عمران کا لانگ مارچ میں عوام کے سامنے نہ آنے کا فیصلہ

وزیر آباد میں قاتلانہ حملے کے بعد عمران خان کے لانگ مارچ کا نیا سکیورٹی پلان مرتب کیا گیا ہے، جسکے تحت اب سابق وزیر اعظم عوام کا براہ راست سامنا نہیں کریں گے۔ تحریک انصاف کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ قائد کی زندگی کو دوبارہ داؤ پر نہیں لگایا جائے گا اور اب سے وہ لانگ مارچ میں عوام کا براہ راست سامنا بھی نہیں کریں گے۔ اگر اس فیصلے پر عمل ہوتا ہے تو یہ پاکستانی سیاسی تاریخ کا پہلا لانگ مارچ ہوگا جس کی قیادت پارٹی سربراہ نہیں کرے گا بلکہ دوسرے درجے کی قیادت لانگ مارچ کو لے کر راولپنڈی پہنچے گی جہاں سے اسلام آباد کا رخ کیا جائے گا۔ زیادہ امکان یہی ہے کہ عمران خان راولپنڈی اور اسلام آباد میں بلٹ پروف شیشے کے محفوظ پوڈیم کے پیچھے سے اپنے مخالفین کو دھمکیاں دیں گے۔

انڈیپینڈنٹ اردو کی ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق پارٹی نے ایک نیا بلٹ پروف کنٹینر حاصل کیا ہے، جس کے اوپر بلٹ پروف شیشے کا ایک پوڈیم موجود ہے۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کی حفاظتی اب ایک قیمتی اثاثے کے طور پر کی جائے گی اور کنٹینر کے ارد گرد کثیرالجہتی فول پروف سکیورٹی کو یقینی بنایا جائے گا تا کہ کسی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔ بتایا گیا ہے کہ عمران خان نے اس فیصلے کی منظوری دے دی ہے۔ یاد رہے کہ عمران نے گذشتہ مہینے لاہور سے اسلام آباد کی طرف مارچ شروع کیا تھا، جس کا مقصد مخلوط حکومت کو قبل از وقت انتخابات کا اعلان کرنے پر مجبور کرنا ہے۔

تاہم لاہور سے تقریباً 100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع شہر وزیر آباد میں عمران خان کے قافلے پر حملے کے بعد لانگ مارچ ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ اس حملے میں عمران خان کے سکیورٹی گارڈز کی فائرنگ سے تحریک انصاف کا ایک کارکن ہلاک ہو گیا تھا جب کہ کنٹینر پر فائرنگ کرنے والے ملزم نوید احمد کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ملزم نے دوران تفتیش اپنے اقبالی بیان میں بتایا کہ وہ عمران کو اس کیے مارنا چاہتا تھا کہ وہ بار بار اپنا موازنہ نبی پاک سے کرتے ہیں اور یوں توہین رسالت کے مرتکب ہوتے ہیں۔

عاصم منیر کو جنرل بنانے اور آرمی چیف لگانے کا حتمی فیصلہ

عمران کی جماعت نے نئے حفاظتی اقدامات کے ساتھ لانگ مارچ کا دوبارہ آغاز کر دیا یے۔ لیکن موصوف خود جسمانی طور پر مارچ میں شریک نہیں ہوں گے۔ لانگ مارچ کے راولپنڈی پہنچنے تک عمران خان اپنی رہائش گاہ سے ہی ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کریں گے۔ ذرائع کے مطابق خان صاحب کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ راولپنڈی میں بھی کنٹینر پر نمودار نہ ہوں کیونکہ وہاں ان کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے ۔ انہیں مشورہ دیا گیا ہے کہ راولپنڈی سے اسلام آباد تک کا سفر وہ بم پروف لینڈ کروزر گاڑی پر کریں تاکہ بے نظیر بھٹو کی طرح ان کو کسی خود کش بمبار کے ذریعے بھی نشانہ نہ بنایا جا سکے۔

لانگ مارچ کا کنٹینر ٹرک، جس کی قیادت اب شاہ محمود قریشی کر رہے ہیں، اب پنجاب پولیس کے حفاظتی حصار میں اسلام آباد کی جانب گامزن ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ جب بھی عمران خان کنٹینر پر نمودار ہوں گے، پارٹی رہنماؤں کو بھی پیشگی اجازت کے بغیر اس پر سوار ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس احتیاط کا بنیادی مقصد عمران خان کی سکیورٹی کو یقینی بنانا ہے تاکہ وزیر آباد جیسا واقعہ دہرایا نہ جا سکے۔ دوسری جانب شہباز شریف حکومت نے عمران خان کو سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے ہونے والے اخراجات کی سمری جاری کی جس کے مطابق پی ٹی آئی کے سربراہ کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ماہانہ دو کروڑ 19 لاکھ اور سالانہ 26 کروڑ 30 لاکھ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔

جمعے کو پنجاب کی صوبائی حکومت نے تین نومبر کے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی۔ اسی دوران محکمہ داخلہ پنجاب نے اعلان کیا ہے کہ لاہور پولیس کے سربراہ طارق رستم چوہان اس ٹیم کے کنوینر ہیں جس میں فوج کی زیر قیادت انٹر سروسز انٹیلی جنس اور انٹیلی جنس بیورو کا کوئی اہلکار شامل نہیں ہے۔

Related Articles

Back to top button