PSL کی وجہ سے کورونا کیسز چھپانے کی بات 200 فیصد غلط ہے

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے پی ایس ایل کی وجہ سے ملک میں کورونا وائرس کے کیسز چھپانے کی باتوں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ایس ایل کی وجہ سے کورونا وائرس کے کیسز چھپانے کی بات 200 فیصد غلط ہے۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کورونا کے 5 مریض ہیں تاہم پاکستان سپر لیگ کی وجہ سے کورونا وائرس کے کیسز چھپانے کی بات بالکل غلط ہے. ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر نزلے اور زکام کو کورونا وائرس نہیں سمجھنا چاہیے، صوبائی اور وفاقی سطح پر مل کر کام کررہے ہیں، صوبائی حکومتیں خودمختار ہیں اور اپنے لوگوں کے لیے بہتر فیصلے کررہی ہیں۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ڈینگی کے حوالے سے تیاری شروع کردی ہے، ڈینگی کو اسٹینڈرڈ طریقے سے قابو کریں گے اور ڈینگی کے بارے میں بھی نیشنل پروگرام لا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اور اسلام آباد میں کورونا کا کوئی مسئلہ نہیں لہذا یہاں کے اسکول بند نہیں کر رہے. ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہاکہ ڈینگی سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی شروع کردی اور ڈینگی سمیت دیگر بیماریوں سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر ایک پروگرام لارہے ہیں۔ انہوں نے اپیل کی کہ عوام خوف نہ پھیلائیں اور بلا ضرورت ماسک کے پیچھے نہ بھاگیں،کوئی غیر ضروری چیز نہ کریں، اگر آپ چین یا وباء سے متاثرہ ملک سے واپس آئے ہیں تو اپنے آپ پر نظر رکھیں، 14 دن میں اگر کوئی علامت نظر آئے تو 1166 پر رابطہ کریں۔ ظفر مرزا نے مزید کہا کہ اگر آپ کے کسی قریبی دوست یا عزیز میں کورونا کی علامات ہیں تو اس کی بھی اطلاع دیں، ہر نزلہ زکام کو وائرس نے سمجھیں. انھوں نے کہا کہ ملک میں بہت لوگوں کو نزلہ ہوتا ہے اس طرح افرا تفری پھیل جائے گی لہٰذا احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور اگر کسی کو نزلہ زکام ہے تو اس سے دوری اختیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ بیرونِ ملک سے آنے والے ایسے افراد جن میں علامتیں پائی جائیں انہیں کس طرح علیحدہ کرنا ہے اور باقی افراد کے لیے کیا تاکید اور دیکھ بھال کرنی ہے اس کے لیے ایس او پیز تشکیل دیے جاچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری یہ سادہ سی پالیسی خاصی موثر ثابت ہوئی ہے جسے مضبوط بنانے اور سنگین صورتحال کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ جس طرح صوبائی اور وفاقی سطح پر جس طرح مل کر کام کیا جارہا ہے اس کے اچھے نتائج نکلیں گے۔
چین میں موجود پاکستانی طلبہ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ چینی شہر ووہان میں 620 طلبہ ہیں اور ہوبئی صوبے میں 1094 پاکستانی ہیں، ہم ان کے ساتھ رابطے میں ہیں اور چینی حکومت کے ساتھ مل کر ان کی فلاح کے لیے بہت کچھ کررہے ہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ طلبہ کو واپس لانے کے لیے چینی حکومت کے قوانین کا احترام کررہے ہیں، چین کی حکومت نے اپنے لوگوں پر بھی ایسی پابندیاں لگائی ہیں، چینی حکومت پابندیوں کو نرم کرے گی تو ہم اپنے لوگوں کو لائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ یہ ہماری حکومت کی پالیسیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ ملک میں وباء ایسے نہیں پھیلی جیسے دوسرے ممالک میں ہے۔
واضح رہےکہ پاکستان میں اس وقت کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 5 ہے جن میں سے دو مریضوں کا تعلق کراچی، دو کا اسلام آباد اور ایک کا گلگت بلتستان سے ہے۔ حکومت نے ایران میں وائرس کے بڑھتے کیسز کی وجہ سے ملک میں حفاظتی اقدامات کے تحت بلوچستان کے ضلع تفتان سے پاک ایران بارڈر بند کررکھا ہے جب کہ چمن سے پاک افغان بارڈر بھی بند ہے۔ اس کے علاوہ سندھ اور بلوچستان میں تعلیمی اداروں میں تعطیل کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button