عمران خان کا گالی اور نفرت کا دھندہ کتنا کامیاب ہے؟

پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کے دعویدارعمران خان آج بھی اسی یقین سے دعویٰ ٰکرتے ہیں کہ رانا ثنااللہ خان نے اٹھارہ قتل کئے ہیں، میرے خلاف امریکا نے سازش کی ہے، اپوزیشن قیادت چور ہے، اور فرح گوگی، بشریٰ بی بی اور میں ایمان دار ہیں۔ ایسا کچرا نما بیانیہ جھوٹ اور نفرت کی دکان پر ہی بک سکتا ہے جہاں سیاسی مخالفین کے بارے برہنہ جھوٹ بولا جائے، انکی تضحیک کر کے اپنے حواریوں کی نظر میں قابلِ نفرت بنا دیا جائے، اور اس نفرت کی راہ میں حقائق کو بری طرح مسخ کر دیا جائے۔ یہ ہے وہ نسخہ جسے ٹرمپ اور مودی نے بھی کامیابی سے استعمال کیا، اور ہم بھی خان صاحب کے ہاتھوں اس کا موثر ترین استعمال اپنے ہاں دیکھ رہے ہیں۔

قاف لیگ کی عمران اور فوج میں دوریاں مٹانے کی کوشش

سینئر صحافی و تجزیہ کار حماد غزنوی نے روزنامہ جنگ کے لیے اپنے تازہ سیاسی تجزیے میں ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو عزت چاہتا ہے جھوٹ ترک کر دے، جو آسانی چاہتا ہے دروغ گوئی سے اجتناب کرے، جو میٹھی نیند سونا چاہتا ہے کذب سے منہ موڑ لے۔ دنیا کی تمام برائیاں ایک کمرے میں رکھ کر کمرہ مقفل کر دیا گیا ہے، اور یہ قفل صرف ایک ہی کنجی سے کھلتا ہے، اور اس کنجی کا نام ہے ’جھوٹ۔ دنیا کی ہر برائی سے بچنے کا، ہر زلت ہر رسوائی سے محفوظ رہنے کا ایک انتہائی سادہ اور آزمودہ نسخہ ہے، جھوٹ سے پرہیزکریں اور جھوٹی گواہی تو جھوٹ کی بدترین قسم ہے جو ہمارے اعتقاد کی رو سے گناہِ کبیرہ ہے۔

حماد غزنوی یاد دلاتے ہیں کہ عمران حکومت میں ایک وزیر ہوا کرتے تھے شہریار آفریدی، وہ اپنی ہر تقریر درود ِپاک سے شروع کرتے تھے، پھر مزید کچھ دعائیں پڑھتے تھے، موصوف اپنی گفتگو میں ماشا اللہ اور الحمدللہ کے ستارے جا بہ جا ٹانکتے تھے، اور یہ تو سارا ملک جانتا ہے کہ انہوں نے ’جان اللہ کو دینی ہے‘۔ ان صاحب نے ایک یادگار پریس کانفرنس کی تھی جس میں ڈی جی اے این ایف میجر جنرل عارف بھی ان کے ساتھ تھے، جس میں آفریدی نے بارہ مرتبہ خدا کا نام لیا اور جان اللہ کو دینے کا وعدہ کیا تھا، انہوں نے رانا ثنا اللہ سے پندرہ کلو منشیات رنگے ہاتھوں پکڑنے کا اعلان بھی کیا تھا، اور یہ بھی بتایا تھا کہ رنگے ہاتھوں گرفتاری کی ویڈیو ثبوت بھی موجود ہیں جو عدالتوں میں پیش کر دیے جائیں گے۔ وہ اس پریس کانفرنس میں اپنی ’کامیابی‘ پر مسلسل مسکرا رہے تھے، پھر اسی گرفتاری پر قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے انہوں نے درودِ پاک سے تقریر کا آغاز کیا، پھر حضرت موسیٰ ؑکی دعا ’’رب شرح لی صدری‘‘ بھی پڑھی، پھر آئین کی حرمت کا ذکر کیا، پھر انہوں نے اپنے حلف کی ذمہ داریوں کے ادراک کا دعویٰ کیا، اور پھر بتایا کہ رانا ثنااللہ پاکستان میں منشیات فروشی کے دھندے کا بے تاج بادشاہ ہے۔

حماد غزنوی کہتے ہیں کہ اب یہ معلوم ہوا ہے کہ شہریار آفریدی سراسر، سو فی صد، اور صریحاً جھوٹ بول رہے تھے۔ انہیں معلوم تھا کہ وہ جھوٹ بول رہے ہیں، مگر وہ بے تکان، انتہائی اعتماد سے سفید جھوٹ بول رہے تھے۔ شہر یار آفریدی کے شہر کوہاٹ میں پیدا ہونے والے احمد فراز کہتے ہیں ’میرا اس شہرِ عداوت میں بسیرا ہے جہاں، لوگ سجدوں میں بھی لوگوں کا برا سوچتے ہیں‘۔ عمران کابینہ کے ایک اور وزیر چودھری فواد نے یہ راز افشا کیا ہے کہ رانا ثنااللہ کیس بے سروپا اور بے بنیاد تھا اور یہ کہ میں نے منع بھی کیا تھا کہ یہ جھوٹا کیس نہ بنایا جائے جس پر اے این ایف کے سربراہ ناراض ہو کر میٹنگ سے اٹھ کر چلے گئے تھے۔ کابینہ کے اہم ترین وزیر کی جانب سے جھوٹا کیس بنانے کی مخالفت کے باوجود یہ کیس کس کے کہنے پر بنایا گیا؟ فواد نے تویہ نہیں بتایا مگر یہ کوئی راز نہیں۔ سچ یہی ہے کہ رانا ثنا اللہ خان پر جھوٹا کیس بھی ان صاحب نے ہی بنوایا تھا جنہوں نے اپنے ہر سیاسی مخالف پر جعلی کیس بنوایا تھا اور ان کیسز کو ہم یونہی بے سروپا نہیں کہہ رہے، ہر عدالت نے ضمانت لیتے ہوئے نیب کے ہر سیاسی کیس کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ ان تمام کیسوں کے پیچھے عمران خان کا بغض اور عناد چھپا ہوا تھا۔

لیکن حماد غزنوی کہتے ہیں کہ بلا شبہ، جھوٹ کے اس کاروبار کا سب سے بڑا بیوپاری نیب رہا ہے، طیبہ گل کی دل خراش کہانی تو آپ نے سن ہی لی ہو گی۔ انصاف کی تلاش میں وزیراعظم عمران خان تک پہنچنے والی اس خاتون کی داد رسی کے بجائے، اسے بلیک میل کرنے والے اور سر سے پاؤں تک چومنے کی دھمکیاں دینے والے مکروہ کردار جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی قابل اعتراض ویڈیوز طیبہ گل سے حاصل کی گئیں اور پھر ان غیر اخلاقی ویڈیوز کی مدد سے پی ٹی آئی رہنمائوں کے خلاف نیب کیسز ختم کرائے گئے۔ طیبہ گل نے یہ بھی بتایا کہ اس سلسلے میں جب وہ عمران خان سے ملیں تو دورانِ گفتگو خان صاحب نے انہیں یقین دلایا تھا کہ ریاست مدینہ میں ایک خاتون کے ساتھ اس طرح کی زیادتی کرنے والے کو نشان عبرت بنا دیا جائے گا۔ بہرحال، خان صاحب ایک باکردار انسان ہیں جو حقائق سے متاثر نہیں ہوتے، معروف شاعر ظفر اقبال فرماتے ہیں، جھوٹ بولا ہے تو قائم بھی رہو اس پر ظفرؔ، آدمی کو صا حبِ کردار ہونا چاہیے۔

دوسری جانب عمران خان آج بھی بڑے یقین سے عوامی جلسوں میں ایسے دعوے کرتے ہیں جو سراسر جھوٹ ہیں۔ مثلاً یہ کہ رانا ثنااللہ نے اٹھارہ قتل کئے ہیں، میرے خلاف امریکا نے سازش کی ہے، اور فرح گوگی، بشریٰ بی بی اور میں ایمان دار ہیں۔ ایسا بیانیہ جھوٹ اور نفرت کی دکان پر ہی بک سکتا ہے، جہاں سیاسی مخالفین کے بارے برہنہ جھوٹ بولا جائے، انہیں ڈی ہیومنائز کر کے اپنے حواریوں کی نظر میں قابلِ نفرت بنا دیا جائے، اور اس نفرت کی راہ میں حقائق کو بھی حائل نہ ہونے دیا جائے۔ یہ ہے وہ نسخہ جسے ٹرمپ اور مودی نے بھی کامیابی سے استعمال کیا، اور ہم بھی اس کا موثر استعمال اپنے ہاں دیکھ رہے ہیں۔

حماد غزنوی کے بقول اسی کا شاخسانہ تھا جو ہم نے موٹر وے پر ایک ریسٹورنٹ میں دیکھا جہاں مسلم لیگی رہنما احسن اقبال کے خلاف ایک عمرانڈو خاندان کی عورتوں اور بچیوں نے چور چور کے نعرے بلند کیے۔ آپ ذرا تصور تو کیجیے اس دماغی ساخت کا، اپنے باپ سے بڑی عمر کے شخص کو، جو دنیا کے سب سے موقر اداروں وارٹن بزنس سکول، ہارورڈ یونی ورسٹی اور جارج ٹائون کا فارغ التحصیل ہو، اور عدالتوں کے مطابق جس پر واحد کیس سیاسی دشمنی کے باعث بنایا گیا ہو، اور جسے گالی دینے کے لئے خان صاحب کو ’ارسطو‘ کا لفظ استعمال کرنا پڑتا ہو، کیا اس کو گالی دینا اندھی نفرت کے بغیر ممکن ہے؟ لیکن پھر جب اس خاندان نے احسن اقبال سے اپنی بدتہذیبی پر معذرت کی تو خان صاحب نے بہت برا منایا، شاید انہیں یہ شک بڑھ گیا تھا کہ کہیں ان کے ٹائیگرز آئندہ انکے سیاسی مخالفین کے خلاف گالم گلوچ سے گریز نہ کرنے لگیں، اور انکی نفرت کا الائو ماند نہ پڑ جائے۔

لیکن حماد غزنوی کہتے ہیں کہ خان صاحب کچھ بھی کہیں، کچھ بھی کریں، سچی بات تو یہ ہے کہ ہمیں ان سے اندھی محبت ہے کیونکہ ان سے زیادہ رونقی وزیراعظم آنا ممکن نہیں، صرف عید کی مثال ہی لے لیجیے، شہباز شریف نے عید کی نماز پڑھی، اور بس، خبر ختم ہو گئی۔ دوسری جانب عمران خان عید پر کیسی رونق لگایا کرتے تھے، کبھی خبر آتی تھی کہ خان صاحب عید کی نماز نہیں پڑھ پائے، کبھی پتا چلتا کہ عید کی نماز ظہر کے وقت بنی گالا میں پڑھی گئی ہے، اور وہ بھی کالی عینک لگا کر نیلے پیلے نمازیوں کے ہمراہ۔ لہذا دلِ مرحوم یاد آتا ہے، کیسی رونق لگائے رکھتا تھا۔

Related Articles

Back to top button