدستی سے کردیا ہے۔ مگر انہوں نے یہ ریکارڈنگ براہ راست عمران خان کو بھجوانے کے بجائے، پی ٹی آئی کے ایک انتہائی سینئر لیڈر کو بھجوا دیں کہ آپ یہ خان صاحب کو سنوا دیں کہ ہم نے اپنا کام مکمل کرلیا ہے۔
عمران خان کو سنوانے سے قبل ہی یہ ریکارڈنگ ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ تک پارٹی کے کچھ اور رہنمائوں تک پہنچ گئی۔ اور وہ رہنما جو یہ توقع لگائے بیٹھے تھے کہ عمران خان نا اہل ہوں تو اس موقع سے فائدہ اٹھایا جائے.انہوں نے یہ آڈیو جو واٹس ایپ کے تھرو آئی تھی، اسے ایسے لوگوں تک پہنچا دیا جنہوں نے اسے سوشل میڈیا پرلیک کردیا۔ اصل قصہ یہی ہے کہ یہ آڈیو شوکت ترین نے خود ہی ریکارڈ کیے اور اپنے نمبر بڑھانے کے چکر میں انہیں عمران خان کو کسی با اعتماد رہنما کے تھرو بھجوا دیا، جو لیک ہوگئے اور اب اس خمیازہ شوکت عزیز کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔
خیال رہے کہ ایف آئی اے نے آڈیو لیکس کے معاملے میں شوکت ترین کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت بغاوت، فساد انگیز گفتگو کرنے کا مقدمہ درج کرلیا ہے جس میں صوبائی وزرائے خزانہ تیمور جھگڑا اور محسن لغاری کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
یہ مقدمہ راولپنڈی کے رہائشی ارشد محمود کی مدعیت میں پیکا ایکٹ، 124a اور 505 پی پی سی کے تحت ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل اسلام آباد میں درج کیا گیا ہے۔مقدمے میں سابق وزیر خزانہ کے پی تیمور جھگڑا اور سابق صوبائی وزیر خزانہ پنجاب محسن خان لغاری کو بھی نامزد کیا گیا ہے، تینوں سابق وزرا پر آئی ایم ایف پروگرام کو سبوتاژ کرنے کی سازش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
مقدمے میں 2 آڈیو کلپس کا ذکر ہے، جس میں شوکت ترین ہدایت دیتے ہوئے سنے گئے ہیں کہ ’’یہی لکھنا اور کچھ نہیں لکھنا‘‘۔آڈیو کے متن کے مطابق شوکت ترین نے کہا کہ ’’دیٹس آل ہم چاہتے ہیں کہ وہ جو ہے کہ ان سالوں کے اوپر پریشر پڑے‘‘۔یہ اپنا معاملہ کھنچ رہے ہیں اور ہمیں اندر کروا رہے ہیں۔ہمارے اوپر دہشت گردی کے مقدمے کروا رہے ہیں۔ یہ بالکل سپاٹ فری جارہے ہیں، وہ نہیں ہونے دینا ہم نے ۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق محسن لغاری نے کہا کہ کیا پاکستان بحیثیت ریاست اس کی وجہ سے نقصان اٹھا سکتا ہے؟ تو شوکت ترین نے کہا کہ سچ کہوں تو آپ کو معلوم ہے کہ جس طرح سے آپ کے چیئرمین اور باقی سب کے ساتھ سلوک کیا جا رہا ہے اس کی وجہ سے ریاست کو تکلیف نہیں ہو رہی۔
مقدمے کے مطابق ملزم شوکت ترین نے واضح طور پر وزیر خزانہ سے کہا کہ خطوط لکھیں جس میں کہا گیا ہے کہ ان کی متعلقہ وزارتیں فاضل بجٹ وفاقی حکومت کو واپس نہیں کریں گی۔ جس سے حکومت و آئی ایم ایف کے مابین جاری معاہدے شدید متاثر ہوں گے۔ دوران تفتیش ملزم شوکت ترین کو طلب کیا گیا اور مبینہ آڈیو کلپس کے مواد کے حوالے سے پوچھ گچھ کی گئی۔
متن میں مزید تحریر ہے کہ شوکت ترین تسلی بخش جوابات نہ دے سکے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم فوری معاملے سے متعلق حقائق کو چھپا رہا ہے۔ اس کے پیچھے اپنے ارادوں اور مقاصد کے بارے میں جھوٹ بول رہا ہے۔ مبینہ گفتگو و اس طرح کی کارروائیوں سے عوامی سکون میں خلل پڑ سکتا ہے اور ریاست کے ستونوں کے مابین صورتحال خراب پیدا ہو سکتی ہے ۔مقدمے کے متن کے مطابق پاکستان کی معاشی صورتحال کی وجہ سے ریاست کے ہر شہری کے لیے خوف، خطرے اور دھمکی کا احساس پیدا ہو سکتا ہے۔ مبینہ گفتگو کو ریاست کے خلاف بغاوت کی کارروائی کے طور پر سمجھا جاسکتا ہے۔
قبل ازیں وفاقی حکومت نے بھی ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو 10 فروری 2022ء کو ریفرنس بھجوایا تھا، جس کے بعد انکوائری مکمل کرکے ملزمان کے خلاف پیکا ایکٹ کی دفعہ 20 ،بغاوت کی دفعہ 124Aاور فساد انگیز بیانات دینے کی دفعہ 505 ت پ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ چند دن قبل ایف آئی اے نے شوکت ترین کے خلاف کارروائی آگے بڑھانے اور گرفتار کرنے کی اجازت مانگی تھی۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کراچی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ شوکت ترین کے خلاف انکوائری مکمل ہو گئی ہے اور حکومت نے انہیں گرفتار کرنے کی اجازت دے دی ہے۔تاہم اب دیکھنا ہے ایف آئی اے شوکت ترین کو قانون کے شکنجے میں کیسے کستا ہے۔