ایف سی ہیڈ کوارٹر پر حملہ: پنجگور جنگ زدہ علاقہ لگتا ہے

ایران سے متصل بلوچستان کا سرحدی ضلع پنجگور بلوچ عسکریت پسندوں کے حالیہ حملے کے بعد پھیلنے والی تباہی سے ایک جنگ زدہ علاقہ دکھائی دیتا ہے۔ پنجگور میں واقع ایف سی ہیڈکوارٹر تقریبا تباہ ہوگیا ہے جبکہ اس سے متصل پولیس سٹیشن، سرکاری دفاتر اور کالجز بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں جن کی بحالی کے لیے جلد کام شروع ہو جائے گا۔

مقامی افراد کے مطابق 3 فروری کے بعد چار روز تک پنجگور کے لوگ ایک مشکل صورتحال سے دوچار رہے اور یہ شہر جنگ زدہ علاقہ دکھائی دیتا ہے ۔ پنجگور کے مقامی صحافیوں نے پنجگور واقعے کی جو تصاویر شیئر کیں ان میں ایف سی ہیڈ کوارٹر مکمل طور پر تباہ نظر آتا ہے جس کی بنیادی وجہ حملہ آوروں کی طرف سے کیے جانے والے خود کش دھماکے اور گن شپ ہیلی کاپٹرز کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ اور بمباری تھی۔

یاد رہے کہ علاقے میں تمام اہم دفاتر اور عمارات ایف سی ہیڈ کوارٹر کے ساتھ ہی واقع تین جو کئی روز تک جاری رہنے والی جنگ میں بری طرح متاثر ہوئی۔ سرکاری و نجی دفاتر اور دکانوں کو پہنچنے والے نقصانات کے علاوہ بجلی کی لائنوں کو بھی نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے شہر میں بہت سارے علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل

ہو گئی ہے۔ بہت سارے محلوں اور گھروں میں گولوں کے ٹکڑے پڑے ہوئے ہیں لیکن تاحال ان کو نہیں اٹھایا گیا ہے۔ تاہم 6 فروری کو انتظامیہ کی جانب سے تمام 20 دہشت گردوں کے مارے جانے کا اعلان ہونے کے بعد لوگ اپنے گھروں سے نکل آئے اور اتوار کے روز شہر میں دکانیں کھل گئیں۔

یاد رہے کہ نوشکی کی طرح دو فروری کی شب پنجگور میں بھی بلوچستان لبریشن آرمی سے تعلق رکھنے والے فدائین نے ایف سی کے ہیڈ کوارٹر پر ایک بڑا حملہ کیا تھا جو کہ سکیورٹی کے حوالے سے پنجگور میں ایف سی کا سب سے بڑا اڈہ ہے۔

کوئٹہ بم دھماکے میں 2 ایف سی اہلکار زخمی

بلوچستان میں سال 2000 کے بعد نئی شورش کے آغاز کے بعد پنجگور میں ایف سی ہیڈ کوارٹرپر ہونے والے حملہ سب سے طویل تھا جو کہ دو فروری کی شب شروع ہوا اور پانچ فروری کی صبح تک جاری رہا۔ اس حملے کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق پنجگور میں ہونے والے حملے میں فوج کے ایک افسر سمیت پانچ اہلکار شہید ہوئے جبکہ چھ زخمی ہوئے تھے۔ دوسری جانب بلوچستان لبریشن آرمی کے ترجمان کا دعویٰ ہے کہ اس لڑائی میں سو سے زیادہ پاکستانی سکیورٹی فورسز کے لوگ مارے گئے جبکہ اس کے 20 فدائین جاں بحق ہوئے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے پنجگور کے رہائشی آغا شاہ حسین نے بتایا کہ پہلے ہم نے ٹیلی ویژن کے سکرینوں پر جنگوں کے مناظر دیکھتے تھے مگر کبھی سوچا نہیں تھا کہ اصل زندگی میں ایسا ہو گا، لیکن گذشتہ دنوں لگاتار چار روز تک جنگ کیسی ہوتی ہے اس کا مشاہدہ ہم نے اپنے شہر میں کیا ہے۔ یہ خوفزدہ کر دینے والا تھا۔

آغا شاہ حسین نے بتایا کہ ‘ہم چار روز تک اپنے گھروں میں محصور تھے اور اس دوران مسلسل دھماکوں اور گولیوں کی آوازیں آ رہی تھیں، اس دوران ذہن پر بس یہ سوچ غالب تھی کہ بچ پائیں گے یا نہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ہیلی کاپٹر صبح سات، ساڑھے سات بجے کے قریب آتے اور پھر وقفے وقفے سے شام تک شیلنگ اور فائرنگ کرتے تھے۔

انھوں نے کہا کہ تین چار روز تک ایک مکمل جنگ کی خوفناک کیفیت تھی جو کہ پنجگور شہر میں بالخصوص ان لوگوں پر گزری جو کہ ایف سی ہیڈ کوارٹر کے قریب تھے۔ ‘جس خوف اور اذیت سے ان تین چار دنوں میں ہم گزرے ان کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ہر وقت بس موت کا خوف سروں پر منڈلا رہا تھا۔ کام ان کا کہنا تھا کہ اب حالات نارمل ہو رہے ہیں۔

Related Articles

Back to top button