فیصل واوڈا کی نا اہلی کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا

الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کی نااہلی کا تحریری فیصلہ جاری کردیا، تحریری فیصلہ 27 صفحات پر مشتمل ہے، تحریری فیصلے کے مطابق فیصل واوڈا نے امریکی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ الیکشن کمیشن کے پاس جمع نہیں کروایا جبکہ انہوں نے یہ بھی نہیں بتایا کب امریکی شہریت چھوڑی۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کاغذات نامزدگی جمع کرواتے وقت فیصل واوڈا اہل شخص نہیں تھے، آخری سماعت کے وقت فیصل واوڈا کو امریکی شہریت چھوڑنے کی کاپی دکھائی گئی۔الیکشن کمیشن کے مطابق فیصل واوڈا کو امریکی شہریت چھوڑنے کی پیش کی گئی کاپی کو مسترد کیا گیا، فیصل واوڈا کا غلط بیان حلفی آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے زمرے میں آتا ہے، واوڈا کی جانب سے نادرا کا جمع کروایا گیا سرٹیفکیٹ معیار پر پورا نہیں اترتا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے دوہری شہریت کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اور سابق وزیر برائے آبی وسائل فیصل واڈا کو نا اہل قراردیا گیا ہے، چیف الیکشن کمشنر کے سنائے گئے مختصر فیصلے میں کہا گیا کہ 2018 کے انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرواتے وقت فیصل واڈا نے جھوٹا بیان حلفی جمع کروایا تھا۔

یاد رہے کہ ای سی پی نے فیصل واڈا کے خلاف دوہری شہریت پر نااہلی کی درخواستوں پر فیصلہ 23 دسمبر 2021 کو محفوظ کیا تھا، محفوظ شدہ فیصلہ آج سناتے ہوئے الیکشن کمیشن نے فیصل واڈا کو نااہل قرار دیا اور بطور رکن قومی اسمبلی حاصل کی گئی تنخواہ اور مراعات واپس کرنے کا حکم دیا۔

اس کے علاوہ ای سی پی نے فیصل واڈا کے بطور سینیٹر منتخب ہونے کا نوٹیفیکشن بھی واپس لے لیا جبکہ ان کی جانب سے بحیثیت رکن قومی اسمبلی سینیٹ انتخابات میں ڈالے گئے ووٹ کو بھی ‘غلط’ قرار دیا گیا، فیصل واڈا پر الزام تھا کہ انہوں نے 2018 کے عام انتخابات میں کراچی سے قومی اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑتے ہوئے اپنی دوہری شہریت کو چھپایا تھا۔

خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ ملتوی کرنے کا حکم معطل

جس پر قادر مندوخیل، میاں فیصل اور میاں آصف محمود نے الیکشن کمیشن میں فیصل واڈا کی نااہلی کے لیے درخواستیں دائر کررکھی تھیں۔قادر مندوخیل کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ جس وقت فیصل واڈا نے قومی اسمبلی کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے اس وقت وہ دوہری شہریت کے حامل اور امریکی شہری تھے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا تھا فیصل واڈا نے انتخابات میں حصہ لیتے وقت الیکشن کمیشن میں ایک بیانِ حلفی دائر کیا تھا کہ وہ کسی دوسرے ملک کے شہری نہیں ہے۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ چونکہ انہوں نے جھوٹا بیانِ حلفی جمع کرایا تھا اس لیے آئین کی دفعہ 62 (1) (ف) کے تحت وہ نااہل ہیں۔

درخواست کی سماعت کے دوران سابق وزیر کے وکیل کا کہنا تھا کہ فیصل واڈا نے کوئی جھوٹ نہیں بولا، کاغذات نامزدگی جمع کروانے سے قبل انہوں نے اپنا غیر ملکی پاسپورٹ منسوخ کروا دیا تھا۔سماعت کے دوران فیصل واڈا کے وکیل بیرسٹر معید نے ان پیدائشی سرٹیفکیٹ کمیشن میں جمع کروایا اور بتایا تھا کہ فیصل واڈا امریکی ریاست کیلی فورنیا میں پیدا ہوئے تھے اور پیدائشی طور پر امریکی شہری تھے۔

Related Articles

Back to top button