عمران کا امریکہ مخالف سازشی بیانیہ ڈھکوسلہ نکلا

عمران خان نے امریکہ پر اپنی حکومت گرانے کی سازش کا الزام بھلا کر دوبارہ دوستی کی خواہش ظاہر کر کے اس الزام کی تصدیق کردی ہے کہ انہوں نے صرف سیاسی فائدہ اٹھانے کیلئے امریکہ مخالف بیانیہ تراشا تھا جس کی تصدیق ان کی اور اعظم خان کی آڈیو لیک سے بھی ہو گئی تھی۔

برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کو ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا ہے کہ وہ اب امریکہ پر اپنی حکومت کیخلاف سازش کرنے کا الزام نہیں لگاتے اور دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہونے پر امریکہ کیساتھ ’باوقار‘ تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں۔ عمران کا کہنا تھا کہ وہ امریکہ پر پاکستان کے ساتھ غلاموں جیسا سلوک رکھنے کا الزام لگانے کے باوجود اب اس کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانا چاہتے ہیں کیونکہ امریکہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔

انٹرویو میں عمران نے کہا کہ امریکی سازش کا معاملہ اب ختم ہو چکا، اور پاکستان کو امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات بنانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات غلام اور مالک کے رہے ہیں لیکن اس میں زیادہ قصور پاکستانی حکومتوں کا تھا جنہوں نے برابری کا تعلق قائم کرنے کی بجائے غلامی کو ترجیح دی۔ انکا کہنا تھا کہ جس پاکستان کی میں قیادت کرنا چاہتا ہوں اس کے ہر ملک سے اچھے تعلقات ہونے چاہئیں، خاص طور پر امریکہ سے۔

عمران خان نے اعتراف کیا کہ فروری میں انکا یوکرین پر حملے سے ایک روز پہلے روس کا دورہ کرنا ایک ’شرمناک‘ فعل تھا، تاہم انہوں نے بتایا کہ اس دورے کا اہتمام کئی مہینوں پہلے کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ رواں برس اپریل میں جب عمران حکومت تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ختم ہوئی تو انہوں نے اس کی ذمہ داری امریکا پر ڈال دی تھی اور یہ الزام لگایا تھا کہ روس کا دورہ کرنے کی وجہ سے امریکہ نے ان کی حکومت گرا دی۔

پیرس ایئر پورٹ پر 18 سال گزارنے والا ایرانی شہری گزر گیا

نہایت ڈھٹائی کے ساتھ سینہ ٹھونک کر جھوٹ بولنے والے عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’امریکی سازش کے نتیجے میں شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ سونپی گئی اور ایک امپورٹڈ حکومت اقتدار میں لائی گئی جو کہ امریکی مفادات کا تحفظ کر سکے۔ لیکن خان صاحب شاید بھول گئے کہ جب وہ وزیر اعظم تھے تب وہ بھی امریکہ کی نوکری کرتے تھے۔ صدر ٹرمپ کے سے بطور وزیراعظم ملاقات کرنے کے بعد پاکستان واپس پہنچنے پر عمران نے فرمایا تھا کہ مجھے یوں لگتا ہے جیسے میں دوبارہ ورلڈ کپ فتح کرکے واپس آیا ہوں۔

تاہم اپریل 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں حکومت سے نکلنے کے بعد عمران خان نے امریکہ مخالف بیانیہ اپنا لیا۔ موصوف نے 27 مارچ 2022 کو ایک جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے جیب سے ایک خط نکال کر لہراتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انکی حکومت گرانے کی سازش ہو رہی ہے اور انھیں امریکہ کی جانب سے ’لکھ کر دھمکی دی گئی ہے‘۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے خلاف آنے والی تحریکِ عدم اعتماد کا تعلق بھی اسی ’دھمکی آمیز خط‘ سے ہے۔

تاہم انکے اس دعوے کی حقیقت ستمبر میں ان کی اعظم خان کیساتھ لیک ہونے والی آڈیو گفتگو سے ہوگئی۔ اس آڈیو میں سابق وزیرِ اعظم اور ان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان امریکی سازش کا بیانیہ بنانے کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے سنائی دیتے ہیں۔ بعد ازاں اس منصوبہ بندی میں شاہ محمود قریشی بھی شامل ہوگئے تھے۔ لیکن اب فنانشل ٹائمز سے انٹرویو میں عمران نے کہا ہے کہ وہ اب امریکہ پر الزام نہیں لگاتے اور دوبارہ منتخب ہونے پر ’باوقار‘ تعلقات چاہتے ہیں۔

Related Articles

Back to top button