محسن نقوی کے خلاف یوتھیوں کا احتجاج ناکامی کا شکار

نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کے خلاف عمران خان کی کال پر احتجاج کا سلسلہ شروع ہونے سے پہلے ہی ناکام ہو گیا ہے جس کی بنیادی وجہ 24 جنوری کو لاہور میں ہونے والے مظاہرے میں صرف چند درجن شرکاء کی شرکت تھی۔ اس مظاہرے کی کال چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے خود دی تھی۔ دوپہر ایک بجے کے قریب لوئر مال کے علاقے میں واقع الیکشن کمیشن کی عمارت کے سامنے تحریک انصاف کے کارکن پہنچنا شروع ہوئے۔ اس علاقے میں ضلع کچہری اور ایوان عدل کمپلیکس بھی ہیں۔ تحریک انصاف وکلا ونگ کے کارکن بھی کالی وردیوں میں احتجاج میں شریک تھے۔ پولیس کی بھاری نفری کمیشن کے دروازے پر تعینات کی گئی تھی جب کہ ایم اے او کالج سے پی ایم جی چوک تک سٹرک کو ٹریفک پولیس نے عام گاڑیوں کے لیے بند کر رکھا تھا۔ تاہم مظاہرین ایک باعزت پاور شو کرنے میں ناکام رہے۔

تحریک انصاف نے اس مظاہرے کا اعلان پنجاب میں الیکشن کمیشن کی جانب سے حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے دیئے گئے ناموں میں سے محسن نقوی کا نام نگران وزیراعلٰی کے لیے منتخب کرنے پر کر رکھا تھا۔ احتجاج کے شرکا نے محسن نقوی کے خلاف نعرے لگائے اور ان کو قبول کرنے سے انکار کرنے کے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعلی عمران خان کی حکومت گرانے کی سازش میں ملوث رہے ہیں لہٰذا ان کو فوری طور پر عہدے سے ہٹایا جائے۔ تاہم آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ حتمی ہے اور اس کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔

لاہور میں آدھ گھنٹہ احتجاج کے بعد محسن نقوی مخالف مظاہرے کے شرکا الیکشن کمیشن کے گیٹ سے ریلی کی شکل میں ہی ایم جی چوک پہنچے۔ مظاہرے میں شامل پی ٹی آئی رہنماؤں میں اعظم سواتی، میاں اسلم اقبال، مراد راس، یاسمین راشد اور مسرت جمشید چیمہ بھی موجود تھے، لیکن شرمندگی کے مارے ان میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کے ساتھ نظریں نہیں ملا رہا تھا۔ یاد رہے کہ تحریک انصاف کا لانگ مارچ ختم ہونے کے بعد یہ دوسری کال تھی جو عمران خان نے احتجاج کے لیے دی تھی لیکن بری طرح فیل ہو گئی۔ اس سے پہلے جب گورنر پنجاب نے سابق وزیر اعلٰی پرویز الٰہی کو برطرف کیا تو بھی عمران نے ملک بھر میں مظاہروں کی کال دی تھی۔ لیکن گورنر ہاؤس کے باہر مظاہرے میں سپیشل برانچ کی رپورٹ کے مطابق صرف دو سو افراد ہی جمع ہو سکے تھے۔ اس مظاہرے سے عمران خان نے خود آن۔لائن خطاب کیا تھا۔

تاہم اردو نیوز کے مطابق حسب توقع لاہور میں ہونے والے مظاہرے میں شریک افراد یہ ماننے کو تیار نہیں تھے کہ ان کی تعداد کافی کم ہے۔ مظاہرے میں شریک ایک کارکن کے مطابق ’بہت بڑی تعداد میں لوگ باہر نکلے ہیں کیونکہ خان صاحب نے کال دی ہوئی تھی۔ اسکا کہنا تھا کہ یہ چوک چھوٹا ہے اور لوگ پھیلے ہوئے ہیں اس وجہ سے کیمرے میں پوری طرح سے نہیں آرہے۔ ویسے بھی خان صاحب اگر خود موجود ہوں تو ظاہر سی بات ہے لوگ زیادہ نکلتے ہیں۔ خیال رہے کہ فواد چوہدری، شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور عمران خان کے چیف آف سٹاف شبلی فراز سمیت لیڈرشپ اس مظاہرے میں شریک نہیں ہوئی تھی۔ دوسری جانب کئی مہینے گزرنے کے باوجود عمران خان اپنی زخمی ٹانگ کی آڑ میں لاہور میں واقع اپنی زبان پاک والے گھر میں چھپے بیٹھے ہیں اور اب خوف کے مارے کسی عوامی جلسے یا جلوس کی قیادت کرنے کے موڈ میں دکھائی نہیں دیتے۔

شہباز تاثیر کے اغواء اور رہائی کی کہانی، ان کی اپنی زبانی

Related Articles

Back to top button