کینین پیتھالوجسٹ نے ارشد شریف پرتشدد کا دعویٰ رد کردیا

کینیا کے ایک پیتھالوجسٹ نے معروف صحافی ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد انہیں قتل سے پہلے شدید تشدد کا نشانہ بنائے جانے کا پاکستانی دعویٰ رد کر دیا ہے۔

پتھالوجسٹ کے مطابق کینیا میں پوسٹ مارٹم کے وقت ارشد شریف کی موت کی وجہ جاننے اور انہیں زہر دیے جانے کے امکان کی جانچ کے لیے ان کے جگر کا ایک ٹکڑا اور ران اور کلائی سے ایک ایک رگ بطور نمونہ نکالی گئی تھی جبکہ ڈی این اے اور دیگر ٹیسٹوں کے لیے ان کی انگلیوں کے کچھ ناخن بھی اتارے گئے تھے۔

جنہیں پاکستانی میڈیا تشدد سے ہونے والے زخم قرار دے رہا ہے۔ کینیا کے معروف اخبار دی نیشن میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کچھ پاکستانی میڈیا چینلز کی جانب سے کینیا حکام کے اس باضابطہ مؤقف پر شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش کی گئی کہ ارشد کو پولیس کو غلط شناخت کے نتیجے میں گولی مار کر قتل کیا۔

ارشد شریف کی موت سے قبل ان پر تشدد کا دعویٰ سب سے پہلے تب منظر عام پر آیا جب ایک پاکستانی صحافی و اینکر پرسن کامران شاہد نے دنیا ٹی وی پر قتل کی چونکا دینے والی تفصیلات بتائیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ارشدکو قتل سے پہلے 3 گھنٹے سے زیادہ وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس دوران ان کے ناخن انگلیوں سے کھینچ کر اتار لیے گئے، اسکے علاوہ تشدد سے ان کی ہاتھوں کی انگلیاں اور پسلیاں بھی ٹوٹ گئی تھیں۔

ارشد شریف کی موت کو ایک سوچا سمجھا قتل قرار دیتے ہوئے صحافی نے دعویٰ کیا تھا کہ گولیاں ان کے سر کے پچھلے حصے پر کافی نزدیک سے چلائی گئی تھیں۔ اس کے بعد پمز ہسپتال اسلام آباد کے چیف ایگزیکٹو نے بھی ارشد کی دوسری پوسٹ مارٹم رپورٹ کی بنیاد پر یہ دعوی ٰکیا تھا کہ مقتول صحافی کے جسم پر تشدد کے 12 نشانات پائے گئے۔

ان دعوئوں کے حوالے سے کینیا کے اخبار ’دی نیشن‘ نے نیروبی کے معروف کنسلٹنٹ پیتھالوجسٹ ڈاکٹر احمد کلیبی سے رابطہ کیا جنہوں نے ارشد کی دونوں پوسٹ مارٹم رپورٹس کا تجزیہ کیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ارشد شریف کو لگنے والے زخم اور ان کی موت کے درمیان وقت کا دورانیہ 10 سے 30 منٹ تک تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’رپورٹ میں زخم سے موت تک کے درمیان وقفے کے پیچھے وجہ کی وضاحت نہیں کی گئی، ایسا لگتا ہے کہ یہ اندازہ کسی سائنسی جانچ کے بجائے مقتول کے دماغ اور دائیں پھیپھڑوں میں نظر آنے والے زخموں کی بنیاد پر لگایا گیا ہے‘۔

ڈاکٹر احمد کلیبی نے وضاحت کی کہ کینیا اور پاکستان میں کیے گئے پوسٹ مارٹم کی رپورٹس میں تشدد کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے، رپورٹ میں دیگر زخموں کا کوئی ثبوت درج نہیں کیا گیا جس کا تشدد سے کوئی تعلق ہو اور نہ ہی اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ موت سے قبل مقتول کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق کینیا میں چیف پیتھالوجسٹ ڈاکٹر جوہانسن اوڈور نے ارشد کا پوسٹ مارٹم کیا جبکہ پاکستان میں پوسٹ مارٹم پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز یعنی پمز کے پروفیسر ایس ایچ وقار کی سربراہی میں 8 رکنی ٹیم نے کیا۔

کیا پاکستانی ریاست کی رٹ نیا آرمی چیف بحال کرے گا؟

پتھالوجسٹ کا کہنا ہے کہ ارشد کی کینیا میں ہونے والی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے نتائج پاکستان میں 8 ڈاکٹروں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے بالکل مماثلت رکھتے ہیں اور ان میں کوئی فرق نہیں، انکا کہنا تھا کہ ایک ایسے وقت میں ہمیں پروپیگنڈے، سنسنی اور اس سے فائدہ اٹھانے والوں سے ہوشیار رہنا چاہیے جب ہم ارشد شریف کے لیے انصاف کے متلاشی ہیں‘۔ پوسٹ مارٹم رپورٹس کے مطابق ارشد کو کھوپڑی کے بائیں حصے پر کان کے اوپر گولی لگی تھی۔

ان کی کھوپڑی کا کچھ حصہ غائب تھا، اس کے علاوہ ایک اور گولی پچھلے حصے سے جسم میں داخل ہوئی اور سینے سے باہر نکل گئی۔ دونوں پوسٹ مارٹم رپورٹس کے مطابق ارشد کی موت سر اور سینے پر گولیوں کے زخموں کے سبب ہوئی، گولیاں درمیانے فاصلے سے تیز رفتار آتشیں اسلحے سے چلائی گئیں۔

اسکے علاوہ اس بات کی تصدیق بھی کی گئی کہ کینیا کے ہسپتال میں ارشد شریف کو زہر دیے جانے کے امکان کی جانچ کے لیے پوسٹ مارٹم کے دوران ان کے جگر کا ایک حصہ اور ران سے ایک رگ کو نکالا گیا تھا جبکہ ڈی این اے اور دیگر ٹیسٹوں کے لیے ان کی انگلیوں کے کچھ ناخن بھی نکالے گئے تھے جنہیں شاید زخموں سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔

Related Articles

Back to top button