بشریٰ اور عمران کا خود اختلافات کی تردید سے گریز کیوں؟

وزیراعظم کے بونگے مشیر شہباز گل اور خاتون اول کی عزیز ترین سہیلی فرح خان کی جانب سے عمران خان اور بشری بی بی کے مابین اختلافات کی تردید کے بعد یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ آخر وزیر اعظم یا ان کی اہلیہ خود اس اہم ترین معاملے پر لب کشائی کرنے سے گریزاں کیوں ہیں۔

میڈیا میں عمران خان اور ان کی اہلیہ میں اختلافات کی خبروں کے بعد وزیر اعظم کے بڑبولے معاون خصوصی شہباز گل نے وارننگ دی ہے کہ دونون کے بارے گھٹیا اور من گھڑت خبریں دینے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا اور انھیں عدالت میں لے جایا جائے گا۔ یاد رہے کہ ان افواہوں کا آغاز نجم سیٹھی کی زیر ادارت شائع ہونے والے ہفت روزہ فرائیڈے ٹائمز کی ایک خبر سے ہوا جس میں یہ اشارے دیے گے تھے کہ خاتون اول اور وزیر اعظم کے مابین شہزادہ سلیمان کی جانب سے تحفہ دی گئی ایک گھڑی کی فروخت کے بعد اختلافات پیدا ہوگئے ہیں.

جس کے بعد بشریٰ بی بی گھر چھوڑ کر لاہور چلی گئی ہیں اور اپنی سہیلی فرح خان کے ہاں قیام پذیر ہیں۔ ٹویٹر پر شہباز گل کا کہنا تھا کہ ہم پہلے ہی نجم سیٹھی کے خلاف عدالت میں ہیں اور اب بھی جو لوگ خاتون اوّل کے بارے جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیں ان کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بشری بی بی اور عمران خان دونوں اسلام آباد میں موجود ہیں۔ پورے ایک سال میں خاتون اوّل صرف ایک ہفتے کے لئے لاہور تشریف لے کر گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلے چند مہینوں سے وہ لاہور تشریف نہیں لے کر گئیں اور اسلام آباد میں ہی تشریف فرما ہیں۔ شہباز گل نے متنبہ کیا کہ سیاست اور صحافت کریں لیکن اگر اہلخانہ کے بارے جھوٹی جعلی خبریں دیں گے تو عدالت لے کر جائیں گے۔

لیکن شہباز گل کی ٹویٹ کے بعد سوال کیا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور کو ان کے خاندانی اور نجی معاملات پر ٹویٹ کرنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی اور اگر وزیر اعظم نے انہیں ایسا کرنے کو کہا تھا تو یہ کام تو وہ خود بھی کر سکتے تھے اور شہباز گل کی نسبت ان کی کہی بات کی ساکھ بھی زیادہ ہوتی۔

دوسری جانب خاتون اول بشریٰ بی بی کی قریب ترین سہیلی فرحت شہزادی عرف فرح خان نے بھی ایک ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی میرے گھر قیام پذیر نہیں بلکہ بنی گالا اسلام آباد میں موجود ہیں۔ فرح خان نے تمام افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم اور خاتون اول کے خلاف جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، خاتون اول میرے گھر قطعا قیام پذیر نہیں، وہ بنی گالا اسلام آباد میں موجود ہیں۔ فرح خان کا مزید کہنا تھا کہ سیاست میں اتنا نیچے نہیں گرنا چاہیےکہ لوگوں کی ذاتی زندگیوں بارے جھوٹ بولے جائیں۔

پنجاب کی وزارت اعلیٰ کس جماعت کو ملنے والی ہے؟

یاد رہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح کروانے میں مرکزی کردار ادا کرنے والی فرحت شہزادی سابق چیئرمین ضلع کونسل احسن جمیل گجر کی اہلیہ ہیں جو کہ بشریٰ کے سابق خاوند خاور فرید مانیکا کے عزیز ترین دوست ہیں۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نکاح میں احسن جمیل گجر نے بطور گواہ دستخط کیے تھے اور اس شادی میں بھی انکی بیوی فرح کابنیادی کردار تھا۔ فرح خان کو اکثر بشریٰ بی بی کے ساتھ مختلف مزاروں پر حاضری دیتے اور لاہور میں شیلٹر ہومز کا دورہ کرتے دیکھا گیا ہے۔ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ عثمان بزدار احسن جمیل گجر اور فرح کے ذریعے خاتون اول سے مشورے اور ہدایات بھی لیتے ہیں۔

فرخ خان اور ان کے شوہر احسن جمیل گجر ماضی میں تب خبروں کی زینت بنے تھے جب گجر پر اکتوبر 2018 میں پاکپتن کے ڈی پی او کو ٹرانسفر کروانے کا الزام عائد ہوا تھا۔ سپریم کورٹ نے ڈی پی او پاکپتن تبادلہ ازخود نوٹس کیس میں احسن جمیل گجر کو طلب کیا تھا اور چیف جسٹس ثاقب نثار نے دھمکی دی تھی کہ وہ انہیں کار سرکار میں مداخلت کے جرم پر جیل بھیج دیں گے۔

ڈی پی او پاکپتن کو بشریٰ بی بی کے پہلے شوہر خاور مانیکا کے ساتھ بدتمیزی کرنے پر گجر نے آئی جی پنجاب سے ٹرانسفر کروا دیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ کوئی بزنس ڈیل ہو، کرپشن کی کوئی کہانی ہو یا عمران کے خانگی معاملات کا تذکرہ ہو، بشریٰ بی بی کے ساتھ فرح خان اور ان کے شوہر احسن جمیل گجر کا تذکرہ ضرور ہوتا ہے۔

بتانے والے بتاتے ہیں کہ کچھ مہینے پہلے تک عمران خان بشریٰ بی بی سے اتنے متائثر تھے کہ اپنے وزیراعظم بننے کا کریڈٹ بھی اسٹیبلشمنٹ کی بجائے بشری بی بی کو دیتے تھے کیونکہ محترمہ نے انہیں الیکشن 2018 سے بہت پہلے ہی بتا دیا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس کا راستہ ان دونوں کے ستاروں کے ملنے سے ہوگا اور ان ستاروں کے ملاپ کا ایک ہی طریقہ ہے کہ دونوں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوجائیں۔

دوسری طرف ناقدین کہتے ہیں کہ ملک کا بچہ بچہ وہ بات جانتا تھا جو بشریٰ بی بی نے کپتان کو بتائی یعنی وزیراعظم بننے کی، کیونکہ یہ فیصلہ تو اسی روز ہو گیا تھا جب فوجی اسٹیبلشمنٹ نے نواز شریف کو اقتدار سے نکالا تھا۔ انکا کہنا ہے کہ یہ بات گلی کے بچوں کی طرح بشریٰ بی بی کو بھی معلوم تھی لہذا جب اسٹیبلشمنٹ عمران خان کو وزیراعظم بنانے کا سپنا پورا کر رہی تھی تو تب بشری بی بی خاتون اول بننے کا خواب پورا کر رہی تھیں۔ تاہم اب جب کہ اسٹیبلشمنٹ کی حمایت کھو جانے کے بعد کپتان کے اقتدار کی کشتی ڈولنے لگی ہے تو ان کی نجی زندگی کے حوالے سے بھی بری خبریں آنا شروع ہو گئی ہیں۔

Related Articles

Back to top button