دی لیجنڈ آف مولا جٹ کے ہیرو فواد کو پنجابی نہیں آتی


پاکستانی اور بھارتی فلم انڈسٹری میں نام بنانے والے معروف اداکار فواد خان نے اعتراف کیا ہے کہ لاہور میں زندگی گزارنے کے باوجود ان کی پنجابی زبان پر گرفت بہت کمزور ہے، اور اسی لیے اپنی آنے والی فلم دی لیجنڈ آف مولا جٹ میں پنجابی ڈائیلاگز کی ادائیگی ان کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں تھی۔ میگا بجٹ پنجابی فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کے ہیرو نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ وہ شوگر کے مریض ہیں اور اسی لیے محدود فلمی پروجیکٹس میں کام کرتے ہیں اور اسکرین پر بھی کم دکھائی دیتے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ فلم دی لیجنڈ آف مولا جٹ میں مرکزی کردار ادا کرنے کے لیے ان کو شوگر کا مریض ہونے کے باوجود اپنا وزن بڑھانا پڑا۔

دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کو 13 اکتوبر کو سینماؤں میں پیش کیا جائے گا اور اس کی ایڈوانس بکنگ بھی شروع کردی گئی ہے۔ فلم میں طویل عرصے بعد فواد خان بڑی اسکرین پر دکھائی دیں گے اور بطور ہیرو ان کی یہ پہلی پنجابی فلم ہوگی۔ اس کے علاوہ ان کی ماہرہ خان کے ساتھ بھی پہلی فلم ہوگی۔ وہ حمزہ علی عباس اور حمیمہ ملک کے ساتھ بھی پہلی مرتبہ کسی پاکستانی فلم میں کام کرتے دکھائی دیں گے۔ فلم کی شوٹنگ کے دوران پیش آنے والی مشکلات کے حوالے سے فواد خان نے بتایا کہ اگرچہ ان کی پوری زندگی لاہور میں گزری ہے مگر اس کےباوجود انہیں صحیح طرح پنجابی بولنا نہیں آتی اور نہ ہی انہیں بہت زیادہ پنجابی سمجھ آتی ہے۔ فواد نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں مقامی زبانوں کو اہمیت نہیں دی جاتی اور خصوصی طور پر ان کی نسل کے لوگ جو نجی تعلیمی اداروں سے پڑھے، انہیں مقامی زبانیں نہیں بولنا آتیں۔

فواد نے ایک سوال پر اعتراف کیا کہ انہوں نے اوریجنل مولا جٹ نامی پنجابی فلم مکمل نہیں دیکھی، تاہم انہوں نے اپنے کردار کو سمجھنے کے لیے پرانی فلم آدھی ضرور دیکھی ہے۔ اداکار نے بتایا کہ وہ کافی سالوں بعد ماہرہ خان کے ساتھ بڑے پردے پر دکھائی دیں گے، جس کے لیے وہ جہاں بے حد خوش ہیں، لیکن وہ تھوڑے سے پریشان بھی ہیں کہ پتا نہیں انکی فلم کیسی جائے گی؟ فواد کا کہنا تھا کہ ان کی کیمسٹری ماہرہ کے ساتھ اچھی ہے اور دونوں کے درمیان گہری دوستی بھی ہے۔ ایک سوال پر فواد خان نے بتایا کہ انہیں فلم کی ٹیم نے پنجابی زبان سیکھنے اور بولنے میں مدد کی۔ اس دوران پنجابی زبان سیکھتے ہوئے ایسا وقت بھی آیا کہ ان کی ٹانگیں کانپ گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اسکرین سے اس لیے بھی دور رہتے ہیں کہ وہ شوگر کے مریض ہیں اور وہ زیادہ کام کر کے تھک جاتے ہیں، اس لیے وہ بہت زیادہ کام کرنے کی بجائے تھوڑا تھوڑا کام کرتے ہیں۔

فواد کا کہنا تھا کہ اگرچہ وزن بڑھانا بہت مشکل ہوتا ہے، تاہم وزن کم کرنا اس سے بھی مشکل کام ہے اور شوگر کے مریض کے لیے وزن بڑھانے سے کئی نقصانات ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ لوگوں کو ان کی پنجابی فلم پسند آئے گی کیونکہ مولا جٹ پر ان سمیت پوری ٹیم نے بہت زیادہ محنت کی ہے۔

خیال رہے کہ ‘دی لیجنڈ آف مولا جٹ’ 1979 میں بنائی گئی فلم ‘مولا جٹ’ سے متاثر ہو کر بنائی گئی ہے۔ اسی لیے فلم کے کرداروں کے نام بھی مولا جٹ فلم والے ہی رکھے گئے۔ تاہم نئی فلم کی ٹیم کے مطابق انہوں نے پرانی فلم سے متاثر ہوکر فلم نہیں بنائی، فلم میں ماہرہ خان، حمیمہ ملک، حمزہ علی عباسی اور فواد خان مرکزی کرداروں میں نظر آئیں گے۔فلم کی کہانی مولا جٹ یعنی (فواد خان) اور نوری نت یعنی (حمزہ علی عباسی) کے گرد گھومتی نظر آتی ہے جبکہ ماہرہ خان بھی اہم کردار میں دکھائی دیں گی۔

Related Articles

Back to top button